صحت

موبائل گیمنگ کی لت: بچوں پر اسکے نفسیاتی اثرات اور علاج

ایک ایسے عہد میں جب کی ٹکنالوجی ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے ۔ موبائل فون کے تیز رفتار پھیلائو نے سہولت بھی پیدا کی ہے اور اندیشے بھی پیدا کیے ہیں ۔ خاص طور پر بچے ڈیجیٹل دنیامیں اتنا زیادہ ڈوب چکے ہیں کہ اس نے اکثر و بیشتر حالات میں ان کے ذہنی اور جذباتی صحت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔

ڈاکٹر عزیزیہ
(نیوروسرجن اینڈ سی این ایس ریڈیو سرجر)

موجودہ ڈیجیٹل وقت میں موبائل فون کے تیز رفتار پھیلائو نے ہمارے جینے، سیکھنے اور اپنے اطراف کی دنیا سے تعلق رکھنے کے طریقوں کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ مواصلات تعلیم اور تفریح کے پہلو سے ان موبائل فونوں کے زبردست فوائد ہیں لیکن ان کا غلط استعمال یا حد سے زیادہ استعمال کی وجہ سے اس نے ایک تشویش میں بھی اضافہ کیا ہے او ر وہ ہے موبائل کی لت اور خاص طور پر بچوں کے اندر اس مضمون میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ موبائل کی لت کے بچوں پر کیا اثرات ہوتے ہیں ۔ یہ بھی تجزیہ کیا گیا ہے کہ بچوں کے تعلیمی ، جذباتی، اور سماجی ارتقاء پر اس لت کے کیا ممکنہ نتائج ہو سکتے ہیں۔ مزید برآں موبائل کی لت کے منفی اثرات کو کم کرنے کے مختلف طریقوں اور تدابیر اور نئی نسل کے درمیان موبائل کے صحت مند استعمال کے طریقوں کو کیسے فروغ دیا جائے اس پر بھی گفتگو کی گئی ہے۔

ایک ایسے عہد میں جب کی ٹکنالوجی ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے ۔ موبائل فون کے تیز رفتار پھیلائو نے سہولت بھی پیدا کی ہے اور اندیشے بھی پیدا کیے ہیں ۔ خاص طور پر بچے ڈیجیٹل دنیامیں اتنا زیادہ ڈوب چکے ہیں کہ اس نے اکثر و بیشتر حالات میں ان کے ذہنی اور جذباتی صحت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ موبائل کی لت کے منفی اثرات اتنے زیادہ ہیں کہ انہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ریسرچ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ موبائل آلات کے بکثرت استعمال سے بے چینی میں اضافہ، ارتکاز میں کمی، پرسکون نیند میں کمی اور با تحاشہ معمالات کو انجام دینے کی صلاحیت میں کمی جیسے نقصانات پیدا ہوتے ہیں۔ یہ صورتِ حال اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ ان کے حل کی طرف ہم فوری توجہ دیں کیونکہ اس کی وجہ سے ہماری مستقبل کی نسلوں کے جذباتی اور ادراکی ارتقاء پر اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

اب ضروری ہے کہ اس مسئلہ کی سنگینی کو سمجھ کر ہم موبائل کی لت کے بچوں پر پڑھنے والے منفی اثرات کا سامنا کر نے کیلئے مؤثر تدابیر اختیار کریں۔ ذیل میں چند ایسی تدابیر بیان کی جارہی ہیں جو بہت ہی مفید ثابت ہو سکتی ہیں:

نظام ِ تعلیم میں ڈیجیٹل خواندگی: مدارس کے نصاب میں ڈیجیٹل خواندگی کے جامع پروگرام کو شامل کیا جائے تاکہ بچے ایسی معلومات سے آراستہ ہوں جو انہیں ڈیجیٹل دنیا کی ذمہ داروں کو پورا کرنے کا اہل بنا سکیں ۔ اس بات کی تعلیم دی جا ئے ٹکنالوجی کے ممکنہ فوائد اور نقصانات کیاہیں تا کہ وہ معلومات کی بنیاد پر درست فیصلے لے سکیں۔

گھر کیلئے مختلف اوقات اور گفتگو: والدین اور سرپرستوں کو اس بات کی ترغیب دی جائے کہ گھر کیلئے ایسے اوقات مختص کیے جائیں جن میں تکنالوجی کا کوئی دخل نہ ہو۔ افرادِ خانہ کے مابین ہونے والی با معنیٰ گفتگو اور معیاری تبادلۂ خیال بچوں کو جذباتی سہارا فراہم کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔اور ان کے اند ر افرادِ خانہ سے وابستگی کا شعور پروان چڑھا سکتے ہیں۔

بچوں میں شعور کی بیداری تاکہ وہ اپنے معامالات کو منظم کریں: شعوری کام کرنے کے طریقے کیا ہیں اس سے بچوں کو اسکول کے اندر آگاہ کیا جائے تاکہ بچوں میں خود آگاہی پیدا ہو اور ان میں خود کو منظم کرنے کی صلاحیت پیدا ہو۔ بچوں کو اگر یہ سکھایا جائے کہ وہ اپنے جذبات اور اسکرین پر گزرنے والے اوقات پر کس طرح قابو رکھیں تو اس سے ان کے اندر ٹکنالوجی کے صحت مند استعمال کی عادت پر وان چڑھے گی۔

آؤٹ ڈور سرگرمیاں اور مشاغل: بچوں میں اس بات کا شوق پیدا کریں کہ وہ ایسی آؤٹ ڈور سرگرمیوں اور مشاغل کا حصہ بنیں جن سے تخلیقی کاموں، جسمانی روابط جیسے امور کی حوصلہ افزائی ہو تی ہے۔ ان سرگرمیوں سے بچوں کا ذہن اسکرین سے دور ہوگا اور ان کے ہمہ جیت ارتقاء میں مدد ملے گی۔

رول ماڈل بنیں: بڑوں کو اور خاص طور پر اساتذہ اور والدین کو چاہے کہ ٹکنالوجی کے استعمال کے سلسلے میں ایک متوازن شخصیت کا نمونہ پیش کریں ۔عام طور پر بچے اپنے ارد گرد کے بڑے افراد کے رویوں کو نقل کرتے ہیں لھٰذا اپنے عمل سے بہترین مثال پیش کرنا ضروری ہے۔

مناسب مواد تک رسائی اور کنٹرول کے میکانِزم کو اختیار کرنا:

بحیثیت ِ والدین آپ پیرنٹ کنٹرول ٹول Parent Control Tool کا استعمال کریں تاکہ آپ اس بات کو یقینی بنا سکیں کہ بچے ان ہی مواد تک رسائی حاصل کر رہے ہیں جو ان کی عمر کی مناسبت سے موزوں ہیں۔ بچے جن چیزوں کو دیکھتے ہیں ان کی نگرانی کر کے اور ان کو منظم کر کے ہم بچوں پر ہونے والے ممکنہ منفی اثرات کو کم کر سکتے ہیں۔

ٹکنالوجی انڈسٹری کے ساتھ تعارف و اشتراک: آپ ٹکنالوجی کمپنیوں کی مدد کریں کہ وہ ایسے اپلیکیشن اور پلیٹ فارم تیار کریسکیں جو صارفین کی صحت کو سامنے رکھ کر بنائے گئے ہوں ۔ اگر ایسے فیچرس Features شامل کیے جائیں جو وقفہ لیے اور محدود استعمال کی حوصلہ افزائی کرتے ہوں اور تعلیمی مواد فراہم کرتے ہوں۔ اس ایک کوشش سے ایک بڑی تبدیلی پیدا ہو سکتی ہے۔

مختصر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ موبائل کی لت کی وجہ سے بچوں پر جو نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں انہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ یہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ اس مسٔلہ کا حل تلاش کریں اور اب موثر علاج فراہم کریں جو ہماری نئی نسل کی ذہنی اور جذباتی صحت کی حفاظت کرسکے۔ تعلم و تربیت شعور بیداری اور تعاونِ باہمی پر مبنی ہمہ جہتی طریقہ اختیار کرکے ہم بچوں اور ٹکنالوجی کے درمیان ایک بہتر اور متوازن رشتہ کی راہ ہموار کرسکتے ہیں۔

علاج کے طریقے اور اقدامات:

بچوں میں پائی جانے والی موبائل گیمنگ کی لت کے علاج کیلئے ضروری ہے کہ اس پر مختلف جہات سے کام کیا جائے جن میں والدین ،اساتذہ، معلمین ذہنی امراض کے ماہرین اور گیم تیار کرنے والے ۔ علاج کے بعض مندرجہ ذیل اقدامات کئے جا سکتے ہیں۔

-1 والدین کی طر ف سے رہنمائی اور بیداری پیدا کرنے کی کوشش: گیمنگ کی لت کے علاد اور اسے پھیلنے سے روکنے میں والدین کی کردار بہت اہم ہے۔ محدود اوقات میں اسکرین کے صحت مند استعمال کی پابندی اور بہت زیادہ گیمنگ کی نقصانات کے بارے میں بچوں سے صاف صاف گفتگو او جن مواد تک بچے پہونچتے ہیں ان پر نظر رکھ کر والدین اس لت کے منفی اثرات کی کم کر سکتے ہیں۔

-2 تعلیمی اقدامات : مدارس کی طرف سے ایسے تعلیمی پروگراموں کو شام کیا جاسکتا ہے جو گیمنگ کی لت سے پیدا ہونے والے ممکنہ تقصانات سے آگاہی پیدا کرسکتے ہیں۔ ان پروگراموں کو ذریعہ بچوں کو کھیل کے ذمہ دارانہ طریقوں ،تخلیقی فکر ،اور اوقات کو منظم کر نے کی صلاحیت جیسی باتیں سکھائی جاسکتی ہیں۔

-3علاجی اقدامات: جو بچے پہلے سے گیمنگ کی لت کا شکار ہیں ان کیلئے علاجی اقدامات ضروری ہے۔ اس سلسلے میں Congneitve behaviour therapy (CBT) کی مدد سے ان میں ایسے خیالات اور رویوں کی شناخت ہو سکتی ہے جو سماج سے ان کی ہم آہنگی میں مانع ہوں اور ان رویوں کو تبدیل کرنے میں مدد فراہم کی جاسکتی ہے۔

Therapist بچوں کے ساتھ کام کرکے ان کے اندر موجود ایسے جذباتی ایشوز کی شناخت کرسکتے ہیں جن کی وجہ سے بچے اس لت میں مبتلا ہیں اور کس کے بعد اس صورتِ حال سے نکلنے کیلئے اسٹراٹیجی بھی بنا سکتے ہیں۔

Neuro Feedback .4 اور دماغی تربیت: Neuro feedback کے ذریعہ افراد کی اس طرح تبیت کی جاتی ہے کہ وہ اپنی دماغی سرگرمیوں کو منظم کرسکیں۔ گیمنگ کی لت کے سیاق میں آکر ہم دیکھیں تو Neuro feedback کے ذریعہ ہم اعصابی کیفیات پر قابو پانے کی کوشش کی جاسکتی ہے اور گیمنگ کی خواہش کو کم کیا جاسکتا ہے۔

.5 گیم کے ڈیزائن میں تبدیلی: گیم تیار کرنے والے گیم میں کچھ اہم features شامل کرکے گیمنگ کی لت کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔یہ فیچرس features کھیل کے دوران وقفہ لینے کھیل کے اوقات کو محدوف رکھنے اور متوازن گیم کی صورت میں انعامات دینے جیسے پہلو ؤں کو شامل کرسکتے ہیں۔اخلاقیات پر مبنی گیم ذیزائن اور گیمنگ کو فروغ دینے اور گیم کے ذمہ دارانہ استعمال کے درمیان ایک توازن پیدا کرسکتا ہے۔

نتیجہ: بچوں کے درمیان موبائل گیمنگ کی لت ایک ایسی تشویشناک بات ہے جس کے ذہنی صحت پر دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ گیمنگ کی لت اوراس سے پیدا ہونے والے منفی اثرات مثلاً خودکشی کے رجحانات ، تشددرویہ، اور بدسلوکی کو دیکھتے ہوئے یہ ضروری معلوم ہوتا ہے جہ ان کی روک تھام کیلئے متشدد اور موثر اخدامات کیے جائیں۔ نیورو سائنس سے حاصل ہونے والی بصیرت گیمنگ کی لت کے بنیادی میکانزم کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے۔

ان معلومات کی مدد سے علاج کے نئے نئے طریقے اور تدابیر اختیار کئے جا سکتے ہیں۔ والدین کی طرف سے اس لت کے نقصانات کے سلسلے میں آگاہی کی کوششوں ، گیمینگ کے ذمہ دارانہ طریقوں کو حوصلہ افزائی اور علاجی تدابیر کے ذریعہ سماج کے لوگ اجتمائی طور پر اس بات کی کوشش کرسکتے ہیں کہ موبائل گیمنگ کی لت کے نقصانات کو کم کیا جئے اور نئی نسل کی ذہنی صحت کی حفاظت کی جائے۔
٭٭٭