سوشیل میڈیایوروپ

مہلوکین کی تعداد 11 ہزار پارکرگئی،طیب اردغان کا زلزلہ زدہ علاقہ کا دورہ

طیب اردغان نے کہاکہ ہم اپنے کسی بھی شہری کو سڑکوں پر بے یارو مددگار رہنے نہیں دے سکتے۔ ترکیہ اور شام میں ریسکیو ورکرس رات بھر عمارتوں کے ملبہ سے نعشیں نکالتے رہے۔ چہارشنبہ کے دن مہلوکین کی تعداد 9500 سے زائد ہوگئی۔

غازی انتیپ (ترکیہ): ترکیہ اور شام میں زلزلہ سے مرنے والوں کی تعداد 11 ہزار پار کرچکی ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردغان نے زلزلہ زدہ علاقہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہی اموات کی تعداد 8500 سے زائد ہوچکی ہے۔ انہوں نے مانا کہ پہلے دن بچاؤ و راحت کاری میں کچھ کمی رہ گئی تھی لیکن اب صورتِ حال بہتر ہوگئی ہے۔

متعلقہ خبریں
مشرقی انڈونیشیا میں 6.4 شدت کا زلزلہ
مسلم نوجوان کی ہلاکت، یوپی کے موضع میں کشیدگی
حیدرآباد کرکٹ اسوسی ایشن کے انتخابات
خواتین تحفظات بل کو صدرجمہوریہ کی منظوری
ذہنی طور پر معذور بیٹی کا قتل کرنے پر ایک شخص گرفتار

ہم اپنے کسی بھی شہری کو سڑکوں پر بے یارو مددگار رہنے نہیں دے سکتے۔ ترکیہ اور شام میں ریسکیو ورکرس رات بھر عمارتوں کے ملبہ سے نعشیں نکالتے رہے۔ چہارشنبہ کے دن مہلوکین کی تعداد 9500 سے زائد ہوگئی۔ گزشتہ 10 برس میں یہ سب سے بڑا ہلاکت خیز زلزلہ تھا۔

 ملک شام میں حکومت کے زیرکنٹرول علاقوں میں اموات کی تعداد 1250 ہوگئی ہے اور وہاں 2045  افراد زخمی ہیں جبکہ باغیوں کے زیرکنٹرول شمال مغربی علاقہ میں کم ازکم 1280 جانیں جاچکی ہیں۔ وہاں زخمیوں کی تعداد 2600 ہے۔

 نیپال میں 2015 میں 7.8 شدت کے زلزلہ میں 8800  جانیں گئی تھیں۔ ترکی میں اب 60 ہزار امدادی کارکن زلزلہ زدہ علاقوں میں موجود ہیں لیکن تباہی اتنی زیادہ ہے کہ کئی لوگوں کو ابھی بھی مدد کا انتظار ہے۔ شمال مشرقی ترکیہ اور شمالی شام میں 7.8 شدت کے زلزلہ کے 2 دن بعد بچاؤ کارکنوں نے ایک منہدمہ عمارت کے ملبہ سے 3 سالہ لڑکا عارف جان کو زندہ نکالا۔

اسے ملبہ کو نہایت احتیاط سے کاٹ کر باہر نکالا گیا۔ کڑاکے کی ٹھنڈ سے بچانے کے لئے اس بچہ کے جسم کو بلانکٹ میں لپیٹ دیا گیا تھا۔ چند گھنٹے بعد ریسکیو ورکرس نے ایک اور 10 سالہ لڑکی کو ملبہ سے نکالا۔ ترکیہ میں لاکھوں پناہ گزین آباد ہیں۔

 زلزلہ زدہ علاقہ میں 2 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہوں گے۔ ورلڈ ہیلت آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او) کے ایک سینئر ایمرجنسی آفیسر نے بتایا کہ ترکیہ میں کئی لوگوں کو اپنی کاروں میں یا حکومت کی پناہ گاہو ں میں سونا پڑرہا ہے۔

ایک پریشان حال شخص نے امریکی نیوز ایجنسی اے پی سے کہا کہ ہمارے پاس خیمہ نہیں ہے‘ ہمارے پاس اسٹو نہیں ہے‘ ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ ہمارے بچوں کی حالت خراب ہے۔ ہم سبھی بارش میں بھیگ رہے ہیں اور ہمارے بچوں کو ٹھنڈ لگ رہی ہے۔ ہم بھوک یا زلزلہ سے نہیں مریں گے بلکہ ٹھنڈ سے ٹھٹھر کر مرجائیں گے۔

 طیب اردغان نے کہا کہ ان کے ملک کی 8 کروڑ 50 لاکھ کی آبادی میں 1 کروڑ 30لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے 10 صوبوں میں اسٹیٹ آف ایمرجنسی کا اعلان کیا۔ ترکیہ میں 8ہزار سے زائد افراد ملبہ سے نکالے گئے اور کوئی 3 لاکھ 80ہزار نے سرکاری پناہ گاہوں یا ہوٹلوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ شمال مغربی ترکیہ میں 1999 میں ایسے ہی طاقتور زلزلہ میں 18 ہزار جانیں گئی تھیں۔