یوروپ

دنیا کے سرد ترین شہر کا درجہ حرارت منفی 50ڈگری تک گر گیا

روس میں دنیا کے سردترین شہر کا درجہ حرارت منفی 50 ڈگری تک گِر گیا اور مچھلی جمانے کے لیے فریج کی ضرورت نہیں رہی۔

ماسکو: روس میں دنیا کے سردترین شہر کا درجہ حرارت منفی 50 ڈگری تک گِر گیا اور مچھلی جمانے کے لیے فریج کی ضرورت نہیں رہی۔

تفصیلات کے مطابق روس کے اکثرعلاقوں کی شدید سرد ہواؤں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا، ماسکو سے 5,000 کلومیٹر مشرق میں روس کے مشرق بعید کے پرما فراسٹ پر واقع شہر کے رہائشیوں کو سخت ترین سردی کا سامنا ہے۔جہاں درجہ حرارت اکثر -40 ڈگری سیلسیس سے نیچے چلا جاتا ہے۔

تاہم شہر نے اس ہفتے تمام ریکارڈ توڑ دیے اور درجہ حرارت -50 ڈگری سے نیچے گر گیا، جس کے بعد مچھلی جمانے کے لیے فریج کی ضرورت نہیں رہی۔خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی رہائشی اناستاسیا گروزدیوا نے کہا کہ ’آپ اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ آپ یا تو اس کے مطابق ایڈجسٹ ہوتے اور لباس پہنتے ہیں یا آپ کو تکلیف ہوتی ہے۔

اناستاسیا گروزدیوا سردی سے بچنے کے لئے ڈبل سکارف، ڈبل دستانے، متعدد ٹوپیاں اور ہڈز پہن رکھے تھے۔انھوں نے بتایا کہ سردی سے نمٹنے کے لیے کوئی خاص راز نہیں ہے بس اچھے طریقے تہہ در تہہ کپڑے پہنیں تو سردی سے بچا جاسکتا ہے۔

خیال رہے برفیلی دھند میں ڈھکے شہر یاکوتسک کا شمار سرد ترین شہروں میں ہوتا ہے، سردیوں میں عموماً یہاں کا درجہ حرارت تیس ڈگری سے نیچے ہی رہتا ہے۔یہاں سب سے زیادہ کم درجہ حرارت فروری انیس سو ستاسی میں منفی پینسٹھ ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

روس کے شہر نورلسک کو بھی دنیا کا سرد ترین شہر بھی کہا جاتا ہے، جہاں کے رہائشی جنوری کے وسط تک سورج کی روشنی بھی نہیں دیکھ پاتے۔سائبریا کے دو شہر یاکوتسک اور نورلسک پورا سال ہی منجمد رہتے ہیں۔