یوروپ

ولادیمیر پوٹن نے بائیڈن کی شرط مسترد کردی

پوٹن نے جرمن چانسلر اولاف شولز کو بتایا کہ یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر روسی حملے "ضروری اور ناگزیر" ہیں۔ کریملن کے ترجمان نے کہا کہ صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین میں فوجی آپریشن جاری رکھیں گے لیکن ساتھ ہی وہ مذاکرات کے لیے بھی تیار ہیں۔

ماسکو: ماسکو نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ یوکرین پر مذاکرات کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کی شرائط مسترد کر دی ہیں۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ اگر واشنگٹن کی شرط یہ ہے کہ روس یوکرین سے نکل جائے تو ماسکو مذاکرات میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔

انہوں نے جرمن چانسلر اولاف شولز کو بتایا کہ یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر روسی حملے "ضروری اور ناگزیر” ہیں۔ کریملن کے ترجمان نے کہا کہ صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین میں فوجی آپریشن جاری رکھیں گے لیکن ساتھ ہی وہ مذاکرات کے لیے بھی تیار ہیں۔

پیسکوف کا یہ بیان ایک کانفرنس کال کے دوران سامنے آیا جس میں امریکی صدر جو بائیڈن کے روس کے یوکرین سے انخلاء کی صورت میں پوتین کے ساتھ بات چیت کے امکان کے بارے میں ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔

بلومبرگ نیوز ایجنسی نے پیسکوف کے حوالے سے کہا کہ خصوصی فوجی آپریشن (یوکرین میں) جاری ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا بھی ضروری ہے کہ صدر پوتین مذاکرات کے لیے رابطے کھلےرکھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یقیناً اپنے مفادات کے حصول کے لیے سفارتی ذرائع کا استعمال زیادہ بہتر ہے۔

امریکی صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ اپنے روسی ہم منصب سے یوکرین میں جنگ کے بارے میں بات کریں گے اگر پوتین حملے کو ختم کرنے میں سنجیدہ ہیں۔انہوں نے پہلے کہا تھا کہ یوکرین کے رہ نما امن مذاکرات کب منعقد کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔

جمعرات کو بائیڈن نے اپنے فرانسیسی ہم منصب عمانویل میکرون کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’میں مسٹر پوتین سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں اگر وہ جنگ کے خاتمے کا کوئی راستہ تلاش کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں‘‘۔