مشرق وسطیٰ

ترکیہ میں دھماکے کی شامی مرکزی ملزمہ گرفتار

ترکیہ میں گزشتہ روز ہونے والے بم دھما کے مرکزی کردار شامی نژاد کرد خاتون کو گرفتار کر لیا گیا جس کا تعلق علیحدگی پسند عسکری جماعت کردستان ورکرز پارٹی سے ہے۔

انقرہ: ترکیہ میں گزشتہ روز ہونے والے بم دھما کے مرکزی کردار شامی نژاد کرد خاتون کو گرفتار کر لیا گیا جس کا تعلق علیحدگی پسند عسکری جماعت کردستان ورکرز پارٹی سے ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق استنبول پولیس نے استقلال ایونیو میں ہونے والے بم دھماکے کے مرکزی کردار کو سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے گرفتار کرلیا گیا جو کہ شام کے شہر عفرین سے ترکیہ آنے والی ایک خاتون ہیں۔ملکی سیکیورٹی ایجنسیز کا دعویٰ ہے کہ ملزمہ کا تعلق ترکیہ میں دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیم کردستان ورکرز پارٹی سے ہے جس کے تانے بانے شام سے ملتے ہیں۔

امریکا، مغربی اتحاد اور اقوام متحدہ بھی اس تنظیم کو بلیک لسٹ کر چکے ہیں۔قبل ازیں ترک وزیرداخلہ سلیمان سوئلو کا کہنا تھا کہ پولیس نے استقلال ایونیو پر بم نصب کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا تاہم انھوں نے گرفتار ہونے والے مرکزی کردار کی شناخت ظاہر نہیں کی تھی۔بعد ازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر سے انکشاف ہوا کہ بم ایک خاتون نے نصب کیا تھا اور گرفتار ہونے والا مرکزی کردار بھی خاتون ہی ہیں۔

استنبول پولیس کی جانب سے ایک تصویر اور ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں ملزمہ کے گھر چھاپے، اس کی گرفتاری اور تلاشی کے مناظر ہیں جب کہ تصویر میں کوئی تاریخ درج نہیں ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردگان نے واردات کو دہشتگردی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ اس حملے میں ایک خاتون کا کردارہے۔

ترکیہ کے وزیر انصاف بیکر بوزداگ نے بھی مقامی میڈیا کو بتایا تھا کہ ایک مشتبہ خاتون کو استقلال ایونیو کے ایک بینچ پر 40 منٹ سے زیادہ بیٹھتے ہوئے دیکھا گیا اور جیسے ہی عورت اْٹھ کر وہاں سے گئی تو دھماکا ہوگیا۔استنبول پولیس کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر خاتون نے جو پارسل بینچ کے نیچے رکھا اس میں مقناطیسی بم تھا جسے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے اْڑا گیا۔استنبول میں ہونے والے بم دھماکے میں 6 افراد جاں بحق اور 81 زخمی ہوئے تھے جن میں سے 50 سے زائد کو طبی امداد کے بعد گھر جانے کی اجازت دیدی گئی تھی جب کہ 5 کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

دھماکے کی سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جائے وقوعہ پر سیاحوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور دھماکے کے بعد افراتفری پھیل گئی جس سے کچلے جانے کے باعث بھی لوگوں کی بڑی تعداد زخمی ہوئی۔علحدہ موصولہ اطلاع کے بموجبترکیہ پولیس نے وسطی استنبول میں دھماکہ کے سلسلہ میں 46 افراد کو گرفتار کرلیاہے جس میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور دیگر 81 زخمی ہوئے ہیں۔

استنبول پولیس نے یہ بات بتائی۔ وزیر داخلہ سلیمان نے صحافیوں کو بتایا کہ مشتبہ افراد میں وہ شخص بھی شامل ہے جس نے وہاں بم چھوڑا تھا جس سے ترکی کے سب سے بڑے شہر استقلال ایوینیو میں دھماکہ ہوا تھا۔ الجزیرہ کے رپورٹر نے استنبول میں بتایا کہ تین سالہ لڑکی اور اس کا باپ مہلوکین میں شامل ہے۔ انہوں نے ممنوعہ کردش ورکرس پارٹی پر دھماکہ کاالزام عائد کیا جو مقبول عام شاپنگ اور سیاحتی مرکز میں کیاگیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارا اندازہ ہے کہ ہلاکت خیز دہشت گردانہ حملے کا حکم شمالی شام نے دیاہے جہاں گروپ کا شامی ہیڈ کوارٹر موجود ہے۔ کسی گروپ نے بھی تاحال دھماکہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے اس دھماکہ کو غدارانہ قرار دیا اور بتایا کہ اس میں دہشت گردی کی بو آتی ہے۔

وزیر انصاف نے اے ہابر ٹیلی ویژن کو بعدازاں بتایا کہ ایک خاتون کو استقلال ایونیو کے بنچ پر بیٹھی ہوئی دیکھا تھا جو 40منٹ وہاں موجود رہی اس کے اٹھتے ہی وہاں دھماکہ ہوا۔ انہوں نے اے حیبر کو بتایا کہ دو امکانات ہیں یا تو اس بیاگ میں کوئی میکانزم تھا جو پھٹ پڑا یا کسی نے دور سے اس میں دھماکہ کیاتھا۔

الجزیرہ نے مشتبہ خاتون کی تصاویر حاصل کی ہے جو بم اندازی کے پس پردہ رہی ہے۔پوچھ تاچھ خاتون نے بتایا کہ شام کے کردش عسکریت پسندوں نے اسے تربیت دی تھی اور شمال مغربی شام کے علاقہ افرین سے ترکی میں داخل ہوئی تھی۔ پولیس ذرائع نے یہ بات بتائی۔