مشرق وسطیٰ

سابق امام کعبہ شیخ صالح الطالب کو 10 سال کی سزائے قید

امریکہ میں قائم تنظیم ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ (ڈان) نے بتایا کہ ریاض کی ایک خصوصی فوجداری عدالت نے شیخ صالح الطالب کی سابقہ ​​برأت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں 10 سال جیل کی سزا سنائی ہے۔

ریاض: سعودی عرب کی ایک عدالت نے مسجد الحرام (مکہ مکرمہ) کے ایک ممتاز سابق امام کو 10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

امریکہ میں قائم تنظیم ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ (ڈان) نے بتایا کہ ریاض کی ایک خصوصی فوجداری عدالت نے شیخ صالح الطالب کی سابقہ ​​برأت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں 10 سال جیل کی سزا سنائی ہے۔

مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی حکام نے پہلی بار 2018 میں شیخ صالح الطالب کو حراست میں لیا تھا اور ان کی گرفتاری کی کوئی وجہ نہیں بتائی تھی۔ تاہم انہوں نے ملک کی جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی پر تنقید کرتے ہوئے ایک خطبہ دیا تھا۔ یہ اتھاریٹی تفریحی صنعت کو ریگولیٹ کرنے والا ایک سرکاری ادارہ ہے۔

انہوں نے ملک میں ہورہے کنسرٹس اور تفریحی تقاریب کی مذمت کی تھی۔ ان کے بقول یہ سب پروگرامس ملک کے مذہبی اور ثقافتی اصولوں سے ہٹ کر ہیں۔

https://twitter.com/ahmadkhateri66/status/1563348735023009798

شیخ صالح الطالب کے عالمی سطح پر فالوورز ہیں، ہزاروں لوگ یوٹیوب پر ان کے خطبات اور قرآن کی تلاوت دیکھتے او سنتے ہیں۔

ان کی گرفتاری ایک ایسے وقت ہوئی جب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، سعودی معاشرے میں اصلاحات لانے کوشاں ہیں اور خلیجی ریاست کی تیل پر منحصر معیشت کو متنوع بنانے کے لیے اپنی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے ولی عہد محمد بن سلمان ہی اب سعودی کا اقتدار سنبھالے ہوئے ہیں۔ حقوق کے لئے کام کرنے والے گروپوں کا کہنا ہے کہ حکام نے درجنوں ممتاز علماء اور اماموں کو گرفتار کیا ہے جو ان کے اصلاحاتی ایجنڈے پر تنقید کرتے ہیں۔

حراست میں لیے گئے افراد میں سلمان العودہ بھی شامل ہیں، جنہوں نے سعودی عرب کے عوام سے قطریوں کے ساتھ اپنے اختلافات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مرحوم صحافی جمال خاشقجی کے قائم کردہ گروپ ڈان نے ٹویٹر پر شیخ صالح الطالب کی عدالتی سزا کی تصدیق کی ہے۔

مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق، ڈان کے ترجمان، عبداللہ العودہ نے قید کی سزا کی مذمت کی اور کہا کہ یہ مولویوں اور اماموں کو ایم بی ایس کی طرف سے جاری اصلاحات کے خلاف بولنے کی سزا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق امام کعبہ شیخ صالح الطالب سمیت تمام سیاسی قیدیوں میں جو چیز مشترک ہے وہ یہ ہے کہ انہوں نے پرامن طریقے سے اپنی رائے کا اظہار کیا اور اس کی وجہ سے گرفتار ہو گئے۔ یہ جبر ہر کسی کے خلاف (بغیر کسی استثناء کے) بند ہونا چاہیے۔

مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق، گرفتار کیے گئے دیگر حالیہ ناقدین میں پی ایچ ڈی کی طالبہ سلمیٰ الشہاب بھی شامل ہیں، جنہیں سعودی حکومت کے خلاف تنقیدی ٹویٹس کے لیے 34 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔