مشرق وسطیٰ

سعودی میں بننے والے نئے شہر نیوم کی دلکش و حیرت انگیز ویڈیو

یہ جدید اور حیرت انگیز شہر مشترکہ طور پر سعودی عرب، اردن اور مصر کے سرحدی علاقوں میں تعمیر کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نئے شہر نیوم سے متعلق پراعتماد پروجیکٹ کی نئی حیرت انگیز تصاویر جاری کی ہیں

کویت: سعودی عرب کے شہر تبوک میں ایک کثیر ملکی اور کثیر سرحدی مجوزہ اقتصادی شہر کا نام نیوم ہے جس کا رقبہ 10,230 مربع میل (26,500 مربع کلومیٹر) ہے۔یہ جدید اور حیرت انگیز شہر مشترکہ طور پر سعودی عرب، اردن اور مصر کے سرحدی علاقوں میں تعمیر کیا جارہا ہے۔

اس حوالے سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نئے شہر نیوم سے متعلق پراعتماد پروجیکٹ کی نئی حیرت انگیز تصاویر جاری کی ہیں۔سعودی عرب کے نئے منصوبے کے حوالے سے پر تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مستقبل کی سعودی میگا سٹی میں دو فلک بوس عمارتیں ریگستان اور پہاڑی علاقوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔170کلومیٹر (100 میل سے زیادہ) تک پھیلی ہوئی آئینے سے جڑی فلک بوس عمارتوں کے متوازی ڈھانچے جنہیں اجتماعی طور پر ”دی لائن”کے نام سے جانا جاتا ہے۔

بحیرہ احمر کی میگا سٹی نیوم کا مرکز ہے جو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی خلیجی ریاست کے تیل پر منحصر معیشت کو تیل کے علاوہ متنوع بنانے کی ایک کوشش ہے۔سب سے پہلے 2017 میں اعلان کیا گیا جس میں نئے بننے والے شہر نیوم میں اڑنے والی ٹیکسیوں اور روبوٹ کا تذکرہ کیا گیا ہے یہاں تک کہ ماہرین تعمیرات اور اقتصادیات نے اس کی تکمیل پر سوال اٹھایا۔

پیر کی رات ایک پریزنٹیشن میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایک اور شاندار وژن کا خاکہ پیش کیا جس میں گاڑیوں سے پاک شہر کی وضاحت کی گئی جو اب تک کرہ ارض کا سب سے زیادہ قابل رہائش شہر بن جائے گا۔

تجزیہ کاروں نے نوٹ کیا کہ اگرچہ نیوم کے منصوبوں نے کئی سالوں میں اپنا رخ بدل دیا ہے جس سے یہ شکوک پیدا ہوتے ہیں کہ آیا ”دی لائن”کبھی حقیقت بن پائے گی؟نیوم کو کبھی علاقائی ”سلیکون ویلی”کہا گیا جو 26,500 مربع کلومیٹر (10,000 مربع میل) پر پھیلا ہوا ایک بائیوٹیک اور ڈیجیٹل مرکز بنے گا۔اب یہ صرف 34 مربع کلومیٹر کے نقشے پر شہری زندگی کو دوبارہ تصور کرنے کے لیے ایک جگہ ہے جس کو شہزادہ محمد ”رہائش پذیری اور ماحولیاتی بحران”سے نمٹنے کے طور پر بیان کرتے ہیں۔

حکام نے پہلے کہا تھا کہ نیوم کی آبادی 10 لاکھ تک پہنچ جائے گی لیکن شہزادہ محمد نے کہا کہ یہ تعداد 2030 تک 1.2 ملین تک پہنچ جائے گی اور 2045 تک نو ملین تک پہنچ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو دنیا کا تیل کا سب سے بڑا خام برآمد کنندہ، اقتصادی پاور ہاؤس بنانا ضروری ہوگا، 2030 کا ہدف نئے شہر میں 50 ملین افراد کو بسانا ہے جبکہ 2040 تک 100 ملین افراد کا ہدف ہے۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اعلان کیا کہ نیوم کاروباری زون 2024 تک پبلکلی لسٹڈ ہوگا۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے منگل کو کہا کہ نیوم جس کی تعمیر شروع ہوگئی ہے سعودی اسٹاک مارکیٹ کی قدر میں ایک کھرب ریال (266 ارب ڈالر) شامل کرے گا۔ولی عہد نے اس امر کا اظہار صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں اس وقت کیا جب‘دا لائن’سٹی کے ڈیزائن کا اعلان کر رہے تھے۔

 اس پراجیکٹ پر 500 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔انہوں نے کہا کہ نیوم سٹی کے حوالے سے پیش رفت پر مبنی منصوبوں کی وجہ سے سعودی اسٹاک ایکسچینج مارکیٹ میں ابتدائی طور پر کم از کم 320 ارب ڈالر کا اضافہ ہوگا جبکہ مجموعی طور پر 1،3 ٹریلین ڈالر تک جائے گی جو کہ پانچ ٹریلینز سعودی ریال کے برابر ہوگی۔

پیر کو جاری ہونے والی ایک پروموشنل ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ یہ سائٹ 100 فیصد قابل تجدید توانائی سے چلائی جائے گی اور ”قدرتی وینٹیلیشن کے ساتھ سال بھر کی معتدل مائیکرو آب و ہوا”کی خصوصیت ہوگی۔”