مشرق وسطیٰ

یوم خواتین پردنیا بھر میں ”عورت مارچ“ کا انعقاد

عالمی یوم خواتین کے موقع پر دنیا بھر میں عورتیں اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے آج بڑی تعداد میں ریالیاں نکال رہی ہیں۔

دُبئی: عالمی یوم خواتین کے موقع پر دنیا بھر میں عورتیں اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے آج بڑی تعداد میں ریالیاں نکال رہی ہیں۔

متعلقہ خبریں
دبئی میں گداگروں کے خلاف مہم، پانچ لاکھ درہم تک جرمانہ اور جیل کی سزا
ثانیہ مرزا کے شاندار کیریر کے اختتام پر ستائشوں کی بوچھاڑ

غیر ملکی خبر رساں ادارہ اے ایف پی کی خبر کے مطابق اس دن کی مناسبت سے دنیا بھر کے دارالحکومتوں میں عورت مارچ‘ ریالیوں اور مظاہروں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔اس موقع پر اسپین کے دارلحکومت میڈرڈ میں بھی عورت مارچ کا انعقاد کیا جا رہا ہے جہاں سڑکوں پر جامنی رنگ جسے اکثر خواتین کے حقوق سے منسلک کیا جاتا ہے میں ملبوس خواتین کا سمندر امڈ آتا ہے۔

چہارشنبہ کے دن روز تھائی لینڈ اور انڈونیشیا میں عورت مارچ کا انعقاد کیا گیا جہاں درجنوں خواتین پارلیمنٹ کے سامنے جمع ہوئیں اور قانون سازوں سے گھریلو ملازمین کے تحفظ کے لیے طویل عرصہ سے زیر التوا بل منظور کرنے پر زور دیا اور کچھ خواتین نے انڈونیشین خواتین زندہ باد کے نعرے بھی لگائے۔

طالبان حکومت کی جانب سے افغانستان کی یونیورسٹیوں میں خواتین پر پابندی‘ مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے مظاہروں پر ایران کا جبر‘ اسقاط حمل کے حقوق پر نئی امریکی پابندیاں اور یوکرین جنگ کے خواتین پر اثرات سمیت دنیا بھر میں کئی ایسے مسائل معاملات ہیں جو وجہ احتجاج ہیں۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گٹیریس نے خبردار کیا ہے کہ خواتین کے حقوق کے حوالہ سے عالمی پیش رفت‘ ہماری آنکھوں کے سامنے غائب ہوتی جارہی ہے اور صنفی مساوات کے دور ہوتے ہدف کو حاصل کرنے میں مزید 3 صدیاں لگیں گی۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے کمیشن آف دی اسٹیٹس آف ویمن کی سربراہی میں ہونے والی 2 ہفتوں پر محیط گفت و شنید کا آغاز کرتے ہوئے 8 مارچ کو عالمی یومِ نسواں سے قبل جنرل اسمبلی میں ایک تقریر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ رفتار پر صنفی مساوات مزید دور ہوتی جارہی ہے اور اقوام متحدہ کی خواتین اسے 300 سال کی دوری پر دیکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کا استحصال کیا جارہا ہے‘ یہ خطرہ سے دوچار ہیں اور ان کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔ افغان یونیورسٹیاں پیر کے روز موسم سرما کی تعطیلات کے بعد دوبارہ کھل گئیں لیکن صرف مرد ہی کلاسوں میں واپس آئے جب کہ 18 ماہ قبل ملک کا اقتدار سنبھالنے والے طالبان حکام کی جانب سے خواتین پر اعلیٰ تعلیم پر عائد پابندی تاحال برقرار ہے۔خواتین کے عالمی دن کے موقع پر یوروپی یونین نے خواتین کے خلاف تشدد اور ان کے حقوق کی پامالی کے ذمہ دار سمجھے جانے والے افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کر دیں۔

طالبان کے ہائر ایجوکیشن کے وزیر ندا محمد ندیم پر خواتین کو یونیورسٹی تعلیم سے محروم رکھنے پر پابندیاں عائد کی گئیں۔ ان کے علاوہ 5 دیگر ممالک ایران‘ روس‘ جنوبی سوڈان‘ میانمار اور شام کے حکام پر بھی پابندیاں عائد کی گئ ہیں۔منتظمین کا کہنا ہے کہ فرانس سمیت یوروپ کے کئی ممالک میں مارچ کا انعقاد کیا جائے گا جہاں مظاہرین تقریباً 150 قصبوں اور شہروں میں روزگار اور زندگی دونوں میں برابری کا مطالبہ کریں گے جب کہ مظاہروں کی یہ تعداد گزشتہ برسوں کے مقابلہ میں کافی زیادہ ہے۔

مظاہروں کے دوران فرانس کی غیر مقبول پنشن اصلاحات کے خلاف جاری مزاحمت کو اجاگر کیا جائے گا جب کہ ان اصلاحات کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ خواتین کے ساتھ نا انصافی کے مترادف ہیں۔اس دن کو لندن میں مادام تساؤ میوزیم میں ایملین پنکھرسٹ کے مومی مجسمے کی نقاب کشائی کے ساتھ منایا جائے گا جنہوں نے 120 سال قبل خواتین کے حق رائے دہی کے حصول کے لیے فیصلہ کن جدوجہد کا آغاز کیا تھا۔

پاکستان میں جہاں لبرل مغربی اقدار کو فروغ دینے اور مذہبی و ثقافتی حساسیت کا احترام نہ کرنے پر مارچ کرنے والی خواتین کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے وہاں منتظمین کو مظاہروں کے انعقاد کے لیے متعدد عدالتی سماعتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔