مشرق وسطیٰ

امریکی صدر جو بائیڈن کی اسرائیل آمد

امریکی صدر جو بائیڈن چہارشنبہ کے دن اسرائیل پہنچے۔ بحیثیت صدر‘ مشرق ِ وسطیٰ کا ان کا یہ پہلا دورہ ہے۔ 4 روزہ طوفانی دورہ میں وہ اسرائیلی‘ فلسطینی اور سعودی عہدیداروں سے بات چیت کریں گے۔

تل ابیب: امریکی صدر جو بائیڈن چہارشنبہ کے دن اسرائیل پہنچے۔ بحیثیت صدر‘ مشرق ِ وسطیٰ کا ان کا یہ پہلا دورہ ہے۔ 4 روزہ طوفانی دورہ میں وہ اسرائیلی‘ فلسطینی اور سعودی عہدیداروں سے بات چیت کریں گے۔

تل ابیب میں انہیں اسرائیل کے آئرن ڈوم اور آئرن بیم ایرڈیفنس سسٹمس کی جانکاری دی جائے گی۔ وہ یروشلم میں 2 دن رہیں گے۔ جمعہ کو مغربی کنارہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ان کی ملاقات ہوگی۔

اس ملاقات سے قبل وہ اسرائیلی رہنماؤں سے بات چیت کریں گے۔ وہ اسرائیل سے راست جدہ روانہ ہوجائیں گے۔ جمعہ کے دن سعودی عہدیداروں اور بندرگاہی شہر جدہ میں چوٹی کانفرنس میں شرکت کرنے والے خلجی حلیفوں سے ان کی بات چیت ہوگی۔

توقع ہے کہ وہ اس دورہ میں اسرائیلیوں اور سعودیوں سے کہیں گے کہ وہ مل جل کر کام کریں کیونکہ ایران کے نیوکلیر پروگرام کے تعلق سے تشویش بڑھتی جارہی ہے۔ وہ سعودیوں اور تیل پیدا کرنے والے دیگر خلیجی حلیفوں سے کہیں گے کہ وہ تیل کی پیداوار بڑھائیں کیونکہ یوکرین پر روس کے حملہ کے بعد سے دنیا بھر میں گیس اور غذائی اشیاء کے دام بڑھ گئے ہیں۔

صدر جو بائیڈن 1948 میں قائم ہونے والے ملک اسرائیل سے 6 سال بڑے ہیں۔ امریکی سینیٹر منتخب ہونے کے بعد سے وہ اسرائیل کے ہر وزیراعظم سے مل چکے ہیں۔ انہوں نے 1973 میں اسرائیل کا دورہ‘ عرب ملکوں کے اچانک حملہ سے عین قبل کیا تھا۔ انہوں نے گولڈا میئر سے ملاقات کی تھی۔

سگریٹ بہت زیادہ پینے والی گولڈا میئر نے انہیں نقشے دکھائے تھے۔ ملاقات کے آخر میں گولڈا میئر نے بائیڈن سے کہا تھا کہ اسرائیلیوں کے پاس ان کی بقاء کی جنگ میں ایک ”خفیہ ہتھیار“ موجود ہے۔ گولڈا میئر نے کہا تھا کہ ہمیں کہیں بھی جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے بعد بھی بائیڈن کا اسرائیل آنا جانا لگا رہا۔