مشرق وسطیٰ

پانچ سال کے وقفہ کے بعد کویت میں 7 افراد کو سزائے موت

گلف ممالک بالخصوص ایران اور سعودی عرب میں سزائے موت عام ہے، ان ممالک میں رواں سال مارچ کے دوران صرف ایک دن میں 81 افراد کو سزائے موت دی گئی جس کے بعد بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی۔

کویت: انسانی حقوق کے نمائندوں کی جانب سے سزائے موت پر پابندی کی اپیلوں کے باوجود خلیجی ریاست کویت نے 7 افراد کو قتل کے جرم میں سزائے موت دے دی۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق کویت کے پبلک پراسیکیوشن سروس نے کہا کہ سزائے موت پانے والوں میں ایتھوپیا کی خاتون اور ایک کوئت سے تعلق رکھنے والی خاتون سمیت 3 کویتی مرد ، ایک شامی اور ایک پاکستانی شہری شامل ہے۔

خیال رہے کہ 25 جنوری 2017 کو شاہی خاندان کے ایک فرد سمیت سات افراد کے ایک گروپ کو پھانسی دئیے جانے کے بعد سے یہ پہلی پھانسی ہے۔یہ حکم تب سامنے آیا تھا جب کچھ روز پہلے سعودی عرب کی جانب سے کہا گیا کہ منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں 2 پاکستانی شہریوں کو پھانسی دی تھی۔

خیال رہے کہ سعودی حکومت نے گزشتہ تین سال سے منشیات کے جرائم میں ملزمان کو پھانسی کی سزا نہیں دی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بیان میں پھانسی دینے کے اقدام کو غیر انسانی اور ظالمانہ طریقہ قراردیتے ہوئےکہا کہ کویتی حکام کو فوری طور پر پھانسیوں پر ایک باضابطہ مؤقف قائم کرنا چاہیے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ریجنل ڈائریکٹر آمنہ گلالئی نے بیان میں کہا کہ حکام پھانسی پر فوری طورپر پابندی عائد کرے۔

گلف ممالک بالخصوص ایران اور سعودی عرب میں سزائے موت عام ہے، ان ممالک میں رواں سال مارچ کے دوران صرف ایک دن میں 81 افراد کو سزائے موت دی گئی جس کے بعد بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی۔