سوشیل میڈیامشرق وسطیٰ

ترکی اور شام زلزلوں سے دہل اُٹھے، 2600 جانوں کااتلاف

ترکی اور شام کے بڑے حصوں میں پیر کی صبح 7.8 شدت کے طاقتور زلزلہ میں سینکڑوں عمارتیں ڈھیر ہوگئیں اور 2600 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔ترکی میں 1651 اورشام میں 968 اموات ہوئیں۔6445افراد کوبچالیاگیا۔

ازمرین/ شام: ترکی اور شام کے بڑے حصوں میں پیر کی صبح 7.8 شدت کے طاقتور زلزلہ میں سینکڑوں عمارتیں ڈھیر ہوگئیں اور 2600 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔ترکی میں 1651 اورشام میں 968 اموات ہوئیں۔6445افراد کوبچالیاگیا۔

متعلقہ خبریں
غزہ نسل کشی پر جشن منانے والا اسرائیلی فٹبالر گرفتار
مشرقی انڈونیشیا میں 6.4 شدت کا زلزلہ
عرب وزرائے خارجہ کا شام کو عرب لیگ میں دوبارہ شامل کرنے پراتفاق
استنبول میں ایک اور زلزلہ کا امکان: ماہرین
ترکیہ اور شام زلزلے میں اموات کی تعداد 41 ہزار ہوگئی

ترکی میں 5606 عمارتیں تباہ ہوگئیں۔24 گھنٹوں کے اندر3زلزلے آئے۔ سینکڑوں افراد ہنوز ملبہ میں دبے ہوسکتے ہیں۔ اموات کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ ریسکیو ورکرس شہروں اور ٹاؤنس میں ملبہ میں دبے لوگوں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ سرحد کے دونوں طرف صبح لوگ زلزلہ کے جھٹکے سے جاگے۔رات میں بارش اور برفباری ہوئی تھی۔ عمارتیں تاش کے پتوں کی طرح ڈھیر ہوگئیں۔ خطہ میں مابعد زلزلہ جھٹکے بھی محسوس کئے گئے۔

ریسکیو ورکرس اور شہری کئی شہروں میں ملبہ کے نیچے پھنسے لوگوں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ ترکی میں ایک ہاسپٹل ڈھیر ہوگیا۔ شام میں دواخانہ سے مریضوں اور نومولود بچوں کو باہر نکالا گیا۔ ترکی کے شہر ادانا میں ایک شہری نے بتایا کہ اس کے مکان کے قریب 3 عمارتیں گرپڑیں۔ ملبہ کے نیچے پھنسے ایک شخص کو یہ کہتے سنا گیا کہ میرے اندر اب باہر نکلنے کی طاقت نہیں رہی۔

وہ ریسکیو ورکرس کو آواز دے رہا تھا جو اسے بچانے کی کوشش کررہے تھے۔ کئی عمارتوں کا ملبہ ہٹایا جارہا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردغان نے کہا کہ ہمیں پتہ نہیں جاں بحق ہونے والوں اور زخمیوں کی تعداد کتنی زیادہ ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہم بحیثیت ملک و قوم اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ ان المناک دنوں کو پیچھے چھوڑدیں گے۔ ترکی کے وسطی شمال کے صوبائی دارالحکومت میں آنے والے زلزلہ کو دوردراز قاہرہ میں تک محسوس کیا گیا۔ دمشق میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ بیروت میں لوگ اپنے بستر چھوڑکر باہر نکل آئے۔ جس علاقہ میں زلزلہ آیا وہ سرحد کے دونوں جانب واقع ہے۔

شام کی 10 سال سے زائد جاری خانہ جنگی کی وجہ سے یہ سرحد وجود میں آئی ہے۔ شام کے علاقہ میں جو حصہ متاثر ہوا وہ سرکاری زیرکنٹرول اور اپوزیشن زیرکنٹرول علاقوں میں بٹا ہوا ہے۔ اس علاقہ کو روس کی تائیدی سرکاری فورسس نے گھیر رکھا ہے۔ ترکی میں پناہ گزینوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ شام میں اپوزیشن کے زیرکنٹرول علاقہ میں 40لاکھ افراد آباد ہیں جو خانہ جنگی کی وجہ سے ملک کے دوسرے علاقوں سے بے دخل ہوکر یہاں پہنچے ہیں۔

کئی لوگ ایسی عمارتوں میں رہتے ہیں جو بمباری کی وجہ سے پہلے ہی مخدوش ہوچکی ہیں۔ دواخانے زخمیوں سے بھر گئے۔ ریسکیو ورکرس کا کہنا ہے کہ ایک میٹرنٹی ہاسپٹل کو بھی خالی کرانا پڑا۔ یہ علاقہ بڑی فالٹ لائنس پر واقع ہے جہاں آئے دن زلزلے آتے رہتے ہیں۔ 1999 میں شمال مغربی ترکی میں ایسے ہی ایک طاقتور زلزلہ میں 18 ہزار جانیں گئی تھیں۔ امریکی جیولوجیکل سروے نے پیر کے دن کے زلزلہ کی شدت 7.8 ناپی ہے۔ چند گھنٹے بعد 7.5 شدت کا ایک اور زلزلہ 100 کیلو میٹر دور آیا۔

ترکی کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ یہ نیا زلزلہ تھا‘ مابعد زلزلہ جھٹکا نہیں۔ 2 زلزلوں کے بعد سینکڑوں مابعد زلزلے جھٹکے متوقع ہیں۔ شام کے شہروں سے لے کر ترکی کے دیار بکیر تک ہزاروں عمارتیں ڈھیر ہونے کی خبر آئی ہے۔ ایک شہر میں فوجی ہاسپٹل ڈھیر ہوگیا۔ یہاں ہلاکتوں کی فوری اطلاع نہیں۔ ترکی کے ٹیلی ویژن اسٹیشنس نے بچاؤ و راحت کاری کا راست کوریج کیا۔ ایک شہر میں 2 بچوں کو ملبہ سے نکالا گیا۔ کئی ممالک بشمول یوروپین یونین اور ناٹو سے مدد کی پیشکش ہوئی ہے۔

ترکی میں لوگ زلزلہ زدہ علاقہ چھوڑکر جاتے دیکھے گئے جس سے ٹریفک جام ہوگیا۔ ایمرجنسی ٹیموں کے کام میں خلل پڑا۔ حکام نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ سڑکوں پر نہ آئیں۔ علاقوں میں مسجدوں کے دروازے کھول دیئے گئے تاکہ ان لوگوں کو یہاں ٹھہرایا جائے جو اپنے تباہ مکانوں کو واپس نہیں جاسکتے۔ علاقہ میں درجہ حرارت کافی گھٹ گیا ہے۔ دیار بکیر میں سینکڑوں ریسکیو ورکرس اور شہریوں نے ملبہ ہٹانے کا کام کیا۔ شمال مغربی شام میں زلزلہ نے نئی مصیبت پیدا کردی ہے۔ یہاں روسی فضائی حملے ہوتے رہتے ہیں۔

یہ علاقہ ترکی سے ہر چیز بشمول غذا اور میڈیکل سپلائز کا منتظر رہتا ہے۔اپوزیشن کی سیرین سیول ڈیفنس نے صورتِ حال کو تباہ کن قراردیا ہے۔ ادلب کے دواخانہ میں شریک اسامہ عبدالحمید نے کہا کہ اس کا ایک پڑوسی مرچکا ہے۔ اس نے کہا کہ ہم 4 منزلہ عمارت میں رہتے تھے جو ڈھیرہوچکی ہے۔ وہ‘ اس کی بیوی اور 3 بچے باہر دوڑ پڑے تھے۔ لکڑی کا ایک دروازہ گرپڑا تھا جو اُن کے لئے ڈھال بنا۔ اس نے کہا کہ مجھے نئی زندگی ملی ہے‘ میں اللہ کا شکرگزار ہوں۔

شامی باغیوں کے زیرکنٹرول ٹاؤن ازمرین میں جو ترکی کی سرحد پر پہاڑوں میں واقع ہے‘ بلانکٹوں میں لپٹی کئی بچوں کی نعشیں دواخانہ میں لائی گئیں۔ شام میں ایک عجائب گھر کے ڈائرکٹر جنرل نے بتایا کہ زلزلہ سے عجائبات کو نقصان پہنچا ہے۔ یو ایس جی ایس کا کہنا ہے کہ زلزلہ کا مبدا 11 میل (18کیلو میٹر) گہرائی میں تھا۔ ترکی کے 10 صوبوں میں 1651 سے زائد جانیں گئیں اور 7000 زخمی ہوئے۔ ملک کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے یہ بات بتائی۔

شام میں حکومت کے زیرکنٹرول علاقوں میں مرنے والوں کی تعداد 968 سے زائد ہے۔ یہاں کوئی 1000 افراد سے زائدزخمی ہوئے ہیں۔ باغیوں کے زیرکنٹرول علاقوں میں 200 سے زائد جانیں گئیں۔ وائٹ ہیلمٹس نے یہ بات بتائی۔ ترکی کے ایک قانون داں حسین یمن نے بتایا کہ ان کے کئی افراد ِ خاندان ان کے منہدمہ مکانوں کے ملبہ میں دبے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔ 2800 ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں تعینات کی گئی ہیں۔ تائیوان تا روس تا جرمنی کئی ممالک نے مدد بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ وہ میڈیکل سپلائز سے لے کر سرچ ٹیمیں اور پیسہ تک بھیجنے کے لئے تیار ہیں۔ ترکی میں لوگوں کے سڑکوں پر نکل آنے کی وجہ سے بڑا ٹریفک جام لگ گیا تھا۔ دمشق میں عمارتیں ہل کر رہ گئیں۔ لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ بیروت (لبنان) میں کئی شہریوں نے گھر چھوڑدیا۔ وہ سڑکوں پر نکل آئے تاکہ اپنی کاروں میں عمارتوں سے دور چلے جائیں۔ 2020 کے بندرگاہ دھماکہ کی یادیں تازہ ہوگئیں۔ اس دھماکہ میں بیروت شہر کا بڑا حصہ تباہ ہوگیا تھا۔