مشرق وسطیٰ

احتجاجی ترانے پر ایرانی گلوکار کو قید کاسا منا

ایک ایرانی گلوکار کو اس کے گیت کی پاداش میں امکانی طور پر جیل کا سامنا ہے جبکہ یہ گیت موجودہ ملک کو دہلادینے والے احتجاجی مظاہروں کے لیے ایک قومی ترانہ بن گیاتھا۔

دبئی: ایک ایرانی گلوکار کو اس کے گیت کی پاداش میں امکانی طور پر جیل کا سامنا ہے جبکہ یہ گیت موجودہ ملک کو دہلادینے والے احتجاجی مظاہروں کے لیے ایک قومی ترانہ بن گیاتھا۔

ایرانی گلوکار کو جب پتہ چلا کہ اسے گرامی ایوارڈ حاصل ہوا تو وہ جذبات سے روپڑا۔ اس سے قبل صدر جوبائیڈن کی اہلیہ جل بائیڈن اعلان کیاتھا کہ وہ گریمی کے نئے گیت پر انعام حاصل کرے گا جو سماجی تبدیلی کے خصوصی ایوارڈ برائے "BARAYE” ہے۔

آن لائن ویڈیو میں شروین کو ایک تاریک کمرہ میں دکھایاگیا وہ اس اعلان کے بعد اپنے آنسو پونچھ رہاتھا۔ اس کا یہ گیت سڑکوں پر رقص کے لیے شروع ہوا تھا اور ساتھ ہی ساتھ اس میں بتایاگیاتھا ہمیں جب بوسہ دیاجائے گا تو ہم خوفزدہ ہوجائیں گے۔

اس کااختتام بڑے پیمانہ پر جاری نعرے کے ساتھ ہوا جو ایرانی کرد خاتون مہیسا امینی کی ستمبر میں موت کے بعد احتجاجی مظاہروں کے مترادف ہے جس میں برائے خواتین جیل اور آزادی جیسے الفاظ شامل تھے۔ انسٹا گرام پیج پر یہ نغمہ جاری کیاگیا جو تیزی سے وائرل ہوگیا۔ بعدازاں اسے کئی دن تک گرفتار رکھاگیا اور اکتوبر میں اس کی رہائی ضمانت پر ہوئی۔

25 سالہ گلوکارکو حکومت کے خلاف پروپگینڈہ اور تشدد بھڑکانے کے الزامات کا سامناہے۔ ایران کے حقوق انسانی جہد کاروں نے یہ بات بتائی جو کئی ماہ طویل احتجاجی مظاہروں کی نگرانی کررہاہے۔ بائیڈن لاس اینجلس میں گرامی تقریب میں خصوصی لباس پہنے ہوئے تھے۔

بائیڈن نے بتایا کہ یہ گیت ساری دنیا کو متحد کرتے ہوئے حوصلہ فراہم کرسکتاہے بالآخر دنیا کو تبدیل کرسکتاہے۔ شروین نے بتایا کہ یہ گیت مہیسا امینی کے احتجاجیوں مظاہروں کا ترانہ بن گیاہے جو ایک آزادی اور خواتین کے حقوق کے لیے ایک طاقتور اور شاعرانہ اپیل بن گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شروین کو گرفتار کیاگیا لیکن اپنے طاقتور عنوان کے ساتھ ساری دنیا میں یہ گیت گونجتارہے گا جس کا موضوع خواتین‘زندگی اور آزادی ہے۔ وہاں موجود لوگوں نے بائیڈن کے اس بیان پر تالیاں بجائیں۔ انسٹا گرام میں شروین نے بتایا کہ ہم کامیاب ہوگئے ہیں۔ ایران کے سرکاری میڈیا میں فوری طور پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیاگیا۔ شروین کی اس کامیابی پر سرکاری عہدیداروں نے بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

مظاہروں کے دوران 19600 افراد کو گرفتار کیاگیا جن میں گلوکار بھی شامل ہے۔ ایران کے حقوق انسانی جہت کاروں نے یہ بات بتائی۔ کم از کم 527 افراد حکام کی جانب سے مظاہروں کو تشدد کے ساتھ کچل دینے کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔

اتوار کو ایران کے سپریم لیڈر نے مبینہ طور پر احتجاجی مظاہروں کے دوران گرفتار سینکڑوں افراد کی جیل کی فیصلے میں کمی اور عام معافی کا حکم جاری کیاہے۔ پہلی مرتبہ انہوں نے بڑے پیمانہ پر سخت کاروائی کااعتراف کیاہے۔