مضامین

بڑھاپا روکنے والی ادویات

چوہوں پرکی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں نئے خلیے پیدا کیے جاسکتے ہیں جوان کی عمر میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ نئے خلیوں کی پیدائش سے جسمانی کمزوری میں کمی، دل اورپھیپھڑوں کی صحت میں اضافہ ہوتا ہے۔

غلام زہرا:

متعلقہ خبریں
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

اگرآپ 90برس یا اس سے زیادہ عمر تک صحتمند رہتے ہیں توصاف ظاہرہے انفرادی سطح پر اس کے بہت فائدے ہیں یوں آپ ایک زندگی میں مختلف شعبوں میں کیریٹزبناسکتے ہیں۔ اپنے پوتے پوتیوں اورنواسے نواسیوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں اوریوں آپ اپنے بچوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں اوریوں آپ اپنے بچوں پربوجھ بھی نہیں بنتے۔

اس کے علاوہ اس کے معاشی فوائد بھی ہیں۔ معیشت میں اضافہ اس وجہ سے ہوگا کہ لوگ بیمارنہیں ہوں گے امریکہ میں ہرسال مریضوں کی دیکھ بھال پر اربوں ڈالرخرچ ہوتے ہیں مثلااگر یہی پیسہ تعلیم اور ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے میں استعمال ہوتو اس سے پورا معاشرہ تبدیل ہوسکتا ہے۔

 جسم کی قدرتی قوتِ مدافعت کوطاقتور بنانے سے دنیابدل جائے گی اور کئی دہائیوں تک عالمی معیشت کواربوں ڈالرکا فائدہ ہوگایہ دنیا آج کی دنیا سے اتنی ہی مختلف ہوگی جتنی آج کی دنیا اینٹی بائیوٹکس کی ایجاد سے پہلے کی دنیا بڑھاپا سے مختلف ہے

ہم اپنے جینز کو تبدیل نہیں کرسکتے اورہم وقت گزرنے سے نہیں روک سکتے تاہم طرززندگی میں تبدیلیوں کے ذریعے ہم عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ کچھ بیماریوں اورحالات کے لئے اپنے خطرے کو کم کرسکتے ہیں ہم اسکریننگ ٹیسٹ اورویئسینیشن کے ساتھ بیماریوں کوبھی روک سکتے ہیں۔

ہم میں اسے اکثرافراد کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بڑھاپے سے محفوظ رہیں۔ عمر بڑھنے کا انسانی جسم پر اثر انداز نہ ہونا ہم سائنس فکشن فلموں میں تودیکھتے ہیں لیکن اگرحقیقت میں ایسا ہوگیاتو کیا ہوگا؟

برطانوی اخبارڈیلی میل کی رپورٹ کے حوالے سے محققین کا خیال ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں اینٹی ایجنگ  یا بڑھاپا روکنے والی ادویات متعارف ہوسکتی ہیں۔

چوہوں پرکی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں نئے خلیے پیدا کیے جاسکتے ہیں جوان کی عمر میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ نئے خلیوں کی پیدائش سے جسمانی کمزوری میں کمی، دل اورپھیپھڑوں کی صحت میں اضافہ ہوتا ہے۔

امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی میں اینٹی ایجنگ پرکام کرنے والے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ تحقیق انسانوں پر ایسے تجربات کی راہ کھولے گی جس سے ان کی عمر حیاتیاتی طورپر کم کی جاسکے گی اوروہ کینسر اورڈیمنشیا جیسی بیماریوں پرقابو پانے کے قابل ہوجائیں گے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ2028تک ایسی ادویات کے مارکیٹ میں آجانے کا قوی امکان ہے۔ اس تحقیق کو سپانسر کرنے والی کمپنی رجووینٹ بائیو سے وابستہ چیف سائنٹسٹ نوح ڈیوڈسن کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمارے لیے کیا یہ ممکن ہوگا کہ کہ اگلے پانچ برس میں ہم اس حوالے سے انسانوں میں کچھ نیاحاصل کرلیں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تاریخی طورپر یہ بات ثابت ہے کہ ادویات اورصحت مند طرززندگی کا انسانی عمر کے طویل ہونے میں اہم کردار ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ پربڑھاپا کسی بھی طرح سے اثر انداز نہیں ہوگا۔تاہم اگرعمر کو پیچھے دھکیلنے کا آئیڈیا حقیقت کاروپ دھارگیا تو یہ ممکن ہوجائے گا کہ نئے خلیوں کی تیاری کے بعدعمر میں بھی اضافہ ہوجائے ۔

ہمارے جسم کو ہمارے والدین کی جانب سے دوقسم کی معلومات ورثے میں ملتی ہیں جن پر ہمارا ماحول اور وقت دونوں اثرانداز ہوتے ہیں۔ معلومات کی پہلی قسم ڈیجیٹل ہے یعنی ہمارے جتنیٹک یا جینیاتی کوڈ اوردوسری قسم کی معلومات ایپی جینوم ہوتی ہیں جن سے مراد ہمارے خلیوں کے اندرموجود وہ نظام ہے جو یہ کنٹرول کرتا ہے کہ جسم کے اندر موجود کس جین کوآن کرنا ہے اورکس کوآف کرنا ہے جب ہمارے ایک خلیے کے اندر20ہزار جینز کوجگایا یا سلایا جاتا ہے تواس سے مذکورہ خلیے کومعلوم ہوتا بڑھاپا ہے کہ اس کا کردار کیا ہے۔

اس سے اس خلیے کوشناخت ملتی ہے اوراسے پتہ چلتا ہے کہ اس نے کیا کام کرنا ہے لیکن پھروقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایپی جینوم پرلکھی ہوئی معلومات ختم ہونا شروع ہوجاتی ہے بالکل اسی طرح جیسے کسی سی ڈی پرجب خراشیں پڑجاتی ہیں تو اس میں موجود ریکارڈ موسیقی یا ویڈیو خراب ہوجاتی ہے یوں وقت کے ساتھ ساتھ جینوم اپنا کام بھول جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ہم بوڑھے ہوجاتے ہیں۔

کیا خلیوں کی تبدیلی سے عمر میں اضافہ ہوسکتا ہے؟ اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے کئے گئے  تجربات میں124ہفتے عمر کے چوہوں کا استعمال کیاگیا جوحیاتیاتی طورپر ایک77سالہ انسان کے برابر شمار ہوتے ہیں۔ ان میں چوہوں کے ایک گروپ کوہرہفتے خالی انجکشن لگائے گئے جبکہ دوسرے گروپ کوجنیٹنگ کوڈ میں اضافہ کرنے والے مواد پر مشتمل انجیکشن دیے گئے۔

 دوسرے گروپ کے چوہوں کوکچھ دیگر ادویات بھی دی گئیں جس کے بعددیکھا گیا کہ ادویات لینے والے گروپ کے چوہے مزیدساڑھے 18ہفتے تک زندہ رہے۔ اس تجربے کے بعدماہرین نے کہا کہ عمرکا اضافے کا تعلق حیوانات کی صحت کوبہتربنانے سے ہے۔

حیاتیات کی دنیا میں ایسا کوئی قانون نہیں جویہ کہتا ہے کہ ہمیں بڑھاپا ضرور آنا ہے ہم یہ تو نہیں جانتے کہ اس کے عمل کوروکا کیساجاسکتا ہے لیکن دن بدن ہم اس کے عمل کوسست کرنے کے قابل ہوتے جارہے ہیں بلکہ لیبارٹری میں تو ہم اس عمل کوالٹا کرنے کے قابل بھی ہوچکے ہیں کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے جسم میں موجود جینوم کوبدلا جاسکتا ہے۔

سائنسدانوں کومشاہدے سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ زیادہ عمر جیتے ہیں ان میں دوسروں کے مقابلے میں کیا چیزیں مختلف ہوتی ہیں ان میں صحیح قسم کی خوراک کھانا اس کی ایک اچھی مثال بحیرہ روم کے ممالک میں کھائی جانے والی خوارک ہے اس کے علاوہ کم کیلوریز والی خوراک کھانا اوردن میں کم مرتبہ کھانا وغیرہ شامل ہیں جسمانی ورزش بھی بڑھاپا کی رفتار کم کرنے میں مدد گار ہوسکتی ہے۔

٭٭٭