دیگر ممالک

یوکرین کی بندرگاہ پر روس کے فضائی حملے، توانائی تنصیبات تباہ

روس کی جانب سے یوکرین کی بندرگاہ اوڈیسہ میں دو توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کے بعد 15 لاکھ افراد بجلی سے محروم ہوگئے ہیں۔

کیف: روس کی جانب سے یوکرین کی بندرگاہ اوڈیسہ میں دو توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کے بعد 15 لاکھ افراد بجلی سے محروم ہوگئے ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق روس نے توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے ایرانی ساختہ ڈرون استعمال کئے ہیں تاہم آزاد ذرائع سے اس دعویٰ کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔دوسری جانب صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ اوڈیسہ کے علاقے میں صورتحال بہت مشکل ہے، بدقسمتی سے، بجلی بحال کرنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے، بدقسمتی سے اس میں گھنٹے نہیں بلکہ چند دن لگیں گے۔

روسی دستوں نے یوکرین کے مشرقی شہر بکمت کو تباہ کردیا ہے۔ صدر ولودمیر زیلنسکی نے یہ بات کہی جبکہ یوکرین کی فوج نے ہفتہ کے دن ملک کے متعدد حصوں میں میزائیل‘ راکٹ اور فضائی حملوں کی اطلاع دی‘ جن پر ماسکو مہینوں تک مزاحمت کے بعد فتح حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

روس کی یوکرین میں ساڑھے 9 ماہ طویل جنگ نے تازہ ترین لڑائی 4 صوبوں پر مرکوز ہے۔روسی صدر ولادیمیرپوٹین نے ستمبر کے اوآخر میں ان کے فاتحانہ اور غیرقانونی الحاق کا دعویٰ کیا۔ لڑائی سے روس کی جانب سے ان علاقوں پر کنٹرول قائم کرنے کیلئے جدوجہد اور یوکرین کے مسلسل ان کی بازیابی کے اقدامات کے اشارے ملتے ہیں۔

زیلنسکی نے کہاکہ مشرقی یوکرین کے ڈونسک اور لوہانسک صوبوں میں کئی اگلے مورچے کے شہروں میں نہایت مشکل صورتحال برقرار ہے۔ ان دونوں صوبوں میں روسی سرحد سے متصل ایک وسیع صنعتی علاقہ ڈونباس واقع ہے۔ پوٹین نے جنگ شروع ہونے کے ساتھ اس علاقہ کی ایک مرکز کے طور پر نشاندہی کی جہاں ماسکو کے حامی علٰحدگی پسندوں نے 2014 سے لڑائی کی۔ زیلنسکی نے رات میں اپنے ویڈیو خطاب میں کہاکہ بکمت‘ سولیدر‘ میرنکا اور کریمینا میں ایک طویل عرصہ سے رہنے کیلئے کوئی جگہ نہیں بچی ہے۔

قابض دستوں نے دراصل بکمت کو تباہ کردیا۔ روسی فوج نے ڈونباس شہر کو راکھ میں تبدیل کردیا۔ بکمت میں چند عمارتیں کھڑی ہیں اور چند شہری ہنوز گلیوں میں چل پھر رہے ہیں لیکن ماریپول اور دیگر شہروں نے طویل محاصرہ برداشت کیا اور ماسکو کی جانب سے یوکرین بھر میں عوامی سہولیات قبضہ کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر حملوں کے آغاز سے قبل پانی اور برقی کے بغیر ہفتے گزارے۔

ڈونیسک علاقہ کے گورنر پاؤلو کیریلنکو نے 7 ہفتوں قبل تخمینہ پیش کیا تھا کہ ماسکو کی جانب سے سارے ڈونباس پر قبضہ کی کوشش کے بعد چند ماہ میں شہر میں مقیم 70 ہزار پریوار آبادی کے 90 فیصد افراد بھاگ گئے۔ یوکرین کے ملٹری جنرل اسٹاف نے جمعہ اور ہفتہ کے درمیان قریب 20 فضائی‘ اور 60 سے زائد راکٹ حملوں کی اطلاع دی ہے۔ ترجمان الیگزینڈر شٹپن نے کہاکہ بکمت ضلع میں لڑائی ہوئی جہاں 20 سے زائد آبادی والے علاقہ کی زد میں آئے۔

انہوں نے کہاکہ یوکرین کے دستوں نے ڈونسک اور پڑوسی لوہانسک میں روسی حملوں کا جواب دیا۔ روس مشرقی حصہ میں حملہ کرتے ہوئے موسم گرما کے دوران لگ بھگ سارے لوہانسک پرقبضہ کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا تاہم ڈونیٹس بچ گیا تھا۔ روسی فوج نے حالیہ ہفتوں میں بکمت کا محاصرہ کرنے کی ایک کوشش میں اس کے اطراف سپاہی اور وسائل اکٹھا کئے۔ تجزیہ کاروں اور یوکرین کے عہدیداروں نے یہ بات کہی۔

یوکرین کے دستوں کی جانب سے قریب ایک ماہ قبل جنوبی شہر کھیرسن پر دوبارہ قبضہ کے بعد بکمت میں لڑائی میں شدت پیدا ہوگئی ہے جس سے یوکرین میں واضح دھچکے کے ہفتوں بعد قابل لحاظ پیشرفت کیلئے پوٹین کی خواہش کا اظہار ہوتا ہے۔بکمت پر قبضہ سے یوکرین کی سپلائی لائن میں رخنہ پڑے گا اور روسی دستوں کے لیے ڈونیسک میں یوکرین کے کلیدی طاقتور گڑھ کرماٹو رسک اور سلوویاسنک کی سمت پیش قدمی کے لیے راستہ کھلے گا۔

یوکرین کے عہیداروں نے اطلاع دی کہ چند شہری بیسمنٹ میں مقیم ہیں۔ روسی وزارت دفاع نے ہفتہ کے دن کہاکہ روسی دستوں دونسیک شہر کے لیمان کی طرف سے ڈونباس میں حملے میں شدت پیدا کی ہے۔ یہ بکمت کے شمال میں 65 کیلو میٹر میں 40میل دور واقع ہے۔ وزارت کے بموجب انہوں نے مزید پیشقدمی کے لیے فائدہ مند پوزیشن حاصل کرلی ہے۔

یوکرین کی فوج نے ہفتہ کے دن دیگر صوبوں شمال مشرق میں خر کیف اور وسطی یوکرین کے نیپھرو پیڈاوسک‘جنوب مشرق میں اپوایزایا اور جنوب میں خراساں میں بھی حملوں کی اطلاع دی ہے۔ علحدہ موصولہ اطلاع کے بموجب یوکرین کے شہر اوڈیسا پر روسی ڈرون حملوں سے بجلی کا نظام تباہ ہو گیا ہے اور 15 لاکھ آبادی اندھیرے میں ڈوبی ہوئی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان حملوں کے بعد یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بتایا کہ ’رات ایرانی ڈرون سے کیے گئے حملوں کے بعد اوڈیسا، علاقے کے دیگر شہر اور دیہات اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اوڈیسا کے علاقے میں 15 لاکھ شہری بجلی کے بغیر رہ رہے ہیں۔علاقے میں بجلی کی فراہمی کے ذمہ دار محکمے نے خبردار کیا ہے کہ بحالی کے عمل میں ہفتوں لگ سکتے ہیں اور شاید یہ کام تین ماہ میں مکمل ہو سکے۔

صدارتی دفتر کے ترجمان کریلو تموشنکو نے بتایا کہ صرف ہسپتالوں جیسی اہم تنصیبات کو بجلی کی فراہمی ممکن بنائی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’حالات نہایت مشکل ہیں لیکن صورتحال قابو میں ہے۔‘علاقے کے گورنر میکسم مارشنکو نے بتایا کہ روس نے رات گئے شہر کو ’کامیکازی ڈرونز‘ سے نشانہ بنایا۔ متعدد اہم تنصیبات پر کروز میزائل داغے تھے۔