بین الاقوامی

کرہ ارض کو ایسٹرائیڈس کے ٹکراؤ سے بچانے کا تجربہ کامیاب، ناسا کا کارنامہ

ایجنسی کے مطابق ڈبل ایسٹرائڈ ری ڈائریکشن ٹیسٹ (ڈی اے آر ٹی) مشن کے تحت گاڑی 26 ستمبر کی صبح 4.45 بجے ایسٹرائڈ ڈیڈی موس کے چاند نما پتھر ڈائمورفوس سے ٹکرائی تھی۔

لاس اینجلس: خلائی دنیا میں تاریخ رقم کرتے ہوئے امریکی خلائی ایجنسی (ناسا) نے مستقبل کے ممکنہ سیارچے سے زمین کو بچانے کی صلاحیت کو ٹیسٹ کرنے کے لئے ایک چھوٹے خلائی جہاز کو سیارچے میں کامیابی کے ساتھ ٹکر ماری ہے۔

ایجنسی کے مطابق ڈبل ایسٹرائڈ ری ڈائریکشن ٹیسٹ (ڈی اے آر ٹی) مشن کے تحت گاڑی 26 ستمبر کی صبح 4.45 بجے ایسٹرائڈ ڈیڈی موس کے چاند نما پتھر ڈائمورفوس سے ٹکرائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ناسا چھوٹے خلائی جہاز کو سیدھا سیارچے سے ٹکرانے میں کامیاب رہا۔ چودہ ہزار میل فی گھنٹہ کے تصادم کو یہ جانچنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا کہ آیا ایسی ٹیکنالوجی کسی دن زمین کو ممکنہ طور پر تباہ کن اثرات سے بچانے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔

ناسا کے ساتھ جانز ہاپکنز یونیورسٹی اپلائیڈ فزکس لیبارٹری کے معاہدے کے تحت شروع کیے گئے اس مشن کو حیرت انگیز کامیابی ملی۔ الکا پنڈ سے ٹکرانے کے بعد خلائی جہاز کی تباہی کے لمحے نے سائنسدانوں کو جوش سے بھر دیا۔ تصادم کی آخری لمحات کی لائیو ویڈیو بھی دکھائی دے رہی تھی۔ ناسا نے اس ویڈیو کو اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر بھی جاری کیا ہے۔

ایک سائنسدان نے آج کہا کہ اریخ میں پہلی بار ڈارٹ مشن نامی سیاروں کے دفاعی ٹیسٹ کو کامیابی سے مکمل کیا گیا۔ اب مستقبل میں اگر زمین پر کسی بھی قسم کے الکا پنڈ کے ٹکرانے کا خطرہ ہوا تو یہ انوکھی تکنیک زمین کو بچا سکتی ہے جو کبھی بھی زمین کے لئے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ پتھر کی یہ بڑی چٹانیں الکا پنڈ کہلاتی ہیں۔ اگر کوئی ایسی چیز ہے جس سے مستقبل میں زمین کو خطرہ لاحق ہو تو وہ ایسٹرائیڈ ہے۔

ایسٹرائیڈ، ڈمورفوس، ایک اسٹیڈیم کے سائز کا ہے. اسے گیزا کا عظیم پیرامڈ جیسا بھی سمجھ سکتے ہیں۔ یہ اس وقت زمین سے تقریباً سات ملین میل کے فاصلے پر ہے۔ یہ ڈیڈیموس نامی ایک بڑے سیارچے کے گرد چکر لگاتا ہے۔ اس سے ہمارے سیارے کو اس وقت کوئی خطرہ نہیں ہے اور مستقبل میں کبھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یہ صرف ایک ٹیسٹ تھاؤ