امریکہ و کینیڈا

امریکی ایوانِ نمائندگان کیلئے 5 ہندوستانیوں کا انتخاب‘ ایک ریکارڈ

امریکہ میں ہوئے وسط مدتی انتخابات میں پانچ ہندوستانی امریکی نژاد قانون سازوں کا ڈیموکریٹ پارٹی سے انتخاب عمل میں آیا ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

واشنگٹن: امریکہ میں ہوئے وسط مدتی انتخابات میں پانچ ہندوستانی امریکی نژاد قانون سازوں کا ڈیموکریٹ پارٹی سے انتخاب عمل میں آیا ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ برسراقتدار ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے پانچ ہندوستانی امریکی قانون ساز منتخب قرار دئیے گئے ہیں جن میں راجہ کرشنا مورتی‘ راؤکھنہ‘ پرمیلا جے پال اور امی بیرا شامل ہیں جو کہ امریکی ایوان نمائندگان کیلئے منتخب کئے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ کئی دوسرے اسٹیٹ لجسلیچرس کے لئے منتخب قرار دئیے گئے ہیں۔ ہندوستانی امریکی انٹرپرینیئر سے سیاستداں بنے اور ڈیموکریٹ تھانیدار پہلے ہندوستانی امریکی بن گئے ہیں جنہوں نے مشیگن سے کانگریشنل الیکشنس میں کامیابی حاصل کی ہے۔ 67 سالہ تھانہ دار مشیگن ہاؤز کے تھرڈ ڈسٹرکٹ میں نمائندگی کرتے ہیں۔

49 سالہ راجہ کرشنا مورتی قابل لحاظ ووٹوں سے متواتر چوتھی میعاد کے لئے منتخب ہوئے ہیں انہوں نے ریپبلیکن امیدوار چیرس ڈارگس کو شکست دے دی۔ سلیکان ویلی میں ہندوستانی امریکی راؤ کھنہ نے ریپبلکن پارٹی کے رتیش ٹنڈن کو شکست دے دی۔

46 سالہ راؤ کھنہ نے کیلی فورنیا کے 17 ویں کانگریشنل ڈسٹرکٹ میں اچھا مظاہرہ کیا۔ چینائی میں پیدا ہوئیں کانگریس ویمن پرمیلا جے پال واحد ہندوستانی امریکی خاتون قانون ساز ہیں جو کہ ایوان نمائندگان میں فرائض انجام دیتی ہیں۔ انہوں نے اپنے جی او پی حلیف کلف مون کو واشنگٹن اسٹیٹ میں ہرادیا۔

57 سالہ بیرا جو کہ کیلی فورنیا کے ساتویں کانگریشنل ڈسٹرکٹ میں 2013 سے نمائندگی کرتے آرہے ہیں۔ انہوں نے ریپبلکن کے تمیکا ہیملٹن کو شکست دے دی۔ بیرا عرصہ دراز سے ایک ہندوستانی امریکی کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کا ریکارڈ رکھتی ہیں۔ کرشنا مورتی‘ کھنہ‘ جئے پال اور بیرا سابق ایوان کے ارکان ہیں۔

ہندوستانی امریکی امیدواروں نے اسٹیٹ لجسلیچرس میں بھی نشستیں حاصل کی ہیں۔ میری لینڈ میں ارونا ملّر نے لفٹننٹ گورنر کا عہدہ حاصل کرکے تاریخ رقم کی ہے۔ وہ پہلے ہندوستانی امریکی ہیں جو کہ لفٹیننٹ گورنر کی دوڑ میں کامیاب رہے اور عہدہ حاصل کرلیا۔

58 سالہ ملّر جو کہ میری لینڈ ہاؤز کے سابق ڈیلیگیٹ رہ چکے ہیں۔ لفٹننٹ گورنر کے عہدہ کیلئے مقابلہ کیا اور اس دوڑ میں کامیاب ہوکر تاریخ رقم کی ہے۔ ان کے مقابل ویسٹ مورے نے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ تاہم ہندوستانی امریکی سندیپ سریواستو کو ٹیکساس کے تیسرے کانگریشنل ڈسٹرکٹ میں شکست ہوگئی۔ جبکہ کیتھ سیلف نے کامیابی حاصل کرلی جو کہ کولین کاونٹی کے جج رہ چکے ہیں۔

نوجوان ہندوستانی امریکیوں کی قابل لحاظ تعداد نے انتخابات میں حصہ لیا۔ جو کہ امریکی آبادی کا صرف ایک فیصد ہیں۔ 8 نومبر کو وسط مدتی انتخابات کے پیش نظر ڈیموکریٹ اور ریپبلکنس کے امیدواروں نے ہندوستانیوں سے ربط پیدا کیا۔

واشنگٹن پوسٹ نیوز پیپر نے لکھا کہ ہندوستانی‘ امریکی بعض علاقوں میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔ جہاں پر سخت مقابلہ رہا۔ دوسرے امیدواروں کے تعلق سے بھی بتایا گیا ہے کہ وہ بھی کامیابی حاصل کریں گے۔ چار دوسرے مقابلوں کی رائے شماری جاری ہے جہاں پر ہندوستانی امریکی حصہ لئے ہیں۔

امریکہ میں وسط مدتی انتخابات کی اہمیت ہے کیونکہ اس سے عوام کے رجحانات کا پتہ چلتا ہے۔ فی الحال ڈیموکریٹ کی اکثریت ہے۔ وسط مدتی انتخابات کے نتائج سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں عوام کیا فیصلہ کریں گے۔