امریکہ و کینیڈا

جو بائیڈن کی شی جنپنگ سے پہلی دوبدو ملاقات

تقریباً 2 سال قبل امریکی صدر بننے کے بعد جو بائیڈن کی شی جنپنگ سے یہ پہلی ملاقات ہے جو 2 سوپر پاورس کے درمیان بڑھتی معاشی و سیکوریٹی کشیدگی کے بیچ ہوئی۔

نوسادُوا: امریکی صدر جو بائیڈن اور صدر چین شی جنپنگ نے پیر کے دن پہلی دوبدو ملاقات کی۔ تقریباً 2 سال قبل امریکی صدر بننے کے بعد جو بائیڈن کی شی جنپنگ سے یہ پہلی ملاقات ہے جو 2 سوپر پاورس کے درمیان بڑھتی معاشی و سیکوریٹی کشیدگی کے بیچ ہوئی۔

انڈونیشیا کی لکژری ریسارٹ ہوٹل میں شی جنپنگ اور جو بائیڈن نے مصافحہ کیا جہاں یہ دونوں دنیا کی بڑی معیشتوں کے گروپ جی 20کی چوٹی کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں۔ جو بائیڈن نے کہا کہ ان پر اور شی جنپنگ پر یہ بتانے کی ذمہ داری ہے کہ امریکہ اور چین اپنے اختلافات پر قابو پاسکتے ہیں اور باہمی تعاون کے شعبے تلاش کرسکتے ہیں۔

دونوں قائدین کی ملاقات کا دیرینہ انتظار تھا۔ جو بائیڈن نے اتوار کے دن کمبوڈیا میں کہا تھا کہ ہمیں بہت کم غلط فہمی ہے۔ انہوں نے کمبوڈیا میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے اجلاس میں شرکت کی تھی۔ جو بائیڈن اور شی جنپنگ بات چیت کے لئے چھوٹے وفود لے آئے ہیں۔

شی جنپنگ سے ملاقات سے قبل جو بائیڈن نے صدر انڈونیشیا جوکوویڈیڈو سے ملاقات کی جو جی 20 چوٹی کانفرنس کی میزبانی کررہے ہیں۔ امریکی صدر 3 ممالک کے دورہ پر ہیں۔ پہلے وہ مصر گئے جہاں سے انہوں نے کمبوڈیا کا رخ کیا اور آخر میں بالی (انڈونیشیا) پہنچے۔

امریکی عہدیداروں کو توقع نہیں کہ دونوں قائدین کی ملاقات کے بعد کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری ہوگا۔ دونوں قائدین قبل ازیں 5 مرتبہ فون یا ویڈیو کال پر بات چیت کرچکے ہیں لیکن وائٹ ہاؤز کے عہدیداروں کا ماننا ہے کہ دوبدو ملاقات کا کوئی متبادل نہیں۔

چین میں اقتدار پر شی جنپنگ کی گرفت پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگئی ہے۔ وزارت ِ خارجہ چین کے ترجمان نے کہا کہ چین‘ امریکہ کے ساتھ ایسا تعاون چاہتا ہے جس میں دونوں کی جیت ہو۔