امریکہ و کینیڈا

امریکہ میں وسط مدتی انتخابات: اردو میں بھی بیالٹ پیپرس کی سہولت

امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں ان شہریوں جنہیں انگریزی نہیں آتی دیگر زبانوں میں بیلٹ پیپرزکی سہولت بھی دستیاب ہے تاکہ کوئی شخص صرف زبان سے ناواقفیت کی وجہ سے ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم نہ رہ جائے۔

واشنگٹن: امریکہ میں وسط مدتی انتخابات کا 8نومبر سے آغاز ہو رہا ہے جس میں ایوان نمائندگان کی تمام 435 نشستوں اور سینیٹ کی 100 میں سے 35 نشستوں پر مقابلہ ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ وسط مدتی انتخابات صدر کی 4 سالہ مدت کے 2 برس مکمل ہونے کے قریب منعقد ہوتے ہیں، نتائج اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ موجودہ صدر کی اپنے دور اقتدار کے بقیہ 2 برسوں میں مضبوط پوزیشن رہتی ہے یا وہ وائٹ ہاوس میں موجود ایک کمزور رہنما بن کر رہ جائیں گے۔

سینیٹ کے انتخابات کو فی الحال ٹاس کی طرح دیکھا جارہا ہے کیونکہ بظاہر ریپبلکن اور ڈیموکریٹک امیدواروں کو عوام میں یکساں سطح کی حمایت حاصل ہے لیکن حالیہ پولز سے معلوم ہوتا ہے کہ ریپبلکن اس ایوان پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر سکتے ہیں جہاں سے وہ 2018 میں ڈیموکریٹس سے ہار گئے تھے۔

اگر سینیٹ میں ڈیموکریٹس کی پوزیشن برقرار رہتی ہے اور ایوان نمائندگان کا کنٹرول ریپبلکن سنبھال لیتے ہیں تو آنے والے 2 برسوں میں قانون سازی کرنا مشکل ہو جائے گا کیونکہ ایوان نمائندگان سے منظور شدہ کوئی بھی اقدام سینیٹ میں بیاثر ہو جائے گا۔

تاہم ایوان نمائندگان کا کنٹرول حاصل کرکے ریپبلکنز کو بڑا فائدہ حاصل ہوگا، وہ انتظامیہ سے مستفید ہونے اور ڈیموکریٹس کو مذاکرات پر مجبور کرنے کے لیے قرض اور فنڈنگ کی حد استعمال کر سکتے ہیں۔علاوہ ازیں ان انتخابات میں ووٹرز 50 میں سے 36 ریاستوں کے لیے گورنرز کا انتخاب بھی کریں گے، ان میں سے 20 پر اس وقت ریپبلکنز اور 16 پر ڈیموکریٹس کا قبضہ ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ڈیموکریٹس کو خدشہ ہے کہ ریپبلکنز انتخابات کے نتائج سے قطع نظر اقتدار پر قبضہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں، یہ ایک ایسی تشویش ہے جس کی جڑیں ٹرمپ کی 2020 کے انتخابات میں شکست کے بعد ردعمل سے جڑی ہوئی ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مڈٹرم انتخابات میں ووٹرز کو لبھانے کے لیے انتخابی مہم جاری ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جو بائیڈن نیو یارک اور ٹرمپ میامی پہنچے اور ووٹرز سے خطاب بھی کیا۔

امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں ان شہریوں جنہیں انگریزی نہیں آتی دیگر زبانوں میں بیلٹ پیپرزکی سہولت بھی دستیاب ہے تاکہ کوئی شخص صرف زبان سے ناواقفیت کی وجہ سے ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم نہ رہ جائے۔

کل (منگل کو) ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں تقریباً 8 کروڑ رائے دہندگان ایسے ہیں جو انگریزی کے ساتھ کسی اور زبان میں بھی بیلٹ پیپر حاصل کرنے کے اہل ہیں۔ اس سے قبل 2020 کے صدارتی انتخاب میں بھی عربی، گجراتی، پولش، روسی، یوکرینی اور اردو زبانوں میں بیلٹ پیپر شائع کیے گئے۔

پولز میں ری پبلکنز کو ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی دوڑ میں آ گے دکھایا گیا ہے۔امریکہ میں بڑھتی مہنگائی اور غیر قانونی امیگریشن ڈیمو کریٹس کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔واضح رہے کہ منگل کو ایوان نمائندگان کی تمام 435، سینیٹ کی 35 نشستوں پر معرکہ ہوگا، 50 ریاستوں میں سے 36 میں گورنر بھی چنے جائیں گے۔ریاستی اسمبلیوں اورمقامی سطح پر بھی انتخابات ہوں گے۔