امریکہ و کینیڈا

سلمان رشدی کے زندہ بچ جانے پر حملہ آور ہادی مطر کا اظہار حیرت !!!

جیل سے ایک ویڈیو انٹرویو میں نیویارک پوسٹ سے بات کرتے ہوئے، ہادی نے کہا کہ جب اسے یہ معلوم ہوا کہ وہ (سلمان رشدی) زندہ بچ گیا ہے تو اسے بہت حیرانی ہوئی۔ میرا اندازہ تھا کہ وہ بچ نہیں پائے گا۔

نیویارک: نیویارک میں ایک تقریب کے دوران ملعون ادیب سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کرنے والے نوجوان ہادی مطر کا کہنا ہے کہ وہ یہ جان کر "حیرت زدہ” ہے کہ رشدی اس حملے کے بعد ابھی تک زندہ ہے۔

ڈی پی اے نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے بموجب 24 سالہ ہادی مطر کے مطابق 75 سالہ رشدی "اسلام پر حملہ کرنے والا شخص ہے” لیکن مطر نے یہ نہیں کہا کہ اس کا یہ اقدام 1980 کی دہائی میں ایران کی طرف سے جاری کردہ فتوے کے زیراثر تھا۔

مطر نے اپنے وکیل کے ذریعے اس حملے سے جڑے الزامات کے خلاف خود کو بے قصور قرار دیا ہے اور وہ فی الحال ریاست نیویارک کی شاتاقوا کاؤنٹی جیل میں قید ہے۔

ہادی کو جمعہ کو دوبارہ عدالت میں پیش ہونا ہے۔

جیل سے ایک ویڈیو انٹرویو میں نیویارک پوسٹ سے بات کرتے ہوئے، ہادی نے کہا کہ جب اسے یہ معلوم ہوا کہ وہ (سلمان رشدی) زندہ بچ گیا ہے تو اسے بہت حیرانی ہوئی۔ میرا اندازہ تھا کہ وہ بچ نہیں پائے گا۔

مطر نے مزید کہا کہ اس نے دراصل شاتاقوا انسٹی ٹیوشن میں ہونے والی تقریب میں رشدی کی شرکت کی اطلاع ایک ٹویٹ کے ذریعہ ملنے کے بعد وہاں جانے کا منصوبہ بنایا تھا۔

مطر کا استدلال ہے کہ اسے وہ شخص پسند نہیں ہے۔ اسے یہ نہیں لگتا کہ وہ بہت اچھا انسان ہے۔ میں اسے زیادہ پسند نہیں کرتا۔ وہ، وہ شخص ہے جس نے اسلام پر حملہ کیا، اس نے ان کے عقائد اور عقائد کے نظام پر حملہ کیا۔

واضح رہے کہ سلمان رشدی نے 1988 میں اپنا مشہور ناول شیطانی کلمات کے نام سے شائع کیا، جس کے نتیجے میں اس وقت کے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ روح اللہ خمینی نے 1989 میں اس کی موت کا فتویٰ جاری کیا تھا۔

لیکن ہادی مطر نے نیویارک پوسٹ کو بتایا کہ اس نے کتاب کے صرف "دو صفحات” پڑھے ہیں اور یہ نہیں بتایا کہ وہ فتویٰ سے متاثر ہے یا نہیں۔

ہادی کا کہنا ہے ’’میں آیت اللہ کا احترام کرتا ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ ایک عظیم شخص ہیں۔‘‘

یاد رہے کہ ہادی مطر نے جمعہ 12 اگست کو نیویارک کے مضافات میں واقع شاتاقوا انسٹی ٹیوشن میں ایک تقریب کے دوران سلمان رشدی پر اس وقت چاقو سے حملہ کردیا تھا جب اسے لیکچر دینے کے لئے مدعو کیا جارہا تھا۔

سلمان رشدی کو فوری طور پر ہیلی کاپٹر کے ذریعہ دواخانہ منتقل کیا گیا جہاں اسے پہلے وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تاہم بعدازاں اس کی حالت مستحکم ہونے کے بعد وینٹی لیٹر ہٹادیا گیا۔

ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ حملہ کے نتیجے میں سلمان رشدی اپنی ایک آنکھ سے محروم ہوسکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس کے جگر کو بھی نقصان پہنچا تاہم حملہ کے تقریباً ایک ہفتہ بعد مجموعی طور پر اس کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے-