مسجد اقصیٰ کے موجودہ موقف کی برقراری پر سیکیوریٹی کونسل کازور
اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ارکان نے یروشلم میں مسجد اقصیٰ کمپاؤنڈ کے موجودہ موقف کی برقراری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا تاہم انہوں نے کسی کارروائی کا وعدہ نہیں کیا۔

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ارکان نے یروشلم میں مسجد اقصیٰ کمپاؤنڈ کے موجودہ موقف کی برقراری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا تاہم انہوں نے کسی کارروائی کا وعدہ نہیں کیا۔
چند دن قبل اسرائیل کے نئے انتہا پسند سیکیوریٹی وزیر ایتامار بین گویر نے اس مقام کا متنازعہ دورہ کیا جسے فلسطینی قائدین نے غیر معمولی اشتعال انگیزی قراردیا۔ مسجد اقصیٰ کمپاؤنڈ کا صدیوں طویل موجودہ موقف کیلئے جس سے اس مقام پر صرف مسلمانوں کو عبادت کی اجازت ہے۔
مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے بعد یہ اسلام کا تیسرا انتہائی مقدس مقام ہے۔تاہم یہودی بھی اس کا احترام کرتے ہیں۔ اسرائیل کی دائیں بازو کے انتہا پسند گروپس نے مدت طویل سے موجودہ موقف میں تبدیلی اور اس مقام پر یہودیوں کو عبادت کی اجازت دینے کی کوشش کی ہے۔
مسجد اقصیٰ کے مقام پر یہودی عبادت گاہ کی تعمیر کیلئے انہتا پسندوں نے مطالبہ بھی کیا ہے۔اقوام متحدہ میں فلسطینی سفارت کار ریاض منصور نے سیکوریٹی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ بین گوئیر کے اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف کارروائی کرے۔ اسرائیل کے نئے سیکیورٹی وزیر عربوں کے خلاف نسل پرستی ترغیب کاری کیلئے مشہور ہیں۔وہ فلسطینی مملکت کے مخالف ہیں اور مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ اور مشرقی مقبوضہ یروشلم کے پڑوسی علاقے شیخ جرا میں آبادکاروں کے دھاووں کی قیادت کے حق میں ہے۔
منصور نے اسرائیل پر قطعی توہین کا الزام لگاتے ہوئے 15رکنی کونسل سے سوال کیا کہ کو ن سا سے سرخ خط کی اسرائیل کو ضرورت ہے کہ وہ عبور کرے اور قطعی طورپر سیکیورٹی کونسل ہاں کہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت ہوچکاہے الجزیرہ کے سفارت کار ایڈیٹر زینس بیس نیویارک کے اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرس رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ سیکیورٹی کونسل کے ارکان نے الاقصیٰ کمپاؤنڈ کے حالات اور کشیدگی کے خطرات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مگر ان کے الفاظ محدود اور نپے تلے ہیں اور اسرائیل پر کوئی راست تنقید نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ فلسطینی سفیر نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے کہ کونسل کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ صورتحال شورش میں تبدیل ہوسکتی ہے۔سیکیورٹی کونسل کے تمام 15ارکان نے دو ریاستی حل کیلئے اپنے پابند عہد ہونے کا اعادہ کیا۔
تاہم حالیہ دنوں میں اسرائیل وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے بتائی کہ ان کی حکومت فلسطینی سرزمین پر آباد کاری کے مسلسل تائید کرتی ہے جس سے بین الاقوامی مطلوبہ نتیجہ کو اور بھی دھکہ پہنچا ہے۔ اقوام متحدہ میں سینئر سیاسی امور کے دہدیدار خالد خیاری نے کونسل میٹنگ میں بتایا کہ 2017کے بعد سے ایک اسرائیلی کابینہ وزیر کا اس مقام کا پہلا دورہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس دورہ کے بعد کوئی تشدد نہیں ہوا۔اس سے بالخصوص اشتعال انگیز سمجھا جارہاہے کیونکہ بین گوئیر نے ماضی میں موجودہ موقف کی تبدیلی کی حمایت کی تھی۔ماضی میں انہوں نے اس مقام پر یہودی عبادت پر امتناع کی خاتمہ کام طالبہ کیا لیکن انہوں نے نتن یاہو کے ساتھ صف بندی کے بعد سے کچھ نہیں کہا ہے۔بین گوئیر کی جیوش پاور پارٹی اس وقت بھی مماثل اقدام کی حمایت کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر نے سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ کو لغو اور افسوسناک قرار دیا۔
اجلااس سے قبل اسرائیلی نمائندے نے صحافیوں کو بتایا کہ میٹنگ کا انعقاد کی کوئی قطعی وجوہ نہیں ہے۔اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے سیکیورٹی کونسل کے چیمبر میں ان کے مقابل بیٹھے ہوئے اسرائیلی ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے ان سے کہا کہ وہ توجہ کے ساتھ ان کی بات سنیں۔منصور نے کہا کہ کونسل کو چاہئے کہ وہ آپ کو روکے کیونکہ یہ آپ کی ذمہ داری ہے۔بین الاقوامی قانون اور حرم شریف کے تاریخی موجودہ موقف کے بین الاقوامی قانون کو سربلند رکھنا تمام ممالک کی ذمہ داری ہے۔
انہیں چاہئے کہ وہ آپ کو روکے لیکن غلطی نہ کریں۔اگر وہ ایسا نہ کریں تو ہمارے فلسطینی عوام یہ کام کریں گے۔انہوں نے اسرائیل کے نئے نیشنل سیکیورٹی وزیر بین گوئیر کے الاقصیٰ مسجد کمپاؤنڈ کے اچانک دورہ پر تبادلہ خیال کیلئے یو اے ای اور چین کی جانب سے منعقدہ سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ میں یہ بات بتائی۔
فلسطینی سفیر نے سیکوریٹی کونسل سے مبطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے ان کی لئے مبینہ قطعی توہین کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے جبکہ یہ آپ کیلئے اور ساری بین الاقوامی کمیونٹی کیلئے قطعی توہین ہے۔انہوں نے بین گوئیر کے دورہ کو فلسطینی زندگی کے تقدس کو قطعی طورپر نظر انداز کردینا قراردیا جس میں بین الاقوامی قانون اور حرم شریف کا تقدس بھی شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ تاہم کونسل خاموش ہے۔
آپ اچھی بات کہتے ہیں لیکن اس وقت بھی آپ کوئی ٹھوس اقدام نہیں کر رہے ہیں۔بین گوئیر کے الاقصیٰ کمپاؤنڈ کے دورے سے فلسطینیوں میں برہمی پیدا ہوگئی ہے اور عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔انتباہ دیا گیا ہے کہ اسرائیل کا منصوبہ ہے کہ وہ مقدس مقامات کے موقف کو تبدیل کرے۔منصور نے بتایا کہ ہمارے عوام کا صبر ختم ہورہاہے۔
انہوں نے بتایا کہ اعتدال پسندی اور ذمہ داری کے جس احساس کا ہم اظہار کر رہے ہیں اسے ہرگز کمزوری نہیں سمجھنا چاہئے۔انہوں نے بتایا کہ ریکارڈ سے پتہ چلتاہے کہ اس راستہ پر اسرائیل کی برقراری خودسپردگی کے باعث نہیں بلکہ شورش کا باعث ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی قانون اور امن کے پابند عہد ممالک سے اپیل کی کہ وہ بروقت کارروائی کریں اور آگ قابو سے باہر ہونے کے بعد افسوس نہ کریں۔ 2007 میں بین گوئیر کو مخالف عرب ترغیب کاری کا قصور وار قر اردیا گیا تھا۔ انہیں بنجامن نتن یاہو کی نئی اتحادی حکومت میں قومی سیکیورٹی وزیر مقرر کیا گیا ہے ا ور انہیں اسرائیلی پولیس پر وسیع اختیارات حاصل ہیں۔وہ مدت طویل سے یہودیوں کی الاقصیٰ میں عبادت کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔جبکہ ماضی میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان اس مقام پر متعدد پرتشدد واقعات ہوئے ہیں۔