بین الاقوامی

موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا کے درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ

درجہ حرارت عارضی طور پر 1.5 سیلیس کی حد سے تجاوز کر چکا تھا لیکن یہ پہلی بار ہوا کہ یہ شمالی نصف کرہ کے موسم گرما جو یکم جون سے شروع ہوتا ہے سمندری درجہ حرارت نے اپریل اور مئی کے ریکارڈ کو بھی توڑ دیا۔

واشنگٹن: دنیا بھر میں مہینوں سے جاری ریکارڈ توڑ گرمی کے باوجود قومیں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بڑے اہداف طے کرنے میں ناکام ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے طویل مدتی گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سیلسیس کی حد کے اندر رکھنے کا طے شدہ ہدف بھی پہنچ سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔ ڈان کی رپورٹ کے مطابق یہ بات موسمیاتی ماہرین نے پیر کے روز بتائی ہے۔

شمالی امریکہ کے کچھ حصے جون کے مہینے میں اوسط سے تقریبا 10 ڈگری سیلسیس زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔جنگل کی آگ سے اٹھنے والے دھوئیں کے باعث کینیڈا اور امریکہ کے مشرقی ساحل پر نقصان دہ اندھیرا چھا گیا جب کہ اس دوران کاربن اخراج کا تخمینہ 160 ملین میٹرک ٹن ریکارڈ کیا گیا۔

آب و ہوا کے حوالے سے دنیا کے سب سے زیادہ خطرے والے خطوں میں سے ایک ہندوستان میں مسلسل بلند ہوتے درجہ حرارت کے نتیجے میں اموات میں اضافہ ہوا اور اسپین، ایران اور ویتنام میں شدید گرمی ریکارڈ کی گئی جس کی وجہ سے یہ خدشات جنم لے رہے ہیں کہ گزشتہ سال کی طرح مہلک موسم گرما معمول بن سکتا ہے۔

آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز سے منسلک ایک ماہر موسمیات نے کہا ہمارے پاس وقت ختم ہو گیا ہے کیونکہ تبدیلی میں وقت لگتا ہے۔جیسا کہ مختلف ممالک کے نمائندے جون کے شروع میں رواں سال نومبر میں ہونے والے سالانہ موسمیاتی مذاکرات کی تیاری کے لیے بون میں جمع ہوئے۔

اگرچہ درجہ حرارت عارضی طور پر 1.5 سیلیس کی حد سے تجاوز کر چکا تھا لیکن یہ پہلی بار ہوا کہ یہ شمالی نصف کرہ کے موسم گرما جو یکم جون سے شروع ہوتا ہے سمندری درجہ حرارت نے اپریل اور مئی کے ریکارڈ کو بھی توڑ دیا۔

دنیا کے دو سب سے بڑے گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرنے والے ممالک چین اور امریکہ کے نمائندے آئندہ ماہ ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں، چین کے دارالحکومت بیجنگ میں درجہ حرارت نے جون کے ریکارڈ توڑ دیے اور شدید گرمی کی لہروں نے امریکا کو بھی شدید متاثر کیا۔

ایل نینو ایونٹ اور دیگر عوامل کی وجہ سے گرمی کی شدت کے ساتھ سمندر اور زمین کا درجہ حرارت ایک جیسا ریکارڈ کیا گیا ہے۔

مارچ کے آخر میں عالمی سطح کا اوسط درجہ حرارت 21 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا جب کہ اپریل اور مئی کے دوران یہ ریکارڈ سطح پر رہا، آسٹریلیا کی موسمیاتی ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ بحرالکاہل اور بحر ہند کے سمندروں کا درجہ حرارت اکتوبر تک معمول سے 3 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہو سکتا ہے۔

جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی سے منسلک ماہر موسمیات نے کہا کہ گرم سمندر کا مطلب کم ہوا اور بارش بھی ہو سکتی ہے جس سے ایک ایسا شیطانی دائرہ بن جاتا ہے جو اور بھی زیادہ گرمی کا باعث بنتا ہے۔

موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ سخت موسم کی شدت اور حد میں اضافہ ہو رہا ہے اور رواں برس پوری دنیا میں خشک سالی کے ساتھ ساتھ افریقہ میں بہت کم آنے والا تباہ کن طوفان بھی دیکھا گیا ہے۔