امریکہ و کینیڈا

قرآنِ کریم کی بے حرمتی پر یورپی یونین اور امریکہ کا ردعمل

ترجمان نے یہ بھی کہا کہ "ہمیں اس چیز کا بھی اندازا ہے کہ سویڈن میں ہونےو الی اس حرکت کا مقصد اٹلانٹک پار یورپی اتحادیوں کے مابین تعاون کو کمزور بنا سکنے پر مبنی ہو سکتا ہے۔"

واشنگٹن: متحدہ امریکہ نے ترکیہ کے اسٹاک ہوم سفارتخانے کے سامنے قرآن کریم کو نذر آتش کیے جانے کی مذمت نہیں کی تا ہم اس واقع کو بے حرمتی اورنفرت انگیز قرار د یا ہے۔

متعلقہ خبریں
سالانہ جلسہ حسن قرأتِ قرآن
دستور ہمارے لئے بائبل، قرآن اور بھگود گیتا : وزیر داخلہ جی پرمیشور

دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے یومیہ پریس کانفرس میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے ترکیہ کے اسٹاک ہوم سفارتخانے کے سامنے قرآن پاک کو نذر آتش کیے جانے کے واقعہ کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیموکریسی عناصر کے طور پر منظم ہونے اور جلسے کرنے کی ہم حمایت کرتے ہیں۔

تاہم جیسا کے سویڈش وزیر اعظم نے بیان دیا ہے کہ بھاری تعداد میں انسانوں کے لیے مقدس ہونے والی کتاب کو جلانا ایک غیر شائستہ فعل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قانونی ہونے والی ہر چیز موزوں ہونے کا مفہوم نہیں رکھتی، سن 2010 میں فلوریڈا میں ایک پادری کی جانب سے قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کی منصوبہ بندی کی یاد دہانی کراتے ہوئے پرائس نے کہا کہ بعض عوامل قانونی اور بیہودہ ہو سکتے ہیں۔

ترجمان نے یہ بھی کہا کہ "ہمیں اس چیز کا بھی اندازا ہے کہ سویڈن میں ہونےو الی اس حرکت کا مقصد اٹلانٹک پار یورپی اتحادیوں کے مابین تعاون کو کمزور بنا سکنے پر مبنی ہو سکتا ہے۔”

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ کاروائی سویڈش حکومت کی نمائندگی نہیں کرتی، ترکیہ اور سویڈن کے درمیان تنازعات پیدا کرنے کی یہ قصدی کاروائی بد نیتی اور اشتعال انگیزی ہے۔

وائٹ ہاوس کی ترجمان کیرین جین۔ پیئر نے اس واقع کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ سویڈش وزیر اعظم اولف کرسٹرسون کے بیان کہ ‘کوئی حرکت قانونی تو ہو سکتی ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ یہ مناسب بھی ہو” کی ہم بھی حمایت کرتے ہیں اور یہ حرکت ” انتہائی نا زیبا اور غیر اخلاقی ہے۔