امریکہ و کینیڈا

امریکہ میں وسط مدتی انتخابات: ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز میں سخت مقابلہ

امریکی رائے دہندگان اپنی رہائشی ریاستوں میں گورنر اور دیگر مقامی عہدوں کے ساتھ ساتھ اسمبلی کی 435 نشستوں اور سینیٹ کی 100 میں سے 35 نشستوں کے لئے ممبران کا انتخاب کریں گے۔

واشنگٹن: امریکہ میں وسط مدتی انتخابات کے لئے ووٹنگ آج شروع ہوگئی ہے جہاں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔

امریکی رائے دہندگان اپنی رہائشی ریاستوں میں گورنر اور دیگر مقامی عہدوں کے ساتھ ساتھ اسمبلی کی 435 نشستوں اور سینیٹ کی 100 میں سے 35 نشستوں کے لئے ممبران کا انتخاب کریں گے۔

حالیہ سروے رپورٹوں کے مطابق ریپبلکن پارٹی کانگریس کی زیریں شاخ میں اکثریت حاصل کر لے گی تاہم بالائی شاخ یعنی سینیٹ میں اکثریت کس کے پاس ہو گی یہ بات تاحال غیر واضح ہے۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے حالیہ پارٹی اجلاس نیویارک میں کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘یہ انتخابات ہماری زندگی کے اہم ترین انتخابات ہیں۔

دوسری طرف سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنا آخری اجلاس اوہائیو میں کیا۔ اجلاس سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ ‘ہم سینیٹ اور اسمبلی کو دوبارہ حاصل کریں گے اور آخر کار 2024 میں شاندار وائٹ ہاوس کو بھی واپس لے لیں گے۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ آج میں ان انتخابات میں کامیاب ہونا چاہتا ہوں۔ 15 نومبر کو میں فلوریڈا پام بیچ پر ایک اہم اعلان کروں گا۔

وسط مدتی انتخابات میں امریکی ایوان نمائندگان کی تمام اور سینیٹ کی ایک تہائی نشستوں پر انتخاب کے لئے پولنگ ہوگی، ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کانگریس میں اکثریت کے لئے کوشاں ہیں۔ ڈیموکریٹس نے اپنے حامیوں میں قبل ازوقت ووٹنگ کے لئے بڑی مہم چلائی۔ ری پبلکنز کی انتخابی مہم کی سابق صدرٹرمپ نے قیادت کی، کئی جلسے اور ریلیاں منعقد کی گئیں۔

اسی دوران ڈیموکریٹس رہنما ڈاکٹر آصف ریاض قدیر نے ووٹرز پر زور دیا ہے کہ وہ ووٹنگ میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیں جبکہ ری پبلکن رہنما ساجد تارڑ کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے باعث لوگ ڈیموکریٹس کے خلاف ووٹ کاسٹ کریں گے۔