مذہب

منہ میں مونچھ لینا

مونچھ میں ناک اور منہ سے قربت کی وجہ سے ناک اور منہ کی آلائش لگ جانے کا اندیشہ رہتا ہے، اور یوں بھی بال پر بعض اوقات گرد و غبار، میل کچیل جم جاتا ہے،

سوال:- ایک صاحب اکثر منہ میں مونچھ لیا کرتے ہیں، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ (سید کرامت حسین، شاہ علی بنڈہ)

جواب:- مونچھ میں ناک اور منہ سے قربت کی وجہ سے ناک اور منہ کی آلائش لگ جانے کا اندیشہ رہتا ہے، اور یوں بھی بال پر بعض اوقات گرد و غبار، میل کچیل جم جاتا ہے،

غالباً اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھ کو پست کرنے کا حکم فرمایا ہے،

حافظ ابن حجر نے لکھا ہے کہ مونچھ اتنی پست کی جانی چاہئے کہ بالائی ہونٹ کی سرخی نظر آنے لگے : فیسن احناؤہ حتی تبدو حمرۃ الشفۃ العلیا (مرقاۃ المفاتیح: ۲؍۴)

اور فقہاء نے لکھا ہے کہ چالیس دنوں سے زیادہ مونچھ کا نہ تراشنا مکروہ تحریمی ہے (الفقۃ علی مذاھب الاربعہ: ۲/۴۴)

مسنون طریقہ یہ ہے کہ ہر ہفتہ مونچھ تراشی جائے، ظاہر ہےکہ جب مونچھ اس طرح تراشنے کا اہتمام ہو تو مونچھ اتنی بڑی نہیں ہو سکتی کہ اسے منہ میں لیا جائے ؛

اس لئے منہ میں مونچھ لینا کراہت سے خالی نہیں، اور تقاضۂ نظافت کے خلاف ہے۔