امریکہ و کینیڈا

روس کا یوکرین پر حملہ اقوام متحدہ کے چارٹرکی خلاف ورزی: جوبائیڈن

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب میں یوکرین پر روس کے حملے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

نیویارک: امریکی صدر جو بائیڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب میں یوکرین پر روس کے حملے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب میں یوکرین پر روس کے حملے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

اسی کے ساتھ بائیڈن نے دنیا میں جاری تنازعات کے سفارتکاری کے ذریعے حل اور انسانی حقوق کی پاسداری کا بھی اعادہ کیا۔ چہارشنبہ کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کیا۔

صدر جو بائیڈن نے چہارشنبہ کو ماحولیاتی چیلنجز سے نمنٹے میں امریکی کرادار کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب کے حوالہ دیا اور کہا کہ ملک کا زیادہ تر حصہ ابھی تک زیر آب ہے اور اسے مدد کی ضرورت ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ یہ ماحولیات تبدیلیاں ہی ہیں جن کے سبب قرن ہائے افریقہ میں خشک سالی اور قحط کا سامنا ہے جبکہ پاکستان اس وقت بھی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ ان کے بقول ”ماحولیاتی تغیر کی یہ بڑی انسانی قیمت ہے جو ہم چکا رہے ہیں“۔

صدر جو بائیڈن نے یوکرین پر روس کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اس بارے میں تفصیلی اظہار خیال کیا۔انہوں نے کہا:”روس نے شرمناک انداز میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے“۔

امریکی صدر نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ایک اہم رکن ملک نے ایک آزاد خودمختار ملک کے علاقوں پر قبضہ کیا ہے اور یوکرین میں شہریوں کے خلاف سنگین جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس کے صدر ولادی میر پوتن یورپ کے خلاف جوہری ہتھیاروں کی دھمکیاں ایک غیر محتاط رویہ ہے اور ایک ایسے ملک کی ذمہ داریوں کے منافی ہے جو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاو کے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کنندہ ہے۔

وائٹ ہاوس نے صدر کے غذائی تحفظ کے امدادی اعلان کے ساتھ ایک فیکٹ شیٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ وبائی امراض کے پیچیدہ اثرات، موسمیاتی بحران کا گہرا ہونا، توانائی اور کھاد کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، اورروس کے یوکرین پر حملے سمیت طویل تنازعات نے عالمی سپلائی چین کو متاثر کیا ہے اور عالمی خوراک کی قیمتوں میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔

صدبائیڈن نے روس پر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی ”غیر محتاط” اور ”غیر ذمہ دارانہ” دھمکیاں دینے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو نے یوکرین پر حملہ کرکے اقوام متحدہ کی رکنیت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

خیال رہے کہ چہارشنبہ کے روز صدر پوٹن نے یوکرین میں جنگ پر بات کرتے ہوئے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی ڈھکے چھپے لفظوں میں دھمکی دی تھی۔

صدر بائیڈن نے اپنی تقریر میں برما، چین، ایران، افغانستان سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق اور جمہوریت کی صورتحال کا بھی احاطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ملک میں اور دنیا بھر میں جمہوریت کے دفاع کے لیے پر عزم ہے۔

صدر جو بائیڈن نے دنیا میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاو کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا جوہری جنگ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی لہٰذا اسے لڑا بھی نہیں جانا چاہیے۔ انہوں نے ایران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس بارے میں بہت واضح ہے کہ کبھی ایران کو جوہری ہتھیار نہیں بنانے دیے جائیں گے۔

صدر بائیڈن نے عالمی غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے کے لیے امریکی حکومت کی جانب سے 2.9 بلین ڈالر سے زیادہ کی نئی امداد کا بھی اعلان کیا۔