بھارت

‘‘ہندو راشٹر میں مسلمانوں کو ووٹ کا حق نہیں ہوگا‘‘

نئے آئین کے مطابق وارانسی (جسے کاشی اور بنارس بھی کہا جاتا ہے) نئی دہلی کی جگہ ملک کی راجدھانی ہوگا۔ اس کے علاوہ کاشی میں 'مذاہب کی پارلیمنٹ' بنانے کی بھی تجویز ہے۔

نئی دہلی: ہندو سادھو سنتوں اور اسکالرز کے ایک گروپ نے ہندو راشٹرا کے آئین (دستور) کا پہلا مسودہ تیار کرلیا ہے جس میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو ووٹ کا حق حاصل نہیں رہے گا۔ واضح رہے کہ اس سال کے اوائل میں پریاگ راج میں منعقدہ دھرم سنسد میں پہلی بار ہندو راشٹرا کے قیام کی تجویز اور اس کا آئین و دستور تجویز کیا گیا تھا۔

آئین کا مسودہ32  صفحات پر مشتمل ہے جو سنگم شہر کے کنارے ہونے والے ماگھ میلہ 2023 میں منعقد شدنی دھرم سنسد میں پیش کیا جائے گا۔

ٹائمز آف انڈیا میں چھپی ایک رپورٹ کے مطابق ہندو راشٹرا کے اس پہلے مسودے میں تعلیم، دفاع، امن و امان، ووٹنگ کا نظام، سربراہ مملکت کے حقوق وغیرہ کے حوالے سے تفصیلی دفعات کا ذکر کیا گیا ہے۔

نئے آئین کے مطابق وارانسی (جسے کاشی اور بنارس بھی کہا جاتا ہے) نئی دہلی کی جگہ ملک کی راجدھانی ہوگا۔ اس کے علاوہ کاشی میں ‘مذاہب کی پارلیمنٹ’ بنانے کی بھی تجویز ہے۔ اس میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق نہ دیا جائے تاہم انہیں ایک عام شہری کے تمام حقوق حاصل رہیں گے۔ اس کے علاوہ ہر شہری کو لازمی فوجی تربیت دی جائے گی اور زراعت کو مکمل طور پر ٹیکس فری کیا جائے گا۔

فروری 2022 میں، پریاگ راج میں منعقدہ دھرم سنسد میں ہندوستان کو ‘ہندو راشٹرا’ بنانے کے لیے ایک قرارداد منظور کی گئی تھی اور ایک آئین کا خیال پیش کیا گیا تھا۔ اسی مناسبت سے آئین کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے۔ مسودے کی تیاری میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی تیس نامور شخصیات نے تعاون کیا ہے۔

ڈرافٹنگ کمیٹی کے سرپرست سوامی آنند سوروپ، شمبھاوی پیتھادھیشور اور شنکراچاریہ پریشد کے صدر ہیں۔ اس میں کامیشور اپادھیائے، چیئرمین، سپریم کورٹ کے سینئر وکیل بی این ریڈی، دفاعی ماہر آنند وردھن، سناتن دھرم کے اسکالر چندرمنی مشرا، ڈاکٹر ودیا ساگر وغیرہ بھی شامل ہیں۔

آئین کے سرورق پر مجوزہ ‘اکھنڈ بھارت’ کا نقشہ موجود ہے۔ نقشے کے ذریعے یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ جو ممالک ہندوستان سے الگ ہوچکے ہیں، انہیں مستقبل میں ہندوستان کے ساتھ ملالیا جائے گا۔

کور پیج پر کچھ مندروں کے اوپر ایک زعفرانی جھنڈا لہراتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔ اندر شمبھوی ماتا کی تصویر ہے جبکہ صفحات پر متن کے علاوہ دیوتاؤں اور ہندوستان کی عظیم شخصیتوں کی تصویریں ہیں جن میں ماں درگا، بھگوان رام، لارڈ کرشن، گوتم بدھ، گرو گوبند سنگھ، آدی شنکراچاریہ، چانکیہ، ویر ساورکر، رانی لکشمی بائی، پرتھوی راج چوہان، سوامی وویکانند وغیرہ شامل ہیں۔

ہندو راشٹر کا آئین 750 صفحات پر مشتمل ہوگا اور اس کی شکل و ہیئت پر اب بڑے پیمانے پر بحث و مباحث اور تبادلہ خیال ہوگا۔ ہندو سادھو سنت، مذہبی اسکالرز، دانشور اور مختلف شعبوں کے ماہرین کے ساتھ بحث و مباحثہ کیا جائے گا۔ اس بنیاد پر آئین کا آدھا حصہ جو تقریباً 300 صفحات پر مشتمل ہوگا، پریاگ راج میں منعقد ہونے والے ماگھ میلہ 2023 میں ریلیز کیا جائے گا جس کے لیے دھرم سنسد کا انعقاد کیا جائے گا۔

آئین کی کچھ خصوصیات کے بارے میں بات کرتے ہوئے سوامی آنند سواروپ نے بتایا کہ ایک انتظامی نظام ہوگا جس میں ہندو، سکھ، بدھ اور جین سبھی کو اپنا حق رائے دہی (ووٹ) استعمال کرنے کا حق ملے گا۔ ہر ذات کے لوگوں کو یہ سہولت اور تحفظ حاصل رہیں گے۔ اس میں 16 سال کی عمر پوری کرنے کے بعد ووٹ کا حق دیا جائے گا جبکہ الیکشن لڑنے کی عمر 25 سال مقرر کی گئی ہے۔

مذاہب کی پارلیمنٹ کے لیے مجموعی طور پر 543 ارکان کا انتخاب کیا جائے گا۔ یہ برطانوی دور کے اصول و ضوابط کو ختم کر دے گا اور ہر چیز ورنا نظام کی بنیاد پر چلائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو بھی صرف ووٹ کا حق چھوڑ کر ایک عام شہری کے دیگر تمام حقوق حاصل ہوں گے۔ سوروپ نے کہا کہ ملک میں ان کا خیرمقدم ہے کہ وہ اپنا کاروبار کریں، روزگار حاصل کریں، تعلیم اور وہ تمام سہولیات حاصل کریں جن سے عام شہری استفادہ کریں گے، لیکن انہیں ووٹ کا حق نہیں دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ عدالتوں میں برطانوی نظام ختم کردیا جائے گا۔ اس کی جگہ ٹریتا اور دواپارا یگ کے تصورات پر مبنی سزا اور انصاف کا نظام سامنے آئے گا۔ گروکل نظام کو زندہ کیا جائے گا اور ان اسکولوں میں آیوروید، ریاضی، نکشتر، بھوگربھ، علم نجوم، وغیرہ کی تعلیم دی جائے گی۔