ایشیاء

بنگلہ دیش میں قرآن پاک کے درجنوں نسخے نذرآتش کرنے پر ہزاروں افراد کا مظاہرہ

پولیس نے کہا کہ ملزمان اسکول کے پرنسپل نور الرحمٰن اور محبوب عالم ہیں جبکہ انہوں نے ’نذر آتش کیے گئے قرآن کے 45 نسخے اپنے قبضے میں لے لیے ہیں‘۔

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں قرآن پاک کے درجنوں نسخوں کو نذر آتش کیے جانے کے بعد ہزاروں مشتعل افراد نے مظاہرہ کیا جس کے نتیجے میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

متعلقہ خبریں
ایرانی فورسس اور افغان طالبان کے مابین تنازعہ
دہلی یونیورسٹی کے 24طلبا کو حراست میں لے لیا گیا

ڈان میں شائع غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ جب مشتعل ہجوم نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں 2 افراد پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے اتوار سے پیر کی رات تک کم از کم 10 ہزار افراد کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال اور ربڑ کی گولیاں چلائیں، اس دوران جھڑپوں میں 14 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

ان دونوں افراد کو شمال مشرقی شہر سلہٹ سے گرفتار کیا گیا ہے بنگلہ دیش کے انتہائی قدامت پسند حصوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، اس حوالے سے پولیس نے مؤقف اپنایا کہ انہوں نے قرآن پاک کے نسخے اس لیے نذر آتش کر دیے تھے کیونکہ وہ ’بہت پرانے تھے جبکہ ان میں سے کچھ میں پرنٹنگ کی غلطیاں تھیں‘۔

پولیس نے کہا کہ ملزمان اسکول کے پرنسپل نور الرحمٰن اور محبوب عالم ہیں جبکہ انہوں نے ’نذر آتش کیے گئے قرآن کے 45 نسخے اپنے قبضے میں لے لیے ہیں‘۔

بعض علما کے نزدیک قرآن پاک کے ان نسخوں کو جو اب قابلِ استعمال نہیں ہیں انہیں احترام کے ساتھ ضائع کرنا جائز ہے۔ گزشتہ مہینے سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے کے بعد متعدد مسلم ممالک میں مظاہروں کیے گئے تھے۔

سویڈن اور ڈنمارک نے بے حرمتی کی مذمت کی لیکن آزادی اظہار اور اجتماع سے متعلق اپنے قوانین کے تحت کوئی کارروائی نہیں کی۔ بنگلہ دیش کی آبادی 17 کروڑ ہے جن میں سے 90 فیصد مسلمان ہیں۔