دہلی

عتیق احمد اور بھائی اشرف کا قتل، سماعت کیلئے سپریم کورٹ رضامند

عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل کی تحقیقات کرنے داخل کردہ درخواست کی سماعت کرنے سپریم کورٹ نے آج رضامندی ظاہر کی۔ سابق سپریم کورٹ جج کی زیرقیادت ماہرین کی کمیٹی تشکیل دینے ہدایت جاری کرنے درخواست میں ادّعا پیش کیا گیا ہے۔

نئی دہلی: سرغنہ سے سیاستداں بنے عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل کی تحقیقات کرنے داخل کردہ درخواست کی سماعت کرنے سپریم کورٹ نے آج رضامندی ظاہر کی۔ سابق سپریم کورٹ جج کی زیرقیادت ماہرین کی کمیٹی تشکیل دینے ہدایت جاری کرنے درخواست میں ادّعا پیش کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
عتیق اور اشرف کے چالیسویں کی رسومات برسرعام انجام نہیں دی گئیں
یوگی نے عتیق احمد کی اراضی پر تعمیر کردہ فلیٹس کی چابیاں حوالے کیں
محمد سمیع کے بھائی محمد کیف کا ایک اور یادگار مظاہرہ
تین طلاق قانون کے جواز کو چالینج، سپریم کورٹ میں تازہ درخواست
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں

درخواست کی سماعت کی تاریخ 24 اپریل مقرر کی گئی۔ ایڈوکیٹ وشال تیواری کی جانب سے عدالت ِ عظمیٰ میں داخل کردہ درخواست میں اترپردیش میں 2017ء سے پیش 183 انکاؤنٹرس کی انکوائری کے لیے آزادانہ ماہرین کی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

 ہفتہ کی رات جب عتیق اور ان کے بھائی کو پریاگ راج میں طبّی معائنہ کے لیے پولیس تحفظ میں لایا جارہا تھا تین حملہ آور خود کو صحافی ظاہر کیے، دونوں پر گولی چلاکر قتل کیے۔

 سابق سپریم کورٹ جج کی زیرصدارت آزادانہ ماہرین کی کمیٹی تشکیل دے کر قانونی کی حکمرانی کا تحفظ کرنے رہنمایانہ خطوط مدوّن کرنے درخواست میں ادّعا پیش کیا گیا اور اترپردیش اسپیشل ڈائرکٹر جنرل (نظم و ضبط) کے بیان کے مطابق اترپردیش میں 2017ء سے 183 انکاؤنٹروں کی انکوائری کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

 درخواست گزار نے پولیس تحویل میں احمد اور ان کے بھائی کے قتل کی بھی تحقیقات کرنے ادّعا پیش کیا گیا اور زور دیا گیا کہ پولیس کی ایسی کارروائیاں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور مزید استدلال پیش کیا گیا کہ جمہوری سماج میں پولیس کو قطعی انصاف رسانی کی اجازت نہیں دی جاسکتی، کیوں کہ سزا صادر کرنا صرف عدلیہ کا اختیار ہے۔