بھارت

ووٹر آئی ڈی اور آدھار کارڈ: سرجے والا کو ہائی کورٹ جانے کی ہدایت

درخواست میں سپریم کورٹ کے 2018ء کے فیصلے، جس میں آدھار قانون 2016ء کو جائز قرار دیا گیا پر بھرپور انحصار کیا گیا۔ درخواست گزار نے استدلال پیش کیا کہ اس ترمیم کے نتیجہ میں لاکھوں رائے دہندے جائز شناختی دستاویزات رکھتے ہوئے بھی حق رائے دہی کے استعمال سے محروم ہوں گے۔

نئی دہلی: انتخابی قوانین (ترمیم) 2021 کی دفعات، جس میں ووٹر کارڈ کو آدھار نمبر سے مربوط کرنے کی گنجائش فراہم کی گئی ہے کو چیلنج کرنے کانگریس جنرل سکریٹری و ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا کی جانب سے داخل کردہ درخواست ِ مفادِ عامہ کی سماعت سے سپریم کورٹ نے آج انکار کردیا۔

جٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس اے ایس بوپنا پر مشتمل بنچ نے درخواست گزار سے کہا کہ وہ اس ترمیم کو چیلنج کرنے ہائی کورٹ سے رجوع ہوں۔

بنچ نے درخواست کی سماعت شروع کرتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ آپ دہلی ہائی کورٹ سے کیوں رجوع نہیں ہوتے؟ وکیل نے جواب دیا کہ حقیقتاً تین مختلف ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں۔ مختلف ہائی کورٹ کے احکام میں تفاوت ہوسکتی ہے۔

بنچ نے کہا کہ عدالتی کارروائیوں میں تفاوت ہونے پر مرکزی حکومت ان ہائی کورٹس کے احکام کو یکجا کرکے منتقل کرسکتی ہے۔ بعد ازاں ضرورت ہونے پر انہیں یکجا کرکے ہائی کورٹ کو بھیجا جاسکتا ہے۔

حکم میں کہا گیا کہ چوں کہ درخواست گزار نے مذکورہ قانون کی ترمیم 2021ء کو چیلنج کیا ہے، ہائی کورٹ کے سامنے ایک متبادل حل دستیاب ہوسکتا ہے۔

درخواست میں سپریم کورٹ کے 2018ء کے فیصلے، جس میں آدھار قانون 2016ء کو جائز قرار دیا گیا پر بھرپور انحصار کیا گیا۔ درخواست گزار نے استدلال پیش کیا کہ اس ترمیم کے نتیجہ میں لاکھوں رائے دہندے جائز شناختی دستاویزات رکھتے ہوئے بھی حق رائے دہی کے استعمال سے محروم ہوں گے۔

یہ استدلال بھی پیش کیا گیا کہ ایک ہی رائے دہند ہ کے کئی مقامات پر نام شامل رہنے کی برائی کو ختم کرنے کا بھی موقع رہے گا۔ مزید استدلال پیش کیا گیا کہ اس ترمیم سے حق مساوات کی خلاف ورزی ہوگی۔ مذکورہ ترمیم دستورِ ہند کے آرٹیکل 14 کی واضح خلاف ورزی ہوگی۔