سوشیل میڈیا

بکنی والی تصویر وائرل ہونے کے بعد ٹیچر کی برطرفی کے خلاف دستخطی مہم

کولکاتہ کے سینٹ زیویئرس یونیورسٹی کی ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو اپنے ذاتی انسٹاگرام اکاؤنٹ پر سوئمنگ سوٹ میں اپنی تصویر پوسٹ کرنے پر یونیورسٹی سے معطل کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کو چند ماہ گزر چکے ہیں لیکن وہ اب بھی خوفزدہ ہیں۔

کولکاتہ: بکنی والی تصویر سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپ لوڈکرنے کی وجہ سے سینٹ زیویئرس یونیورسٹی کی ایک ٹیچر سے جبراً استعفیٰ لینے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف غصہ تیز ہوگیا ہے اور اب یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

اس سلسلہ میں آن لائن دستخط کے ذریعہ مہم بھی چلائی جارہی ہے۔ یونیورسٹی کے خلاف ریاستی وزیر تعلیم برتیہ باسو کو عرضی دی جائے گی۔

تفصیلات کے بموجب کولکاتہ کے سینٹ زیویئرس یونیورسٹی کی ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو اپنے ذاتی انسٹاگرام اکاؤنٹ پر سوئمنگ سوٹ میں اپنی تصویر پوسٹ کرنے پر یونیورسٹی سے معطل کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کو چند ماہ گزر چکے ہیں لیکن وہ اب بھی خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے خود کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ہٹا لیا ہے اور وہ کئی مہینوں سے بے روزگار بھی ہیں۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ اس واقعہ سے ان کے خاندان کو نقصان پہنچا ہے۔ وہ یونیورسٹی کے ساتھ قانونی جنگ بھی لڑ رہی ہیں۔

سینٹ زیویئرس یونیورسٹی کے سابق اسسٹنٹ پروفیسر کے خلاف کارروائی دراصل فرسٹ ایئر کے ایک طالب علم کے والد کی تحریری شکایت پر کی گئی ہے۔ تاہم سینٹ زیویئرز نے ان تمام الزامات کی تردید کی۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے وضاحت کی ہے کہ پروفیسر نے اپنی مرضی سے ملازمت چھوڑی ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک خط وائرل ہوا ہے، یہ خط بی کے مکھرجی نامی شخص نے لکھا ہے۔ خط میں لکھا ہے، ‘میرا بیٹا بکنی پہنے یونیورسٹی کے پروفیسر کی تصویر دیکھ رہا تھا۔ تصویریں بہت ہی بے ہودہ، تقریباً ننگی ہیں۔ تصاویر میں استاد نے سیکسی کپڑے پہن رکھے ہیں۔ لڑکا زیر جامہ پہنی ٹیچر کی تصویر دیکھ رہا ہے، یہ منظر میرے لیے بطور باپ بہت شرمناک ہے۔ ایک 18 سالہ لڑکا اپنے استاد کی مختصر کپڑے والی تصاویر کو دیکھ رہا ہے، وہ بھی ایک عوامی پلیٹ فارم پر کھلے عام، انتہائی ذلت آمیز اور افسوس ناک ہے۔

ذرائع کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ نے تحریری شکایت ملنے کے بعد ٹیچر کو بلایا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ملاقات کے دوران انہیں سرپرست کا خط بھی دکھایا گیا جس کے بعد انہیں نوکری سے استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا۔ 24 اکتوبر 2021 کو ٹیچر نے پولیس سے شکایت کی کہ اس کا انسٹاگرام اکاؤنٹ ہیک کیا گیا ہے۔ چونکہ اس کا انسٹاگرام پروفائل پرائیویٹ موڈ میں ہے، اس لیے کوئی بھی تصویر باہر کے لوگ نہیں دیکھ سکتے۔

اس پورے معاملے میں سینٹ زیویئرس یونیورسٹی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ اسسٹنٹ پروفیسر نے اپنی مرضی سے نوکری چھوڑی ہے۔