دہلی

ہجوں کی غلطیوں کو نظرانداز کردیں: عہدیداروں سے الیکشن کمیشن کی ہدایت

تمام ریاستی پولنگ عہدیداروں سے کہا ہے کہ وہ کلریکل یا ہجوں کی غلطیوں کو نظرانداز کردیں بشرطیکہ ووٹر آئی ڈی کارڈ کے ذریعہ رائے دہندہ کی شناخت ثابت ہوسکتی ہو۔

نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ کوئی بھی حقیقی رائے دہندہ ووٹنگ سے حق سے محروم نہ رہے‘ تمام ریاستی پولنگ عہدیداروں سے کہا ہے کہ وہ کلریکل یا ہجوں کی غلطیوں کو نظرانداز کردیں بشرطیکہ ووٹر آئی ڈی کارڈ کے ذریعہ رائے دہندہ کی شناخت ثابت ہوسکتی ہو۔

متعلقہ خبریں
دلیپ گھوش اور سپریہ شریناتے کو الیکشن کمیشن کی نوٹس
مندروں کے قریب نئی عمارتوں کی بلندی محدود
شردپوار گروپ کا نام ’نیشنلسٹ کانگریس پارٹی شردچندر پوار‘
مسلم وزیر کے خلاف فرقہ وارانہ تبصرہ کوجائز ٹھہرانے کی کوشش
ہجومی تشدد اور نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے کیلئے رہنما خطوط کو مضبوط کیا جائے گا : سپریم کورٹ

اس نے یہ بھی کہا ہے کہ دوسرے اسمبلی حلقہ کے الیکٹورل رجسٹریشن آفیسر کی جانب سے جاری کردہ آئی کارڈ کو شناخت کے طورپر قبول کرلیا جائے گا بشرطیکہ اس پولنگ اسٹیشن کے الیکٹورل رول میں رائے دہندہ کا نام درج ہو جہاں وہ پہنچا ہے۔

تصور کے میاچ نہ ہونے کی صورت میں رائے دہندہ کو الیکشن کمیشن کی جانب سے مصرحہ کوئی بھی متبادل تصویری شناختی دستاویز پیش کرنا ہوگا۔ گزشتہ ماہ جاری کردہ حکم میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایسے رائے دہندے جو ووٹر آئی ڈی کارڈ پیش نہ کرسکیں انہیں اپنی شناخت ثابت کرنے کوئی بھی متبادل تصویری شناختی دستاویز پیش کرنا ہوگا۔

ان میں آدھار کارڈ‘منریگا جاب کارڈ‘ بینک یا پوسٹ آفس کی جانب سے جاری کردہ تصویر لگی ہوئی پاس بک‘ وزارت ِ لیبر کی جانب سے جاری کردہ ہیلت انشورنس اسمارٹ کارڈ‘ ڈرائیونگ لائسنس‘ پیان کارڈ اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) کے تحت رجسٹرار جنرل آف انڈیا کی جانب سے جاری کردہ اسمارٹ کارڈ شامل ہیں۔

ہندوستانی پاسپورٹ‘ پنشن دستاویز مع تصویر‘ سروس آئی کارڈ مع تصویر جو مرکزی یا ریاستی حکومتوں یا عوامی شعبہ کی کمپنیوں کی جانب سے ملازمین کوجاری کئے گئے ہوں‘ وزارت سماجی انصاف کی جانب سے جاری کردہ منفرد معذوری آئی کارڈ اور ارکان ِ پارلیمنٹ‘ ارکان ِ اسمبلی اور ارکان کونسل کو جاری کردہ سرکاری شناختی کارڈ بھی قابل قبول ہوں گے۔