سوشیل میڈیاکرناٹک

خاندانی منصوبہ بندی ظلم نہیں: کرناٹک ہائیکورٹ

کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا کہ شوہر کا اپنی بیوی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے کہنا اور بیوی سے یہ بات کرنا کہ انہیں بچہ کب پیدا کرنا چاہیے، ظلم نہیں مانا جاسکتا۔

بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا کہ شوہر کا اپنی بیوی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے کہنا اور بیوی سے یہ بات کرنا کہ انہیں بچہ کب پیدا کرنا چاہیے، ظلم نہیں مانا جاسکتا۔

جسٹس ایچ پی پربھاکر شاستری کی بنچ نے خاتون کی جانب سے اپنے شوہر اور ساس پر ہراسانی کے الزامات کو بھی مسترد کردیا۔ بنچ نے ملزم شوہر اور اس کی ماں کی درخواست پر غور کیا جس میں نچلی عدالت کی سزا سے راحت دینے کی اپیل کی گئی۔

بنچ نے کہا کہ جوڑا تعلیم یافتہ ہے اور شادی سے قبل اپنے مستقبل کے تعلق سے دونوں بات کرچکے ہیں۔ اسی لیے شوہر کا بیوی کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے ملازمت کرنے کے لیے کہنا ظلم نہیں مانا جاسکتا۔ شوہر نے بیوی سے 3سال تک بچے پیدا نہ کرنے کے تعلق سے بات کہی تھی۔ مگر بیوی نے الزام عائد کیا کہ اس کے شوہر کے خاندان نے بچہ کے معاملے میں اسے ہراساں کیا۔

عدالت نے کہا کہ خاندان کے وسیع تر مفاد میں شوہر کا بیوی سے یہ کہنا کہ بچہ کب ہونا چاہیے، ظلم یا اذیت رسانی نہیں مانا جاسکتا۔ بیوی نے یہ یہ الزام بھی عائد کیا کہ اسے ٹامل زبان سیکھنے، شوہر کے ساتھ شٹل اور پتے کھیلنے کے لیے مجبور کیا گیا۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ اپنے شریک حیات کو کسی ایسی زبان کو سیکھنے کے لیے کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے جسے اس کا پورا خاندان جانتا ہو۔ یہ جوڑا مریکہ میں مقیم تھا اور ملزم شوہر نے اپنی بیوی کو تعلیم جاری رکھنے اور وہاں ملازمت تلاش کرنے کو کہا تھا۔

اس نے یہ بھی کہا کہ اس سے خاندان کی مدد ہوگی۔ بیوی نے اپنے شوہر اور ساس کے خلاف جہیز کا کیس درج کروایا اور اذیت رسانی اور مظالم کا بھی الزام عائد کیا۔ نچلی عدالت نے اس کی درخواست قبول کرلی اور سزا سنائی۔ سیشن عدالت نے بھی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا، لہٰذا درخواست گزار نے ہائی کورٹ سے رجو ع ہو کر راحت طلب کی۔