سوشیل میڈیامذہب

شہد کی مکھیوں کو جلانا یا مارنا 

مکھیوں کو بھگانے کی دو صورتیں ہیں یا تو چھتہ کو آگ لگادی جائے، یا پانی کے زور دار فواروں سے ان کو نشانہ بنایا جائے ، ہر دو صورت میں مکھیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد کی موت واقع ہوگی

سوال :- ہمارے یہاں درخت پر شہد کی مکھیوں نے چھتے لگارکھے ہیں ، پرندے آکر ان پر چونچ مارتے ہیں ، نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جو آدمی نیچے سے گذررہا ہوتا ہے ، مکھیاں اس پر حملہ آور ہوجاتی ہیں ،

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

اب مکھیوں کو بھگانے کی دو صورتیں ہیں یا تو چھتہ کو آگ لگادی جائے، یا پانی کے زور دار فواروں سے ان کو نشانہ بنایا جائے ، ہر دو صورت میں مکھیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد کی موت واقع ہوگی ، ایسی صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہئے ،جب کہ بعض علماء حضرات نے بتایا کہ شہد کی مکھیوں کو مارنا جائز نہیں ہے ؟ (سید حبیب الرحمٰن، گنٹور ) 

جواب:- جو صورت آپ نے ذکر کی ہے ، اس میں شہد کی مکھیاں انسان کے لئے اذیت اور تکلیف کا باعث ہیں اور ایذاء و ضرر کے اسباب کو دور کرنا درست ہے ، چاہے اس کی وجہ سے کسی حیوان کی جان چلی جائے ،

یہ درست ہے کہ بعض روایت میں رسول اللہ ﷺ نے شہد مکھی کے مارنے کو منع فرمایا ہے ؛ لیکن یہ حکم عام حالات میں ہے ، جب کہ وہ آدمی کے لئے ایذاء کا باعث نہ ہو ؛ کیوںکہ اس سے انسان کو تقویت ملتی ہے ، شہد جیسی نعمت حاصل ہوتی ہے ؛

لیکن جب وہ انسان کے لئے نفع کے بجائے نقصان کا سبب ہوجائے تو اس کومارنا جائز ہوگا ، جیساکہ دوسرے موذی جانوروں کو مارنے کی اجازت ہوتی ہے؛ البتہ چوںکہ رسول اللہ ا نے جلانے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا کہ آگ سے جلانا اللہ تعالیٰ کے شایان شان ہے:

فانہ لا یعذب بالنار الا رب النار (ابو داؤد، حدیث نمبر: ۲۶۷۵) اللہ کے علاوہ کسی اور کے لئے آگ سے سزا دینا زیبا نہیں ؛ اس لئے جلانے سے پرہیز کرنا چاہئے اور کوشش کرنی چاہئے کہ جہاں تک ممکن ہو بغیر مارے ہوئے مکھیوں کو بھگادیا جائے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو فوارہ والی صورت اختیار کی جائے ، یا کوئی اور متبادل صورت ۔