بھارتسوشیل میڈیا

میرے والد، سابق نائب وزیراعظم کو ”چمار“ کہا گیا تھا : میراکمار

میراکمار نے کہا کہ ان کے والد، سابق وزیراعظم اور دلت لیڈر بابوجگجیون رام کو بھی سو سال پہلے ایسے ہی وجہ پر مارپیٹ کی گئی تھی۔

نئی دہلی: سابق وزیر، لوک سبھا اسپیکر اور صدارتی امیدوار میراکمار نے آج راجستھان میں ایک 9 سالہ بچہ کی موت پر ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا۔

راجستھان سے تعلق رکھنے والے ٹیچر کیلئے رکھے گئے گھڑے سے پانی پینے پر اس لڑکے کو بری طرح مار پیٹ کی گئی تھی۔

میراکمار نے کہا کہ ان کے والد، سابق وزیراعظم اور دلت لیڈر بابو جگجیون رام کو بھی سو سال پہلے ایسے ہی وجہ پر مارپیٹ کی گئی تھی۔

انہوں نے این ڈی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اب آزادی کے 75 سال بعد بھی ہندوستان نہیں بدلہ ہے۔ کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

میراکمار نے کہا کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا تھا کہ آپ نے آزادی کیلئے لڑائی کیوں کی تھی؟ اس ملک نے آپ کیلئے کچھ نہیں کیا ہے۔ اس نے آپ کو یا آپ کے آباء واجداد کو کچھ نہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا ”آزاد ہندوستان تبدیل ہونے والا ہے۔ ہمارا معاشرہ ذات پات سے پاک ہوجائے گا“۔

میراکمار نے کہا ”مجھے خوشی ہے کہ اب وہ موجود نہیں ہیں“۔ 77 سالہ قائد نے کہا کہ کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ انہیں بھی رسوا کن تبصرے، اشارے اور بیانات برداشت کرنا پڑا تھا۔

یہ بتانے کیلئے کہ ذات پات کا نظام ہندوستان کے باہر بھی کس طرح پھیل چکا ہے، انہوں نے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ لندن میں کرایہ کا مکان تلاش کررہی تھیں تو ایک مکان مالک نے جو عیسائی تھا، ان سے ان کی ذات کے بارے میں دریافت کیا تھا۔

میراکمار نے کہا مجھے مکان پسند آیا تھا اور میں نے کہا تھا کہ میں وہاں منتقل ہوجاؤں گی۔ جب وہ روانہ ہورہا تھا تو اس نے ایک آخری سوال پوچھا ”کیا آپ برہمن ہیں“ میں نے کہا نہیں میں برہمن نہیں ہوں۔ میں درج فہرست ذاتوں سے تعلق رکھتی ہوں۔ کیا آپ کو کوئی مسئلہ ہے۔

اس نے کہا تھا ”نہیں“۔ لیکن اس نے مجھے مکان نہیں دیا تھا۔ دلتوں کو بے وقوف سمجھا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ دلتوں کے بھی احساسات ہوتے ہیں اور وہ بھی ذہین ہوتے ہیں۔ جب ہماری توہین کی جاتی ہے تو ہم کو یہ بات سمجھ میں آجاتی ہے۔

میرے والد نے بہت کچھ حاصل کیا تھا لیکن آج بھی انہیں دلت لیڈر کہا جاتا ہے۔ آج بھی ان کی ذات کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ میرے والد نائب وزیراعظم تھے اور ان کی توہین کی جاتی تھی۔ ان سے کہا جاتا تھا کہ وہ چلے جائیں اور ان کی ذات کو نشانہ بناکر فقرے کسے جاتے تھے۔

انہوں نے اپنے والد کی زندگی کا ایک اور واقعہ سنایا۔ جب 1978 میں بابوجگجیون رام بحیثیت نائب وزیراعظم سمپورنا نند کے مجسمہ کے افتتاح کرنے گئے تھے تو ان کی توہین کی گئی تھی۔

لوگوں نے کہا تھا ”جگجیون، چمار چلے جاؤ“۔ انہوں نے گنگا جل سے مجمسہ کو دھویا تھا کیونکہ یہ ان کی نظر میں گندہ ہوگیا تھا۔ لہٰذا آج بھی ہر کوئی ذات پات کے نظام پر عمل کرتا ہے۔