سوشیل میڈیامذہب

نام رکھنا کس کا حق ہے ؟

یوں تو دونوں ہی نام اچھے ہیں اور ایک شخص کے دو نام بھی ہوسکتے ہیں ، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آپ کے دادا نے ’’ محمد ‘‘ رکھا تھا اور والدہ نے ’’ احمد ‘‘ (صلی اللہ علیہ وسلم) ؛ لیکن نام رکھنا اصل میں لڑکے کے والد کا حق ہے؛

سوال:- مجھ کو اللہ تعالیٰ نے ایک لڑکا دیا ہے ، میرے شوہر اس کا نام ’’حذیفہ ‘‘ رکھنا چاہتے ہیں اور میرے والد ’’ عمران ‘‘ ، اب میں پریشان ہوں کہ بچہ کو کس نام سے پکارا جائے ۔(تبسم جہاں، یاقوت پورہ)

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

جواب:-یوں تو دونوں ہی نام اچھے ہیں اور ایک شخص کے دو نام بھی ہوسکتے ہیں ، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آپ کے دادا نے ’’ محمد ‘‘ رکھا تھا اور والدہ نے ’’ احمد ‘‘ (صلی اللہ علیہ وسلم) ؛ لیکن نام رکھنا اصل میں لڑکے کے والد کا حق ہے؛

چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اولاد کا والد پر حق ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے : إن من حق الولد علی الوالد أن یحسن اسمہ (مجمع الزوائد، حدیث نمبر: ۱۲۸۲۹) ؛ اس لئے آپ کے شوہر کا حق اس سلسلہ میں مقدم ہے ۔