سوشیل میڈیا

معکوس لو جہاد؟ ہندو عاشق سے شادی کے لئے نازنین بن گئی نینسی گوسوامی

نینسی نے بتایا کہ دونوں کی ملاقات 2019 میں ٹِک ٹاک پر ہوئی تھی۔ اس نے دیپک کو ٹک ٹاک پر ہی میسج کیا اور پھر دونوں نے ایک دوسرے سے بات چیت شروع کردی۔ پھر فون پر بات ہونے لگی، گھر والوں کو پتہ چلا تو انہوں نے فون چھین لیا۔

مندسور (مدھیہ پردیش): مدھیہ پردیش کے ضلع مندسور میں جمعرات کو ایک 19 سالہ مسلم لڑکی نے اپنا مذہب تبدیل کر کے 22 سالہ ہندو نوجوان کے ساتھ شادی کرلی۔

مسلم لڑکی کا نام نازنین بانو بتایا جاتا ہے جو تبدیلی مذہب کے بعد اب نینسی گوسوامی بن چکی ہے۔ نازنین اور دیپک گوسوامی، گونا ضلع کے کمبھراج گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ ٹک ٹاک پر دونوں کی ملاقات ہوئی، پہلے دوستی ہوئی اور پھر یہ دوستی عشق اور محبت میں بدل گئی۔

نینسی نے بتایا کہ دونوں کی ملاقات 2019 میں ٹِک ٹاک پر ہوئی تھی۔ اس نے دیپک کو ٹک ٹاک پر ہی میسج کیا اور پھر دونوں نے ایک دوسرے سے بات چیت شروع کردی۔ پھر فون پر بات ہونے لگی، گھر والوں کو پتہ چلا تو انہوں نے فون چھین لیا۔

نازنین نے مزید بتایا کہ اس کے ہاتھ میں فون دیکھ کر گھر والوں نے اسے مارا۔ دیپک اس کے گھر کے قریب دوسری گلی میں رہتا تھا جبکہ اس کی منگنی اندور میں خالہ کے بیٹے سے ہو چکی تھی تاہم نازنین کو خالہ کا بیٹا پسند نہیں تھا۔ اس نے گھروالوں سے صاف کہہ دیا کہ وہ صرف دیپک سے شادی کرے گی۔

شادی کے بعد نازنین نے بتایا کہ پھر دونوں بھاگ کر مندسور آگئے اور ایک مندر میں ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کرلی۔ اس کا کہنا ہے کہ سب لوگ اس کی بہت عزت کرتے ہیں اور اسے اب سب کچھ بہت اچھا لگتا ہے۔

دوسری طرف دیپک کا دعویٰ ہے کہ نازنین کے گھر والے اس کے ساتھ بہت مارپیٹ کررہے تھے۔ نازنین نے اسے بتایا کہ وہ اب اس گھر میں نہیں رہ سکتی بلکہ وہ میرے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔

دیپک نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ نازنین کے گھر والوں نے اسے (نازنین کو) دھمکی بھی دی تھی کہ اگر اس نے دیپک سے بات کی تو وہ اسے جان سے مار دیں گے۔

بعد میں دیپک کی شادی 20 مارچ 2022 کو طے ہوگئی تھی مگر نازنین نے کہا کہ وہ اب کسی سے شادی نہیں کرے گی۔ نتیجے کے طور پر دیپک نے شادی نہیں کی۔ 13 مئی کو دونوں احمد آباد پہنچے۔

دیپک نے بتایا کہ اس کے بعد اسے مندسور کے چیتنیا سنگھ راجپوت کا نمبر ملا۔ اس نے دیپک کو مندسور آنے کو کہا جہاں نازنین کے اسلام چھوڑ کر سناتن دھرم اختیار کرنے کے لئے تبدیلی مذہب کے تمام قانونی امور پورے کئے گئے اور ہندو رسومات کے مطابق دونوں نے شادی کرلی۔

اب چیتنیا سنگھ راجپوت کے بارے میں پڑھئے۔ قبل ازیں اس کا نام شیخ ظفر تھا جس نے ایک ہندو لڑکی سے شادی کے لئے اسلام چھوڑ کر سناتن دھرم قبول کرلیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق مدھیہ پردیش کے ضلع مندسور میں پچھلے چھ ماہ کے دوران پانچ مسلمانوں نے اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرلیا ہے۔