بھارتسوشیل میڈیا

ہندوؤں کے اقلیت میں آجانے کا خطرہ۔ مرکز کو نوٹس جاری

سپریم کورٹ نے آج ڈرانے دھمکانے، تحائف اور رقمی فوائد کے ذریعہ لالچ د یتے ہوئے مذہب کی تبدیلی کے خلاف ایک درخواست پر مرکز نوٹس جاری کردی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج ڈرانے دھمکانے، تحائف اور رقمی فوائد کے ذریعہ لالچ د یتے ہوئے مذہب کی تبدیلی کے خلاف ایک درخواست پر مرکز نوٹس جاری کردی۔

درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مذہب کی ایسی تبدیلی دستور کی دفعہ 14، 21 اور 25 کے مغائر ہے اور کہا کہ اگر ایسی تبدیلیوں کی روک تھام نہیں کی گئی تو ہندوستان میں ہندو عنقریب اقلیت میں آجائیں گے۔

ایڈوکیٹ اشوینی کمار اپادھیائے کی جانب سے جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس کرشنا مورتی کی بنچ پر داخل کی گئی درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ بیرونی فنڈس حاصل کرنے والی مشنریز اور تبدیلی مذہب مافیاؤں کا اصل نشانہ خواتین اور بچے ہیں، تاہم مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے دستور کی دفعہ 15 (3) کی روح کے مطابق تبدیلی مذہب پر قابو پانے کوئی مناسب اقدامات نہیں کیے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ دفعہ 25 میں دی گئی مذہب کی آزادی کسی ایک مذہب کو نہیں دی گئی ہے، بلکہ تمام مذاہب اس میں مساوی طور پر شامل ہیں۔

اگر کوئی شخص دیگر مذاہب کے افراد کی طرح مناسب انداز میں اس پر عمل کرے تو ایک شخص کو جو آزادی حاصل ہے وہ دوسرے کو حاصل آزادی کے مساوی ہے، لہٰذا کسی شخص کے مذہب کو تبدیل کرنا بنیادی حق نہیں ہوسکتا۔

درخواست گزار نے وزارتِ داخلہ، وزارتِ قانون و انصاف، سی بی آئی، این آئی اے اور ریاستی حکومتوں کو اس معاملہ میں مدعا علیہ بنایا ہے۔ اپادھیائے کے دلائل کی سماعت کے بعد بنچ نے اس درخواست پر مرکز کو نوٹس جاری کردی اور اس معاملہ کی مزید سماعت نومبر کو مقرر کی ہے۔