شمالی بھارت

مختار انصاری کو 7سال قید کی سزا

جسٹس دنیش کمار سنگھ کی سنگل بنچ نے جیلر کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے کا خاطی قرار دیا ہے۔جیلر نے سابق ایم ایل اے کے خلاف عالم باغ پولیس اسٹیشن میں جانے سے مارنے کی دھمکی دینے کا مقدمہ درج کرایا تھا جسے عدالت سے صحیح قرار دیا ہے۔

لکھنؤ: نچلی عدالت کے فیصلے کو خارج کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے چہارشنبہ کو شہ زور لیڈر سا بق ایم ایل اے مختارانصای کو جیل کو جان سے مارنے کے دھمکی دینے کے معاملے میں 7سال کی قید اور 37ہزار روپئے مالی جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی ہے۔

جسٹس دنیش کمار سنگھ کی سنگل بنچ نے جیلر کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے کا خاطی قرار دیا ہے۔جیلر نے سابق ایم ایل اے کے خلاف عالم باغ پولیس اسٹیشن میں جانے سے مارنے کی دھمکی دینے کا مقدمہ درج کرایا تھا جسے عدالت سے صحیح قرار دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سال 2003 میں اس وقت کے جیلر ایس کے اوستھی نے مختار پر دھمکی دینے کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

جیلر کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق جیل میں مختار انصاری سے ملنے آئے افراد کی تلاشی لینے کی ہدایت دین پر انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ اتنا ہی نہیں مختار نے جیلر کے ساتھ گالم گلوج کر اس پر بستول پر تان دی تھی۔

ایک اسپیشل ایم پی۔ ایم ایل اے عدالت نے شواہد کی کمی کی وجہ سے مختار کو بری قرار دیا تھا جس کے بعد ریاستی حکومت نے نچلی عدالت کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل داخل کی تھی۔

اپنے فیصلے میں جسٹس سنگھ نے کہا ہے’دلائل سننے اور موجود شواہد کو دیکھتے ہوئے موجود عرضی قبول کی جاتی ہے اور ااسپیشل جج، ایم پی /ایم ایل اے،ا ڈیشنل سیشن جج، لکھنو کورٹ کے فیصلے کو خارج کیا جاتا ہے۔عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ملزم جواب دہندہ کو تعزیرات ہند کی دفعات 353،504،506 کے تحت خاطی قرار دیا جاتا ہے‘۔