حیدرآباد

جوبلی ہلز عصمت ریزی کیس میں نیا موڑ

یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ 28 مئی کو جوبلی ہلز میں واقع امنیشیاء پب میں 6 افراد نے ایک لڑکی کو جھانسہ میں لیکراس کی اجتماعی عصمت ریزی کی تھی۔

حیدرآباد: ریاست میں سنسنی پھیلانے والا جوبلی ہلز امنیشیاء اجتماعی عصمت ریزی کا مقدمہ نیارخ اختیارکرلیاجووئنائل کورٹ نے چار کمسن ملزمین کوبالغ ماننے کافیصلہ دیا جبکہ صرف رکن اسمبلی کے رشتہ دارکوہی نابالغ کے طورپر مانا جائے گا۔

جملہ 6ملزمین میں پانچ کونابالغ قرار دیتے ہوئے مقدمہ درج کیاگیاتھا۔ ایسے میں جووئنائل کورٹ کافیصلہ مقدمہ کی نوعیت کوہی بدل دے گا۔

یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ 28 مئی کو جوبلی ہلز میں واقع امنیشیاء پب میں 6 افراد نے ایک لڑکی کو جھانسہ میں لیکراس کی اجتماعی عصمت ریزی کی تھی۔

پولیس نے 6ملزمین میں ایک کو بالغ اور دیگر پانچ کونابالغ قراردیتے ہوئے مقدمہ درج کیاتھا۔لڑکی کو جوبلی ہلز روڈ نمبر 44 پر ایک خالی اور سنسان جگہ لئے جاکر عصمت ریزی کرتے ہوئے شام میں واپس پب کے پاس چھوڑدینے کا6افراد پر الزام عائد کیاگیا۔

جرم کے ارتکاب کے تقریباً 2دن بعد یہ واقعہ منظرعام پر آیاتھا۔لڑکی کی گردن پر زخم کے نشان دیکھ کر اس کے والدین پولیس سے رجوع ہوئے تھے۔ 31مئی کو جوبلی ہلز پولیس نے پوکسلوایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیاتھا۔ تحقیقات کے دوران پب کے ویڈیو ریکارڈنگ کا جائزہ لیاگیا اورجملہ 6لڑکوں کو گرفتار کیاگیاتھا۔