دہلی

بابا رام دیو اور بال کرشنا کو معافی نامہ شائع کرنے کیلئے ایک ہفتہ کا وقت

سپریم کورٹ نے بابا رام دیو اور پتنجلی آیوروید کے منیجنگ ڈائریکٹر آچاریہ بال کرشنا کو اگلی سماعت کے دن بھی ذاتی طور پر عدالت میں موجود رہنے کی ہدایت دی ہے ۔سپریم کورٹ نے بابا رام دیو اور پتنجلی آیوروید کے منیجنگ ڈائریکٹر آچاریہ بال کرشنا کو اگلی سماعت کے دن بھی ذاتی طور پر عدالت میں موجود رہنے کی ہدایت دی ہے ۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مختلف بیماریوں کے علاج سے متعلق پتنجلی آیوروید کے ‘گمراہ کن’ اشتہارات اور ایلوپیتھک کے ‘خلاف’ بیان دینے سے متعلق توہین عدالت کے معاملے میں بابا رام دیو اور بال کرشن کو ایک ہفتے کے اندر اشتہارات کے ذریعے معافی نامہ شائع کرانے کا حکم دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
رام دیو کو 5 اکتوبر کو پولیس اسٹیشن میں حاضر ہونے کی ہدایت
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
سی اے اے قواعد کا مقصد پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار

جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ نے یوگا گرو بابا رام دیو اور ان کے شاگرد بال کرشن کی عدالت میں حاضر ہوکر معافی مانگنے پر ان کی درخواست پر غور کرتے ہوئے دونوں سے اشہارات کے ذریعے معافی نامہ شائع کرانے کی ہدایت دی ہے ۔

 اس کے لئے عدالت نے انہیں ایک ہفتہ کی مہلت دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ ہم نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آپ کی معافی قبول کی جائے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی طرف سے دائر اس درخواست پر اگلی سماعت 23 اپریل کو ہوگی۔

سپریم کورٹ نے بابا رام دیو اور پتنجلی آیوروید کے منیجنگ ڈائریکٹر آچاریہ بال کرشنا کو اگلی سماعت کے دن بھی ذاتی طور پر عدالت میں موجود رہنے کی ہدایت دی ہے ۔

بابا رام دیو اور بال کرشن ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوئے اور معافی مانگی۔ پیشی کے دوران بابا رام دیو نے کہا ’’ہمارا مقصد کسی کی توہین کرنا نہیں تھا۔ پہلی بار ہم نے آیوروید سے متعلق 5000 سے زیادہ ریسرچ اور ثبوت پر مبنی دوا بنانے کی سب سے بڑی کوشش کی ہے۔

اس پر بنچ نے رام دیو سے سوال کیا کہ اگر آپ کی آیورویدک دوائیں اتنی کارآمد ہیں تو آپ کو ان کے لیے متعلقہ محکمہ سے منظوری لینی چاہیے تھی، آپ کو ایلوپیتھک ادویات کی مذمت کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ یہ ایک غیر ذمہ دارانہ رویہ تھا۔”

اس کے بعد رام دیو اور آچاریہ بال کرشن نے معافی مانگی اور پھر کہا کہ ہم آئندہ اس کا خیال رکھیں گے۔ رام دیو نے کہا کہ میں آج سے کوئی بھی بیان دیتے وقت محتاط رہوں گا۔

عدالت عظمیٰ نے دونوں کی پیشی کا نوٹس لیتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگنے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں ایک ہفتے کے اندر اشتہار کے ذریعے معافی نامہ شائع کرنے کا موقع دیا، تاکہ معلوم ہوسکے کہ اپنی غلطی پر انہیں واقعی پچھتاوا ہے یا نہیں ۔

سماعت کے دوران بنچ نے یوگا گرو رام دیو اور بال کرشن سے بھی کہا کہ یوگا کے بارے میں بیداری پھیلانے کی آپ کی کوششوں کی وجہ سے آپ کی لوگوں میں بہت عزت کی جاتی ہے، لیکن آپ علاج کی دیگر اقسام پر تنقید نہیں کر سکتے۔

عدالت عظمیٰ نے اس سے قبل دو مرتبہ (2 اور 10 اپریل) کو ان کی معافی کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے 10 اپریل کو ان کی معافی کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا "ہم اس حلف نامہ (معافی نامہ ) کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ یہ (توہین) جان بوجھ کر کی گئی ہے ۔ انہیں (بابا رام دیو اور بال کرشن) کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ "ہم اس معاملے میں لبرل نہیں بننا چاہتے۔”

بنچ نے فریقین کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی اور بلبیر سنگھ سے کہا تھا کہ وہ (بابا رام دیو اور بال کرشن) عدالتی کارروائی کو بہت ہلکے میں لے رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ رام دیو اور بال کرشن نے بیرون ملک سفر کے جھوٹے دعوے کرکے عدالت کے سامنے ذاتی حاضری سے بچنے کی کوشش کی۔ بنچ نے کہا تھا کہ 30 مارچ کو دیئے گئے حلف نامہ میں 31 مارچ کے ہوائی سفر کا دعوی کیا گیا تھا اور جب حلف نامہ دیا گیا تو ٹکٹ موجود نہیں تھے۔

بنچ نے پتنجلی پر اس معاملے (گمراہ کن اشتہارات) میں اتراکھنڈ لائسنسنگ اتھارٹی کے غیر فعال ہونے اور مرکزی حکومت کے جاری کردہ خطوط کے باوجود دیویا فارمیسی کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں ناکامی پر بھی اپنی ناراضگی کے اظہار کا اعادہ کیا تھا۔

بنچ نے کہا تھا کہ ’’ہمیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ فائلوں کو آگے بھیجنے کے علاوہ ان کے ذریعہ کچھ نہیں کیا گیا۔ اس سے ذمہ داری سے غفلت اور کیس کو لٹکانے کی کوشش صاف ظاہر ہوتی ہے۔ ان متعلقہ برسوں کے دوران (اتراکھنڈ) اسٹیٹ لائسنسنگ اتھارٹی گہری نیند میں رہی۔

سپریم کورٹ نے کہا تھا "یہ لائسنسنگ اتھارٹی کی طرف سے جان بوجھ کر اور مکمل طور پر ایک احمقانہ حرکت تھی۔” بنچ نے مزید کہا تھا ’’ہم توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کے حق میں ہیں، لیکن فی الحال ایسا کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ وہ چار ہفتوں کے اندر حلف نامہ داخل کریں ۔

عدالت عظمیٰ نے 10 اپریل کو رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی تھی، جب کہ وہ اتراکھنڈ اسٹیٹ لائسنسنگ اتھارٹی کے خلاف کیس کی سماعت 30 اپریل کو کرے گی۔

خیال رہے کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے اپنی عرضی میں ایلوپیتھی دوا کو بدنام کرنے پر بابا رام دیو اور پتنجلی آیوروید کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔