سوشیل میڈیا

بریانی کی ہوٹلیں کب تک کھلی رکھی جاسکتی ہیں؟ آدھی رات کو آیا وزیر داخلہ کو فون

وزیر داخلہ سے جاننا چاہا کہ بریانی کی ہوٹلیں کب تک کھلی رکھی جاسکتی ہیں۔ یہ سوال سن کر اُن کو غصہ آگیا۔ انہوں نے فون کرنے والے شخص پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر داخلہ ہیں اُن کے پاس کئی مسائل ہیں، آپ کو بریانی کا مسئلہ ستارہا ہے۔

حیدرآباد: حیدرآباد کے پرانے شہر میں نصف شب کے بعد بریانی کی فروخت کا معاملہ انوکھی شکل اختیار کرلیا۔ گزشتہ روز نصف شب کے بعد ایک شخص نے ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی کو فون کیا جو اُس وقت سورہے تھے، محمد محمود علی نے یہ سوچ کر فون اٹھایا کہ کوئی سنگین معاملہ ہوگا

 مگر فون کرنے والے شخص نے عجیب وغریب حرکت کرتے ہوئے وزیر داخلہ سے جاننا چاہا کہ بریانی کی ہوٹلیں کب تک کھلی رکھی جاسکتی ہیں۔ یہ سوال سن کر وزیر داخلہ کو غصہ آگیا۔ انہوں نے فون کرنے والے شخص پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر داخلہ ہیں، ان کے پاس حل کرنے کیلئے سینکڑوں مسائل رہتے ہیں اور آپ کو بریانی کی فروخت کا مسئلہ ستار ہا ہے۔

نصف شب کے بعد فون کرنے پر اظہار ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے محمد محمود علی نے کہا کہ11 تا12 بجے تک ہی تاخیر ہورہی ہے اس لئے11بجے تک ہوٹلوں کو بند کردینا چاہئے۔

 یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ مجلس کی جانب سے شہر میں نصف شب کے بعد ہوٹلیں کھلی رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے گزشتہ دنوں کمشنر پولیس سے نمائندگی کی گئی تھی۔