سوشیل میڈیا

استنبول: ٹی وی مبلغ عدنان اختر کو جنسی زیادتی کے الزام میں 8,658 سال قید کی سزا

عدنان اختر، ترکیے کا بدنام زمانہ ٹی وی مبلغ ہے جو مختصر لباس اور گہرے میک اپ میں بے پردہ و بے حجاب خواتین کے گھیرے میں بیٹھ کر اسلام کی تبلیغ کرنے کا دعویٰ کرتا تھا۔

استنبول: استنبول کی ایک عدالت نے چہارشنبہ کے روز ایک مسلمان ٹی وی مبلغ عدنان اختر کو جنسی زیادتی کے ایک مقدمہ کی دوبارہ سماعت کے بعد 8,658 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

عدنان اختر، ترکیے کا بدنام زمانہ ٹی وی مبلغ ہے جو مختصر لباس اور گہرے میک اپ میں بے پردہ و بے حجاب خواتین کے گھیرے میں بیٹھ کر اسلام کی تبلیغ کرنے کا دعویٰ کرتا تھا۔

عدنان اختر ٹیلی ویژن کے ایسے پروگرامس چلاتا تھا جس میں خواتین بہت زیادہ میک اپ اور چھوٹے کپڑے پہنتی تھیں جبکہ وہ تخلیقیت اور قدامت پسند اقدار کی تبلیغ کا دعویٰ کرتا تھا۔

گزشتہ سال، 66 سالہ عدنان اختر کو جنسی زیادتی، نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی، دھوکہ دہی اور سیاسی اور فوجی جاسوسی کی کوشش سمیت دیگر جرائم کے لئے 1,075 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم اس فیصلے کو ایک اعلیٰ عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔

اناطولیہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دوبارہ مقدمے کی سماعت کے دوران، استنبول کی اعلی فوجداری عدالت نے جنسی زیادتی اور کسی کو اس کی آزادی سے محروم کرنے کی کوشش سمیت متعدد الزامات میں عدنان اختر کو 8,658 سال قید کی سزا سنائی۔

ایجنسی نے بتایا کہ عدالت نے 10 دیگر ملزمان کو بھی 8,658 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

عدنان اختر، جسے ناقدین ایک جنسی فرقے کے رہنما کے طور پر دیکھتے ہیں، آن لائن اے 9 ٹیلی ویژن چینل پر اپنے پروگراموں کی وجہ سے بدنام ہوگیا تھا اور ترکی کے مذہبی رہنماؤں کی طرف سے اس کی زبردست مذمت کی جاتی رہی ہے۔

اس کے گروپ کے خلاف 2018 میں ایک بڑے کریک ڈاؤن کے دوران استنبول کی پولیس نے عدنان اختر کو گرفتارکیا تھا۔