بھارتسوشیل میڈیا

بی بی سی ڈاکیومنٹری کی لنکس کو یوٹیوب اور ٹویٹر سے ہٹادیا جائے : مرکز

وزارت نے مبینہ طور پر انفارمیشن ٹکنالوجی قوانین 2021 کے تحت ایمرجنسی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان ویڈیوز اور ٹوئٹس کو مسدود کرنے کا حکم دیا۔ یوٹیوب اور ٹوئٹر دونوں نے کارروائی کی ہے۔

نئی دہلی: مرکز نے آج یوٹیوب اور ٹوئٹر کو حکم دیا کہ وہ بی بی سی کی دستاویزی فلم ”ہندوستان:دی مودی کوئسچن“ کو شیئر کرنے والی لنکس کو ہٹادیں۔ ذرائع نے اخبار ’انڈین اکسپریس‘ کو یہ بات بتائی۔

متعلقہ خبریں
جادوپوریونیورسٹی میں ڈاکیومنٹری فلم کی پرامن نمائش

ذرائع نے بتایا کہ وزارتِ اطلاعات و نشریات نے متعدد ویڈیوز کو مسدود کرنے جن کے ذریعہ مذکورہ دستاویزی فلم کا پہلا ایپی سوڈ شائع کیا گیا تھا، یوٹیوب کو ہدایات جاری کی ہیں۔ ٹوئٹر کو بھی حکم دیا گیا کہ وہ زائداز 50 ٹوئٹس کو مسدود کردے جن میں ایسے یوٹیوب ویڈیوز کے لنکس شامل ہیں۔

وزارت نے مبینہ طور پر انفارمیشن ٹکنالوجی قوانین 2021 کے تحت ایمرجنسی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان ویڈیوز اور ٹوئٹس کو مسدود کرنے کا حکم دیا۔ یوٹیوب اور ٹوئٹر دونوں نے کارروائی کی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ مختلف وزارتوں جیسے وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور وزارت اطلاعات و نشریات کے سینئر عہدیداروں نے دستاویزی فلم کا جائزہ لیا اور اِسے سپریم کورٹ آف انڈیا کی اتھاریٹی اور ساکھ پر بہتان تراشی کرنے، مختلف برادریوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے اور ہندوستان میں بیرونی حکومتوں کے اقدامات کے بارے میں بے بنیاد الزامات عائد کرنے کی کوشش قرار دیا۔

قبل ازیں وزارت خارجہ نے برطانوی سرکاری براڈ کاسٹر کی ڈاکیومنٹری کو ”معروضیت سے عاری اور نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی کرنے والی پروپگنڈہ کی کوشش“ قرار دیا تھا۔ بی بی سی نے ہندوستان میں یہ ڈاکیومنٹری فلم جاری نہیں کی تھی لیکن کئی یوٹیوب چینلوں نے اسے اپلوڈ کیا تھا۔

 حکومت نے یوٹیوب کو یہ بھی ہدایت دی ہے کہ اگر مستقبل میں اس کے پلیٹ فارم پر ایسے کوئی ویڈیوز اپلوڈ کئے جائیں تو انہیں مسدود کردیا جائے۔ ٹوئٹر کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ دیگر پلیٹ فارمس پر ویڈیو کی لنکس سے متعلق ٹوئٹس کی شناخت کرے اور انہیں مسدود کردے۔ علحدہ اطلاع کے بموجب مودی حکومت متعصب میڈیا بیانیہ کی تردید کرے گی۔

 نریندرمودی حکومت برطانیہ کے سرکاری نشریاتی ادارے بی بی سی کی طرف سے  2002 کے گجرات فسادات کا مسئلہ دوبارہ اٹھائے جانے سے خوفزدہ نہیں ہے اور اس کا خیال ہے کہ ایسے مزید سیاسی ہتھکنڈے آزمائے جائیں گے تاکہ ہندوستان اور شخصی طور پر وزیراعظم نریندرمودی کو نشانہ بنایا جاسکے کیونکہ ہندوستان جاریہ سال جی20‘ ایس سی او چوٹی اجلاس اور جنوری 2024 میں کواڈ (Quad) کی میزبانی کی تیاریاں کررہا ہے۔

وزیرخارجہ ایس جئے شنکر نے گزشتہ ستمبر میں امریکہ میں یہ بات واضح کردی تھی کہ ہندوستان کی ساکھ کا فیصلہ نیویارک یا واشنگٹن کا کوئی اخبار نہیں کرے گا۔ توقع ہے کہ مودی حکومت 2024 کے عام انتخابات سے پہلے اس چالنج کا مقابلہ کرے گی جسے وہ ”سفید بائیں بازو کا لبرل ازم“ قرار دیتی ہے۔