مشرق وسطیٰ

طواف القدوم کے بعد عازمین کی منیٰ روانگی کا آغاز

لاکھوں عازمین حج نے مناسک حج کے آغاز کے طور پر پیر کو یوم ترویہ کے موقع پر منیٰ میں موجودگی سے قبل اتوار کی دوپہر طواف القدوم (حج کے لئے آمد پر طواف) کرنے اتوار کی دوپہر سے ہی مسجد الحرام کو پہنچ گئے۔

مکہ مکرمہ: لاکھوں عازمین حج نے مناسک حج کے آغاز کے طور پر پیر کو یوم ترویہ کے موقع پر منیٰ میں موجودگی سے قبل اتوار کی دوپہر طواف القدوم (حج کے لئے آمد پر طواف) کرنے اتوار کی دوپہر سے ہی مسجد الحرام کو پہنچ گئے۔

یہ مکہ مکرمہ پہنچنے والے عازمین کا پہلا طواف ہوتا ہے جب عازمین حج حالت احرام میں ہوتے ہیں۔ یہ طواف عازمین کی مکہ مکرمہ میں آمد کی علامت ہے جو عازمین حج کا مرکزی مقام ہوتا ہے۔ اتوار کی شام سے عازمین حج‘ مکہ مکرمہ سے پانچ کیلومیٹر کے فاصلہ پر واقع خیموں کے شہر منیٰ کے لئے روانہ ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

جبل عرفات پر جہاں خاتم المرسلین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کا خطبہ دیا تھا‘حج کے اختتام سے قبل یہ اجتماع دنیا کا سب سے بڑا روحانی اجتماع ہے۔ 8 ذوالحجہ جو یوم ترویہ کہلاتا ہے حجاج کرام منیٰ کے لئے روانہ ہوتے ہیں اور سارا دن اور رات گزارتے ہیں اور جبل عرفات پر پیش آنے والے روحانی تجربہ سے متبحر ہونے کے لئے خود کو ذہنی و جسمانی طور پر تیار کرتے ہیں۔ حجاج 9 /ذوالحجہ کو جبل عرفات پر جمع ہوتے ہیں جو مناسک حج کا نقطہ منتہا ہے۔

اس مقدس مقام پر وہ اللہ رب العزت سے رحمت و مغفرت طلب کرتے ہوئے دعاؤں میں مشغول رہتے ہیں۔ مزید براں جبل عرفات پر وقت گزارتے ہوئے وہ مسجد نمرہ میں دن کی نمازیں ادا کرتے ہیں اور اپنے رب سے اپنا تعلق کو مضبوط کرتے ہیں اور اجتماعی عبادات کرتے ہیں جو دنیا بھر کے لاکھوں عازمین کو یکجا کرتی ہیں۔ 9 /ذوالحجہ کی شام عازمین مزدلفہ کے لئے روانہ ہوتے ہیں جو عرفات اور منیٰ کے درمیان واقع ہے۔

عازمین مزدلفہ میں شب بسری کرتے ہیں اور منیٰ میں جمرۃ کے ستونوں پر شیطان کو مارنے کے لئے چھوٹی چھوٹی کنکریاں اکٹھا کرتے ہیں۔ جمرۃ العقبہ پر اکٹھا کردہ کنکریاں مارنے کے بعد عازمین طواف الافاضہ کے لئے مسجد الحرام کو روانہ ہوتے ہیں۔ یہ رکن 10 اور 12 ذوالحجہ کے درمیان کسی بھی وقت انجام دیا جاسکتا ہے۔

اس مقدس عمل کی تکمیل کے بعد حجاج پر احرام کی تحدیدات باقی نہیں رہتیں اور وہ تمام جائز سرگرمیاں انجام دینے کے لئے آزاد ہوتے ہیں تاہم یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ انہیں حج کی مابقی مناسک کی انجام دہی کے لئے منیٰ واپس لوٹنا ہوتا ہے۔ ایام تشریق کے دوران جو 11‘ 12 اور 13 ذوالحجہ کو واقع ہوتے ہیں عازمین کے لئے لازم ہے کہ وہ منیٰ میں ہی ٹھہرے رہیں اور دو اضافی رمی کے مناسک انجام دیں۔

11 /ذوالحجہ کی دوپہر عازمین 21 کنکریاں جمع کرتے ہیں اور جمرۃ پر پھینکتے ہیں‘ کنکریاں مارنے کا عمل‘ جمعرۃ الاولیٰ سے ہوتا ہے اور پھر جمرۃ الوسطیٰ اور جمرۃ العقبہ پر پھینکی جاتی ہیں۔ مزید براں مکہ مکرمہ سے روانہ ہونے سے قبل عازمین کو طواف الوداع کرنا ہوگا۔

یہ رکن عازم کے لئے بہت اہم ہوتا ہے اور اس کو انجام دینا ہر حاجی کے لئے ضروری ہے۔ کرونا وباء کے تین برسوں کے دوران محدود طور پر حج کی ادائیگی کے بعد پہلی مرتبہ مقدس شہر عازمین سے پر ہوگیا ہے۔ مسجد الحرام کی گلیاں‘ عازمین حج سے پر ہیں۔ امسال 20 لاکھ سے زائد عازمین کے حج ادا کرنے کی توقع ہے۔ یہ تعداد گزشتہ برس سے دوگنی ہے لیکن سال 2019 سے کم ہے۔