سوشیل میڈیا

نہرو‘ ہندو کہلوانا پسند نہیں کرتے تھے:کرناٹک وزیر

وی سنیل کمار نے کہا کہ کانگریس پارٹی کو جرکی ہولی کے اس بیان کی بھاری قیمت چکانی ہوگی۔ کانگریس نے ہندوتوا کی بڑی بے عزتی کی ہے۔ نوجوانوں کو بڑے پیمانہ پر اس کی مذمت کرنی چاہئے۔ نوجوانوں کو سڑکوں پر نکل آنا چاہئے۔

بنگلورو: کرناٹک کے وزیر برقی وثقافت وی سنیل کمار نے منگل کے دن یہ کہتے ہوئے تنازعہ پیدا کردیا کہ سابق وزیراعظم جواہر لال نہرو نے کہا تھا کہ انہیں ہندو نہ کہا جائے۔

صدر پردیش کانگریس ستیش جرکی ہولی کے لفظ ہندو سے متعلق دیئے گئے بیان کی مذمت میں سوابھیمانی ہندو مہم شروع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہرو کی وراثت آج بھی جاری ہے۔ کانگریس شروع سے ہی کئی مرتبہ ہندو قوم پرستی کی بے عزتی کرچکی ہے۔ اسے جب بھی موقع ملتا ہے وہ ہندوازم اور ہندوستانیت کی بے عزتی کرتی ہے۔

کانگریس پارٹی کے سینئر قائد شیوراج پاٹل نے بھگود گیتا کا تقابل جہاد سے کیا۔ اپوزیشن قائد سدارامیا تلک لگانا پسند نہیں کرتے۔ سدارامیا نے ساورکر کی بے عزتی کی۔ کانگریس کو ہندوؤں سے نفرت ہے۔ کانگریس نے ہندوستانیت سے کبھی بھی اتفاق نہیں کیا۔ وی سنیل کمار نے کہا کہ ہندوازم پر جب بھی حملہ ہوتا ہے ہم ہندو کاز کے لئے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔

ہم یہ معاملہ عوام میں لے جائیں گے اور ریاست بھر میں احتجاج کریں گے۔ دیسی ہندو طرززندگی سے اتفاق نہ کرنے والی کانگریس پارٹی کو سماج سے معافی مانگنی چاہئے۔ ستیش جرکی ہولی کے اس بیان پر سوال اٹھاتے ہوئے کہ ہندو فارسی لفظ ہے اور اس کے معنی اچھے نہیں ہیں‘ سنیل کمار نے پوچھا کہ آیا انہوں نے اپنی تفصیلات اسکول میں اور الیکشن لڑتے وقت گندے ہندو کے طورپر دی تھیں؟

 انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کو جرکی ہولی کے اس بیان کی بھاری قیمت چکانی ہوگی۔ کانگریس نے ہندوتوا کی بڑی بے عزتی کی ہے۔ نوجوانوں کو بڑے پیمانہ پر اس کی مذمت کرنی چاہئے۔ نوجوانوں کو سڑکوں پر نکل آنا چاہئے۔

اسی دوران کانگریس‘ جرکی ہولی کے متنازعہ بیان پر دباؤ میں دکھائی دی حالانکہ جرکی ہولی وضاحت کرچکے ہیں کہ وہ کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کچھ بھی غلط نہیں کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ذات پات اور مذہب سے اوپر اٹھنا ہوگا۔

ہندوازم سے متعلق کسی بھی چیز کو بڑھاچڑھاکر پیش کرنا ٹھیک نہیں۔ کانگریس نے معافی مانگی اور خودکو جرکی ہولی کے متنازعہ ریمارکس سے لاتعلق کرلیا۔ہندو تنظیموں نے منگل کے دن بھی جرکی ہولی کے بیان پر تنقید جاری رکھی۔

کانگریس جو 6 ماہ میں ہونے والے اسمبلی الیکشن میں اقتدار پر واپس لوٹنے کی امید رکھتی ہے‘ اس پیشرفت سے پریشان ہے۔ کرناٹک کانگریس انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے واضح کیا کہ ہندوازم طرززندگی اور تہذیبی حقیقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جرکی ہولی کا بیان انتہائی بدبختانہ ہے اور مسترد کئے جانے کے لائق ہے۔ اسی دوران جرکی ہولی نے ویڈیو جاری کیا اور کہا کہ انہوں نے کسی مذہب یا زبان کی بے عزتی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات سچ ہے کہ میں نے لفظ ہندو کو فارسی بتایا۔ میں اس پر بحث کا مطالبہ کرچکا ہوں۔ ملک میں سارے میڈیا میں صرف ایک لفظ پر بحث ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ہندو‘ فارسی‘ اسلام‘ جین اور بدھ ازم کی سرحدیں پھلانگ کر اپنا کام کررہا ہوں۔ ہمیں ذات پات اور مذہب سے بالاتر ہونا پڑے گا۔ اسی پس منظر میں میں نے جو کہا وہ غلط نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوازم کے معاملوں کو سنسنی خیز بنانا ٹھیک نہیں۔

 ہندو جب مرتے ہیں تو خصوصی توجہ دی جاتی ہے لیکن جب دلت مرتے ہیں تو نظرانداز کردیا جاتا ہے۔ ہندو مذہب کے تعلق سے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی تقریر سننی چاہئے۔ ہندو مذہب کو طرززندگی کہا گیا ہے۔

 سپریم کورٹ بھی یہی بات کہہ چکی ہے۔ میں کسی کی بے عزتی کرنا نہیں چاہتا۔ میرے لئے سبھی مذاہب برابر ہیں۔ میڈیا نے اگر بحث جاری رکھی تو میں ہتک عزت کا مقدمہ کردوں گا۔ میں نے صرف فارسی لفظ پر بحث چاہی تھی۔