دہلی

پاکستان کیلئے جاسوسی، آر ایس ایس کا ملک دشمن چہرہ بے نقاب : پون کھیڑا

مہاراشٹرا انسدادِ دہشت گردی دستہ (اے ٹی ایس) نے ڈی آر ڈی او عہدیدار کو گزشتہ ہفتہ گرفتار کیا تھا۔ ایک دن قبل پونے کی خصوصی عدالت نے اس کی پولیس تحویل 15 مئی تک بڑھادی تھی۔

نئی دہلی: کانگریس نے چہارشنبہ کے دن الزام عائد کیاکہ پاکستانی ایجنٹ کو خفیہ جانکاری دینے کے الزام میں گرفتار ڈی آر ڈی او عہدیدار پردیپ کرلکر ”آر ایس ایس کا سرگرم والنٹیر“ ہے۔

متعلقہ خبریں
سی پی آئی اور کانگریس میں تنازعہ جاری
امیش پال کے قاتلوں کی گرفتاری پر اب ڈھائی۔ڈھائی لاکھ روپئے کا انعام
راشد خان بنگلہ دیش ون ڈے کیلئے فٹ
سکندرآباد کنٹونمنٹ: ضمنی الیکشن کی تاریخ کا اعلان، امیدوار کا انتخاب تمام پارٹیوں کے لئے مسئلہ
راہول گاندھی، بی جے پی کو کڑی ٹکر دینے کسی اور حلقہ کا رخ کریں: ڈی راجہ

 مہاراشٹرا انسدادِ دہشت گردی دستہ (اے ٹی ایس) نے ڈی آر ڈی او عہدیدار کو گزشتہ ہفتہ گرفتار کیا تھا۔ ایک دن قبل پونے کی خصوصی عدالت نے اس کی پولیس تحویل 15 مئی تک بڑھادی تھی۔ اے آئی سی سی ہیڈکوارٹرس نئی دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے کہا کہ کرلکر کی گرفتاری ”انتہائی سنگین معاملہ“ ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس سے آر ایس ایس کا ”ملک دشمن چہرہ“ بے نقاب ہوگیا۔ پون کھیڑا نے دعویٰ کیا کہ پردیپ کرلکر آر ایس ایس کا سرگرم رضاکار ہے۔ ڈی آر ڈی او کے اس ڈائرکٹر آر اینڈ ڈی (انجینئرنگ) کو مہاراشٹرا اے ٹی ایس نے پاکستان کے لئے جاسوسی کرنے پر گرفتار کیا۔

یہ کیس آر ایس ایس کے جھوٹ اور اس دعویٰ کو بے نقاب کرتا ہے کہ وہ نام نہاد قوم پرست تنظیم ہے۔ کانگریس ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو جواب دینا چاہئے کہ کرلکر اور آر ایس ایس کا کیا رشتہ ہے کیونکہ معاملہ قومی سلامتی کا ہے۔

 راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی طرف سے فوری کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ پون کھیڑا نے پریس کانفرنس میں ایک ویڈیو دکھایا جس میں کرلکر کو آر ایس ایس کے جلسوں سے خطاب کرتے دیکھا جاسکتا ہے جس میں سنگھ کے اعلیٰ عہدیدار موجود ہیں۔

 پون کھیڑا نے دعویٰ کیا کہ آر ایس ایس سے کرلکر کی وابستگی نسلوں پرانی ہے جیسا کہ یو ٹیوب چیانل انٹرویو میں گزشتہ برس اس نے بتایا تھا۔ اس کا دادا آر ایس ایس والنٹیر تھا جو ریاضی داں کے طورپر کام کرتا تھا۔ اس کا باپ بھی سنگھ کے لئے کام کرتا رہا۔ سائنسداں پر الزام ہے کہ وہ واٹس ایپ اور ویڈیو کالس کے ذریعہ ایک ”پاکستانی انٹلیجنس کارندہ“ کے ایجنٹ کے رابطہ میں تھا۔