حیدرآباد
ٹرینڈنگ

بی جے پی‘ تشدد کو ہوا دے رہی ہے،سی ڈبلیو سی اجلاس سے کھرگے کا خطاب

ملیکارجن کھرگے نے دعویٰ کیا کہ انڈیا بلاک کی 3 میٹنگس کتنی کامیاب رہیں اس کا اندازہ وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر بی جے پی قائدین کے حملوں کو دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے۔ ہمارا اتحاد جتنا مضبوط ہوگا ان کے حملے اتنے ہی شدید ہوجائیں گے۔

حیدرآباد: کانگریس صدر ملیکارجن کھرگے نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ملک کو ”سنگین داخلی چیلنجس“ کا سامنا ہے‘ ہفتہ کے دن الزام عائد کیا کہ بی جے پی ”جلتی پر تیل چھڑک رہی ہے“ تاکہ منی پور اور ہریانہ جیسے تشدد کے واقعات کو بڑھاوا دیا جائے حالانکہ اس سے ترقی پسند اور سیکولر ہندوستان کی امیج مسخ ہوتی ہے۔

متعلقہ خبریں
کھر گے کانگریس کاانتخابی منشور جاری کریں گے
منی پور میں انسانیت سوز واقعات مودی حکومت کے ماتھے پر بد نما داغ: صدر مسلم یونائٹیڈ فیڈریشن
ہلدوانی تشدد کی مجسٹرئیل تحقیقات کا حکم۔ 6 کروڑ کا نقصان
کانگریس ایک ملک، ایک الیکشن کی شدید مخالف
کانگریس، منی پور کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے، بھارت جوڑو نیائے یاترا کا دوسرا دن

 نئی کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی پہلی میٹنگ سے حیدرآباد میں خطاب میں انہوں نے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا حوالہ دیا اور پارٹی ورکرس کو خبردار کیا کہ وہ حکومت کی ”نیت“ سے چوکنا رہیں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت ایسی پارلیمنٹ چاہتی ہے جس میں اپوزیشن نہ ہو۔

 انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانگریس ذات پات پر مبنی مردم شماری کے ساتھ 2021 کی مردم شماری کا عمل فوری شروع کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ صحت‘ تعلیم‘ روزگار اور غذائی سلامتی جیسے شعبوں میں سماج کے محروم طبقات کے حقوق کا تحفظ یقینی ہو۔

کانگریس گزشتہ دہے میں اصل اپوزیشن کا رول ادا کرتی رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی نے نریندر مودی حکومت کو عام آدمی کے مفاد میں کئی اہم فیصلے کرنے پر مجبور کئے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ آج ملک کو کئی سنگین داخلی چیلنجس کا سامنا ہے۔

ساری دنیا نے دلی تکلیف پہنچانے والے منی پور واقعات کو دیکھا۔ وہاں مئی سے تشدد جاری ہے۔ مودی حکومت نے یہ یقینی بنایا کہ منی پور تشدد کی آگ ہریانہ کے نوح تک پہنچے۔ وہاں کے تشدد کے واقعات کے باعث راجستھان‘ اترپردیش اور دہلی میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلی۔

ان واقعات سے جدید ترقی پسند اور سیکولر انڈیاکی امیج مسخ ہوتی ہے۔ ان حالات میں برسراقتدار جماعت‘ فرقہ پرست تنظیمیں اور بعض میڈیا ادارے جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کررہے ہیں۔ اس سے ملک کا سیکولر تانہ بانہ تباہ ہوتا ہے۔ ہمیں مل جل کر ایسی طاقتوں کو بے نقاب کرناچاہئے۔

 پیر سے شروع ہونے والے 5 روزہ خصوصی پارلیمانی اجلاس کے تعلق سے ملیکارجن کھرگے نے کہا کہ طویل سسپنس کے بعد اجلاس کا ایجنڈہ سامنے آیا ہے اور اس میں اصل ایجنڈہ الیکشن کمیشن پر مکمل کنٹرول کی حکومت کی کوشش ہے۔

ہمیں برسراقتدار جماعت کی نیت اور عزائم سے چوکنا رہنا ہوگا۔ یہ حکومت‘ اپوزیشن کے بغیر پارلیمنٹ چاہتی ہے۔ وہ نہیں چاہتی کہ کوئی بھی رکن پارلیمنٹ‘ میڈیا یا عام آدمی اس سے سوالات پوچھے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز سلب کرنے کی حکومت کی کوششوں کی مذمت کرتے ہیں۔

 ملیکارجن کھرگے نے دعویٰ کیا کہ انڈیا بلاک کی 3 میٹنگس کتنی کامیاب رہیں اس کا اندازہ وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر بی جے پی قائدین کے حملوں کو دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے۔ ہمارا اتحاد جتنا مضبوط ہوگا ان کے حملے اتنے ہی شدید ہوجائیں گے۔

3 کامیاب میٹنگس کے بعد اپوزیشن اتحاد مخالف عوام اور مخالف جمہوریت بی جے پی حکومت سے لوہا لینے آگے بڑھ رہا ہے۔ بی جے پی حکومت اس سے پریشان ہوگئی ہے اور وہ اپوزیشن جماعتوں کے خلاف انتقامی کارروائی پر اتر آئی ہے۔

 انڈیا بلاک کی ممبئی میٹنگ کے بعد حکومت نے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ‘ انکم ٹیکس اور سی بی آئی کو اپوزیشن قائدین سے سیاسی انتقام لینے کے لئے تعینات کردیا ہے۔ کانگریس صدر نے الزام عائد کیا کہ جی 20 اجلاس کے بعد حکومت اپنی تعریف آپ کرنے لگی ہے۔

 دہلی میں جی 20 چوٹی کانفرنس پر 4 ہزار کروڑ روپے پھونک دیئے گئے حالانکہ یہ صدارت باری باری ملتی رہتی ہے اور اب برازیل کے حصہ میں جاچکی ہے۔ ملیکارجن کھرگے نے آتمانربھر بھارت‘ 3 ٹریلین امریکی ڈالر کی معیشت‘ نیوانڈیا 2022‘ امرت کال اور تیسری بڑی معیشت کے مودی حکومت کے نعروں کو کھوکھلے الفاظ قراردیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کھوکھلے الفاظ مہنگائی‘ بے روزگاری‘ منی پور تشدد‘ بڑھتی نابرابری اور کسانوں ومزدوروں کی ابتر ہوتی صورتِ حال پر قابو پانے میں حکومت کی پوری طرح ناکامی سے توجہ ہٹانے کے لئے دُہرائے جارہے ہیں۔

 کانگریس صدر نے کہا کہ ملک کی معیشت بڑے خطرہ میں ہے۔ تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھتی جارہی ہیں جس سے عام آدمی کی زندگی پر منفی اثر پڑرہا ہے۔