گرین سٹی ایوارڈیافتہ حیدرآبادآلودگی میں بھی آگے؟

ملک میں سب سے زیادہ آلودگی سے متاثر بڑے شہروں کی فہرست میں حیدرآباد کو دہلی‘کولکتہ اورممبئی کے بعد چوتھامقام حاصل ہواہے۔ شہر میں فضائی آلودگی کی شرح اتنی زیادہ ہے کہ ائیرکوالیٹی انڈکس میں اسے غیر معیاری قرار دیا گیا ہے۔

حیدرآباد: فرخندہ بنیادشہرحیدرآبادکوگزشتہ ہفتہ ہی انٹرنیشنل اسوسی ایشن آف ہارئیکلچر پروڈیوسرس کی جانب سے ورلڈگرین سٹی ایوارڈ سے نوازاگیا۔حکومت تلنگانہ کی جانب سے حیدرآباداورریاست تلنگانہ میں سبزہ کی شرح میں اضافہ کیلئے کئے جارہے اقدامات (ہریتاہارم)کااعتراف کرتے ہوئے یہ ایوارڈ دیاگیا۔

حیدرآبادکوبین لاقوامی سطح پر باوقار ایوارڈ حاصل ہونے پر چیف منسٹرکے سی آر‘ وزیر بلدی نظم ونسق کے ٹی آر‘اسپیشل چیف سکریٹری بلدی نظم ونسق اروندکمارنے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایوارڈکے حصول کو حکومت کی بہترین کارکردگی سے تعبیرکیا۔

 دوسری طرف آج جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں سب سے زیادہ آلودگی سے متاثر بڑے شہروں کی فہرست میں حیدرآباد کو دہلی‘کولکتہ اورممبئی کے بعد چوتھامقام حاصل ہواہے۔ شہر میں فضائی آلودگی کی شرح اتنی زیادہ ہے کہ ائیرکوالیٹی انڈکس میں اسے غیر معیاری قرار دیا گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی کی ایک تہای وجہ موٹرگاڑیوں اور صنعتوں سے خارج ہونے والا کیمیائی مادہ ہے۔ ہوا کوسب سے زیادہ آلودہ بنانے والا مادہParticulate Matter2.5ہے۔

حیدرآبادکی فضاء میں PM2.5کی شرح 70.4 مائیکروگرامس فی کیوبک میٹردرج کیاگیاجوعالمی ادارے صحت کی جانب سے مقرر کردہ شرح سے 14.1 گنا زیادہ ہے۔

 ماہرین کا کہناہے کہ شہرمیں فضاء کے معیار کی بگڑتی صورتحال کی سب سے بڑی وجہ موٹرگاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں‘تعمیراتی سرگرمیاں اور سخت مادے کونذرآتش کیاجاناہے۔ بتایاگیا ہے کہ دنیا اور ہندوستان کے دوسرے شہروں کی طرح حیدرآبادبھی عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ہواکے معیارکے لئے مقرر کردہ حد‘فی کیوبک میٹر5مائیکروگرام پر پورااتر نے میں ناکام رہا۔

 ماہرین کے مطابق فضاء میں چھوٹی چھوٹی خطرناک اشیاء کی موجودگی انسانی صحت پر خطرناک طریقہ سے اثراندازہوتی ہے۔ عموماً ناک صرف باریک اشیاء کوفلٹر کرسکتی ہے جبکہ باریک ترین اشیاء ناک کے ذریعہ جسم میں داخل ہوکرپھیپڑوں میں جمع ہوجاتے ہیں اوربعض اشیاء خون میں شامل ہوجاتے ہیں۔

 سوئزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ائیرکوالیٹی ٹکنالوجی کمپنی کی جانب سے تیارکردہ رپورٹ کے مطابق 2020تا2021 کے درمیان حیدرآبادکی فضاء میں PM2.5 کی سطح 34.7 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر کی خطرناک سطح تک پہنچ چکی ہے جبکہ 2017 تا 2020 کے عرصہ کے دوران PM2.5 کی سطح میں گراوٹ دیکھی گئی تھی جس کی وجہ ہریتاہارم اسکیم پر کامیاب عمل آوری قرار دیا جارہاتھا۔

 فضائی آلودگی میں اضافہ کی وجہ سے امراض قلب‘سانس لینے میں تکلیف اور کووڈ19سے متاثرہونے کے امکانات زیادہ رہتے ہیں۔ کرشنا انسٹی ٹیویٹ آف میڈیکل سائنسس کے پلمونولوجسٹ ڈاکٹر وی وی رمنا پرساد کے مطابق چونکہ گاڑیوں سے خارج ہونے والے خطرناک ذرات اور موسمی وائیرل انفیکشن زیادہ ہے۔

عوام کو فضائی آلودگی کے خطرناک اثرات سے جوجھناپڑ رہا ہے۔کھانسی‘دمہ‘ہچکیوں‘خشک کھانسی‘سینے میں تکلیف جیسی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ فضائی آلودگی میں اضافہ کی وجہ سے ذیابطیس‘ امراض گردوں اور جگرکے امراض سے پہلے ہی سے متاثربزرگ افراد کونمونیہ اور بیکٹرٹیکل وائیرل انفیکشن سے متاثرہونے کے امکانات بہت زیادہ رہتے ہیں۔

ڈاکٹر آرادتیہ وندن کے مطابق فضائی آلودگی اور پھیپڑوں کاچولی دامن کا ساتھ ہے۔ آلودگی میں جتنااضافہ ہوگا پھیپڑوں پر اتناہی مضر اثرات مرتب ہوں گے جس سے انسانی صحت بہت زیادہ متاثر ہوسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ہند کے شہروں کے مقابل شمالی ہند کے شہروں میں شرح آلودگی بہت زیادہ ہے۔

 جنوری 2022 میں حکومت تلنگانہ کی جانب سے حیدرآبادمیں ہواکے معیار میں بہتری کے لئے ریاستی سطح کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی مگر ابھی تک کسی کو معلوم نہیں ہے کہ کمیٹی کی جانب سے کوئی سفارشات کی گئیں۔فضائی آلودگی کے مسئلہ کے سدباب کے لئے کوئی اقدامات کئے گئے ہیں۔