قانونی مشاورتی کالم
ٹرینڈنگ

جائیدادوں کے PARTITION کیلئے رجسٹریشن کی ضرورت نہیں۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ

اب ہر کوئی مسلم یا غیر مسلم اپنی آبائی یا متفقہ طور پر خریدی ہوئی جائیداد کی خود ہی آپسی تقسیم کرسکتے ہیں اور ایک تقسیم نامہ کے دستاویز تیار کرکے اپنے حصہ کی مکمل ملکیت حاصل کرسکتے ہیں۔

غیر منقولہ جائیدادیں جو مل کر خریدی جائیں یا آبائی ہوں ان کی تقسیم یعنی Partition کیلئے اس سے پہلے رجسٹریشن ایکٹ کی روشنی میں رجسٹری ضروری تھی اور رجسٹر شدہ پارٹیشن ڈیڈ کے ذریعہ ہی ایسی جائیدادیں تقسیم کی جاسکتی تھیں۔

متعلقہ خبریں
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
مولانا کلیم صدیقی پر کیس کی سماعت میں تاخیر کا الزام
تین طلاق قانون کے جواز کو چالینج، سپریم کورٹ میں تازہ درخواست
کویتا، پیش نہیں ہورہی ہیں سپریم کورٹ میں ای ڈی کا انکشاف

علاوہ ازیں2011ء سے پہلے گفٹ ڈیڈ کی بھی رجسٹری ضروری تھی۔ لیکن2011ء کے حفیظہ بی بی مقدمہ میں فیصلہ صادر ہونے کے بعد صرف مسلمانوں کے لئے رجسٹریشن کی ضرورت نہیں تھی اور غیر رجسٹر شدہ ہبہ نامہ کو قانونی حیثیت ہوگئی تھی۔

لیکن جاریہ ہفتہ سپریم کورٹ کے ایک اجلاسِ کاملہ نے ایک اہم فیصلہ صادر کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ آبائی یا ایک سے زیادہ افراد کی جانب سے خریدی ہوئی جائیدادوں کی تقسیم کے لئے اب رجسٹری کی ضرورت نہیں صرف اتنا ثابت ہوگا کہ غیر منقسمہ جائیداد میں ایک یا سب کا حق تھا۔

اس فیصلہ کی روشنی میں اب آبائی یا ایک سے زیادہ افراد کے نام پر خریدی ہوئی جائیداد کی تقسیم Partition کے لئے رجسٹریشن کی ضرورت باقی نہیں رہی اور آپسی طور پر کسی دستاویز پر تحریر کردہ تقسیم نامہ اتنی ہی قانونی اہمیت کا حامل ہوگا جتنا کہ ایک رجسٹر شدہ تقسیم نامہ۔

لہٰذا مالکینِ جائیداد کو رجسٹریشن کے اخراجات برادشت کرنے کی ضرورت نہیں جو لاکھوں میں ہوسکتے ہیں۔

اب ہر کوئی مسلم یا غیر مسلم اپنی آبائی یا متفقہ طور پر خریدی ہوئی جائیداد کی خود ہی آپسی تقسیم کرسکتے ہیں اور ایک تقسیم نامہ کے دستاویز تیار کرکے اپنے حصہ کی مکمل ملکیت حاصل کرسکتے ہیں۔

لہٰذا اس قانونی موقف کا فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔