کرناٹک

اگر کرناٹک میں لڑکیوں کو سرکاری نوکری چاہئے تو اُنہیں کسی کے ساتھ سونا پڑتا ہے: کانگریس لیڈر

پرینک کھرگے نے کہاکہ بی جے پی کی قیادت والی کرناٹک حکومت میں نوکری حاصل کرنے کے لیے نوجوان خواتین کو صوفے پر بیٹھنا پڑتا ہے اور نوجوانوں کو رشوت دینا پڑتی ہے۔ رشوت کھانے والی حکومت بن چکی ہے۔

بنگلورو: کانگریس ایم ایل اے پرینک کھرگے نے اپنے اس مبینہ ریمارکس سے ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیا ہے کہ کرناٹک میں خواتین کو ’’بھارتیہ جنتا پارٹی کی بدعنوان حکومت‘‘ کو جنسی فوائد دے کر ملازمت ملتی ہے۔

کھرگے نے مبینہ طور پر جمعہ کو صحافیوں سے کہاکہ ”آپ کو اس حکومت میں بغیر پیسے دیئے نوکری نہیں ملے گی۔ اس سے قبل دو وزراء مستعفی ہو چکے ہیں۔ بی جے پی کی قیادت والی کرناٹک حکومت میں نوکری حاصل کرنے کے لیے نوجوان خواتین کو صوفے پر بیٹھنا پڑتا ہے اور نوجوانوں کو رشوت دینا پڑتی ہے۔ رشوت کھانے والی حکومت بن چکی ہے۔”

کانگریس ایم ایل اے کا یہ تبصرہ پولیس سب انسپکٹر (پی ایس آئی) بھرتی گھوٹالہ پر ایک پریس کانفرنس کے دوران سامنے آیا۔ بھرتی گھوٹالے کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے ذریعہ عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کھرگے نے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہاکہ "حکومت نے عہدے بیچنے کا فیصلہ کیا ہے، اگر لڑکیوں کو سرکاری نوکری چاہیے تو وہ کسی کے ساتھ سونا چاہئے، مردوں کو سرکاری نوکری کے لیے رشوت دینی پڑتی ہے۔ ایک وزیر نے نوجوان خاتون کو نوکری دینے کے لئے اپنے ساتھ سونے کے لئے کہا تھا۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد وزیر نے استعفیٰ دے دیا اور یہ میرے الفاظ کا ثبوت ہے۔

کھرگے نے کرناٹک پاور ٹرانسمیشن کارپوریشن میں بدعنوانی کے تازہ الزامات بھی لگائے۔ انہوں نے کہاکہ "جونیئر انجینئر کا عہدہ حاصل کرنے کے لیے 30 لاکھ روپے رشوت دی جاتی ہے اور اسسٹنٹ انجینئر کے لیے 50 لاکھ روپے، کل 600 آسامیوں کے لیے ڈیل ہوئی ہے اور اندیشہ ہے کہ اس میں 300 کروڑ روپے کا غبن کیا گیا ہے۔”